امریکا میں فائرنگ کا ایک اور واقعہ، تین افراد ہلاک
عابد حسین
10 مارچ 2018
کیلیفورنیا میں ذہنی امراض ميں مبتلا افراد کے ايک مرکز میں ہونے والی فائرنگ سے تین ملازمین ہلاک ہو گئے ہيں۔ یہ فائرنگ مبينہ طور پر ایک سابقہ امریکی فوجی نے کی۔
اشتہار
امریکی ریاست کیلیفورنیا کی وادیٴ ناپا میں قائم اسٹریس يا ذہنی دباؤ کے شکار مریضوں کے ایک مرکز میں ایک سابقہ فوجی نے مبینہ طور پر فائرنگ کر کے تین خاتون امدادی ورکروں کو ہلاک کر دیا۔ اس سابقہ فوجی نے ان تینوں خواتین کو جمعے کی صبح سے یرغمال بنا کر رکھا ہوا تھا۔ بعد ازاں مشتبہ حملہ آور نے خود کو بھی ہلاک کر لیا۔
جمعہ کو سارا دن کیلیفورنیا کی پولیس پوری کوشش کے باوجود امریکی فوجی البرٹ وونگ کے ساتھ کوئی رابطہ استوار کرنے میں ناکام رہی۔ شام کو جب وہ کمانڈو ایکشن کرنے کے لیے اندر داخل ہوئی تو اُسے چار نعشیں ملیں۔ ان میں تین خواتین کی تھیں اور چوتھی مشتبہ حملہ آور کی بتائی گئی ہے۔
جس مرکز ميں یہ واردات کی گئی ہے، اُس کا نام پاتھ وے ہوم ہے اور اس کی نگران ایک غیرسرکاری تنظیم ہے۔ ہلاک ہونے والی تین خواتین میں سے دو ذہنی دباؤ کے شکار مریضوں کی بحالی کے پروگرام کا حصہ تھیں۔ تیسری ہلاک ہونے والی خاتون اس سینٹر کی ایک انتظامی افسر تھیں۔ اس واقعے کے دوران کئی مریضوں کو محفوظ مقام پر منتقل بھی کر دیا گیا تھا۔
خواتین کو یرغمال بنانے اور ہلاک کرنے والے سابقہ امریکی فوجی کا نام البرٹ وونگ بتایا گیا ہے۔ چھتیس سالہ امریکی فوجی ذہنی دباؤ کے اس مرکز میں زیر علاج رہ چکا ہے۔ وونگ کو مرکز کی جانب سے دو ہفتے قبل مطلع کیا گیا تھا کہ وہ اب اسٹریس سے باہر آ چکا ہے لہذا وہ اب جا سکتا ہے۔ البرٹ وونگ کیلیفورنیا کے شہر سیکرامنٹو کا رہائشی تھا۔ یہ ایک برس تک افغانستان میں بھی متعین رہا تھا۔ وونگ کو بھی جنگی حالات میں وقت گزارنے کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تفتیش کار ابھی تک تعین نہیں کر سکے کہ حملہ آور کی اس واردات کی وجوہات کیا ہیں۔ ایک اندازہ یہ بھی ہے کہ اُس کو سینٹر سے فارغ کرنا بھی اُس کی خفگی کا باعث ہو سکتا ہے اور اسی برہمی میں اُس نے فائرنگ کر کے تین ملازمين کو ہلاک کر دیا۔
پاتھ وے ہوم علاج گاہ کیلیفورنیا کے شہر یُونٹ وِل میں واقع ہے۔ اس مرکز میں افغانستان اور عراق کی جنگ میں لڑنے وہ امریکی فوجی رکھے جاتے ہیں جنہیں جنگی حالات کی وجہ سے شدید ذہنی دباؤ کا سامنا ہے۔
میونخ کے ایک شاپنگ سنٹر میں حملہ، متعدد ہلاک
جرمنی کے شہر میونخ میں اولمپک اسٹیڈیم کے قریب ایک شاپنک سنٹر میں فائرنگ کے نتیجے میں 15 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
مقامی اخبار کے مطابق کم از کم 15 ہلاکتیں
میونخ کے اخبار ’آبینڈ سائی ٹُنگ‘ نے اس شاپنگ سینٹر میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد پندرہ تک بتائی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Müller
پولیس فورس زیر زمین ریلوے میں
اولمپک شاپنگ سینٹر میں اندھا دھند فائرنگ کے بعد پولیس شاپنگ سینٹر کے قریب زیر زمین ریلوے کے ایک اسٹیشن کی سکیورٹی کو یقینی بنانے میں مصروف ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert
پولیس کی فضائی نگرانی
پولیس کا ایک ہیلی کاپٹر میونخ کے اولمپک شاپنگ سینٹر کے اوپر فضا میں گردش کر رہا ہے۔ حملہ آوروں کی تعداد ممکنہ طور پر تین بتائی جا رہی ہے، جو غالباً فرار ہونے کی کوشش میں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
اولمپک شاپنگ سینٹر کے سامنے
میونخ پولیس کی گاڑیاں اولمپک شاپنگ سینٹر کے سامنے کھڑی ہیں۔ اس خونریز واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایمرجنسی کی درجنوں گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Hörhager
پولیس کی کارروائی جاری
ٹی وی فوٹیج میں ایمرجنسی کے وقت استعمال میں آنے والی درجنوں گاڑیاں دیکھی جا رہی ہیں۔ پولیس نے اس شاپنگ سنٹر کو گھیرے میں لے کر کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
حملہ آور ایک سے زیادہ
یہ شاپنگ سینٹر میونخ کے اولمپک اسٹیڈیم کے انتہائی قریب ہونے کی وجہ سے اولمپک شاپنگ سینٹر کہلاتا ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ اس واقعے میں ملوث حملہ آوروں کی تعداد ایک سے زیادہ ہے۔ ابھی تک کوئی ایک بھی پولیس کے ہاتھ نہیں آیا ہے۔
تصویر: Imago/Ralph Peters
لوگوں کو اس علاقے سے دور رہنے کی ہدایت
میونخ کی پولیس کی جانب سے ٹوئیٹر پر ایک پیغام میں اس واقعے کی تصدیق کی گئی ہے اور لوگوں سے اُس علاقے کی جانب جانے سے گریز کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Schulze
حملہ آور فرار ہونے کی کوشش میں
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد غالباً تین ہے، جو فائرنگ کے بعد فرار ہونے کی کوشش میں ہیں۔ اس واقعے کے آغاز پر ایک حملہ آور نے ایک فاسٹ فوڈ ریستوراں کے باہر راہگیروں پر فائرنگ شروع کر دی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Hörhager
ایک ہفتے کے دوران دوسرا حملہ
پیر آٹھ جولائی کو جرمن صوبے باویریا ہی کے شہر ورزبرگ میں ایک افغان مہاجر نوجوان نے ایک ٹرین میں کلہاڑی اور چاقو کے وار کر کے تین افراد کو زخمی کر دیا تھا۔ اسی تناظر میں باویریا صوبے سمیت جرمنی بھر میں سکیورٹی خاصی سخت ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Amak
یورپ میں دہشت گردی بڑھتی ہوئی
ایک ہفتہ قبل ہی فرانس کے شہر نِیس میں ایک تیونسی نژاد فرانسیسی شہری نے آتش بازی دیکھنے کے لیے جمع ایک ہجوم کو اپنے ٹرک تلے روند ڈالا تھا۔ اس واقعے میں، جس کی ذمہ داری دہشت گرد ملیشیا ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کی تھی، چوراسی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔