امریکا میں شریعہ مخالف ریلیوں پر مسلمانوں میں تشویش
9 جون 2017امریکی علاقے اوریگن میں ایک مسجد میں قریب نصف درجن مسلمانوں نے ایک مقامی مسجد میں مرکزی دروازے کو مقفل کر کے نماز ادا کی۔ چند روز قبل اس مسجد کے مرکزی دروازے پر ایک شخص نے وہاں مسلمانوں کو قتل کی دھمکیاں دی تھیں، جس کے بعد اس اسلامک سینٹر کی سلامتی کے حوالے سے تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔
دھمکیوں کے واقعے کے صرف دو ہفتے بعد اوریگن سے 110 کلومیٹر پورٹ لینڈ میں حجاب پہننے والی مسلمان خواتین کو بچانے کی کوشش کرنے والے دو افراد کو ایک حملہ آور نے چاقوؤں کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا، جب کہ حملہ آور نے اس دوران اسلام مخالف نعرے لگائے تھے۔
ہفتے کے روز امریکی علاقے سیٹل اور قریب دو درجن دیگر شہروں میں شریعہ مخالف ریلیوں کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے۔ مقامی مسلم رہنماؤں کے مطابق پورٹ لینڈ حملہ اور، اوریگن واقعہ امریکا بھر میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے جرائم کے رجحان کی نشان دہی کرتے ہیں۔
گزشتہ برس نومبر میں صدارتی انتخابات کے بعد سے امریکا میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد مسلمانوں کو ’بڑا خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائیوں میں بڑھوتی کی وجہ بنے ہیں۔
سیٹل کے سابق میئر مائیک مک گِن، جو اسلام مخالف ریلی کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں بھی شرکت کا ارادہ رکھتے ہیں، کے مطابق، ’’ہماری مسلم برادری اس وقت شدید قسم کے دباؤ کا شکار ہے۔ مقامی رہنماؤں کے لیے نہایت ضروری ہے کہ وہ ان کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کریں اور یہ واضح کریں کہ ہم مسلمانوں کے خلاف نفرت، نسل پرستی اور تشدد کے خلاف ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ امریکا میں ’ایکٹ فار امیریکا‘ نامی تنظیم ملک بھر میں ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ اور ’قومی سلامتی کی اہمیت‘ کے نعروں کے ساتھ ریلیاں منعقد کروا رہی ہے۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ مغرب میں بسنے والے ’پرامن مسلمانوں‘ کے ساتھ ہے، تاہم مسلم رہنماؤں کے مطابق یہ تنظیم اسلام مخالف جذبات ابھارنے میں سرگرم ہے۔ ایکٹ فار امیریکا نامی تنظم اسلامی شریعہ کو امریکی جمہوریت سے متصادم قرار دیتی ہے۔