امریکا میں مزید پرائمریاں: ٹرمپ اور کلنٹن کو پھر سبقت
16 مارچ 2016نیویارک سے تعلق رکھنے والے 69 سالہ ارب پتی ڈونلڈ ٹرمپ کو اہم ریاست اوہائیو میں البتہ شکست اٹھانا پڑی ہے۔ وہاں کی پرائمری اوہائیو کے گورنر جان کَیسِک نے جیت لی۔ یہ پہلی پرائمری تھی، جس میں کَیسِک کو کامیابی ملی۔ اس طرح اب ری پبلکن پارٹی میں 63 سالہ کَیسِک اور 45 سالہ ٹَیڈ کروز کی صورت میں ٹرمپ کے محض دو حریف میدان میں باقی رہ گئے ہیں۔
اوہائیو میں ٹرمپ کی شکست سے ری پبلکن پارٹی کے اندر موجود اُس ابتری میں مزید شدت آ گئی ہے، جو ٹرمپ کی پَے در پَے کامیابیوں کی صورت میں پارٹی کے اندر پیدا ہو چکی ہے۔ ٹرمپ کے لیے مثبت بات یہ ہے کہ انہیں اب مزید محض دو مخالفین کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سینیٹر مارکو روبیو نے اپنی آبائی ریاست فلوریڈا میں واضح شکست کے بعد وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کی کوشش سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ کو ریاستوں الینوئے اور نارتھ کیرولینا میں بھی کامیابی ملی ہے۔
جہاں ری پبلکن پارٹی میں صدارتی امیدوار کی ریس میں اُتار چڑھاؤ نظر آ رہا ہے، وہاں ڈیموکریٹک پارٹی میں 68 سالہ ہلیری کلنٹن صدارتی امیدوار بننے کی منزل کے زیادہ سے زیادہ قریب پہنچ گئی ہیں۔ اُنہوں نے فلوریڈا، الینوئے، اوہائیو اور نارتھ کیرولینا میں اپنے حریف 74 سالہ بیرنی سینڈرز کو شکست سے دوچار کیا۔ کلنٹن کی ان کامیابیوں کے بعد لگتا ہے کہ اب امریکی سینیٹر بیرنی سینڈرز کے لیے کلنٹن کو ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے سے روکنا بہت مشکل ہو گا۔ کلنٹن اب زیادہ سے زیادہ یقین کے ساتھ یہ کہنے لگی ہیں کہ وہ آٹھ نومبر کو منعقدہ انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے کر پہلی خاتون امریکی صدر منتخب ہو جائیں گی۔
دوسری طرف فلوریڈا، الینوئے اور نارتھ کیرولینا میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے ٹرمپ بھی مجموعی طور پر 1237 ووٹ حاصل کرنے کی منزل کے قریب پہنچ گئے ہیں، جو صدارتی امیدوار کے طور پر اپنی جماعت کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ ابھی مزید گیارہ سو مندوبین کے ووٹ باقی ہیں، جن میں سے ٹرمپ کو اپنی یقینی نامزدگی کے لیے تقریباً 54 فیصد ووٹ بہر صورت لینا پڑیں گے۔
یہ اور بات ہے کہ ٹرمپ کی ری پبلکن پارٹی کے اندر ابھی بھی بہت سے عناصر یہ نہیں چاہتے کہ اپنی اشتعال انگیز تقاریر کے لیے مشہور ٹرمپ آٹھ نومبر کو مجوزہ صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کی جانب سے اس عہدے کے لیے امیدوار بنیں۔ ٹرمپ اپنی تقاریر میں دیگر متنازعہ باتوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ صدر بننے کی صورت میں وہ امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم گیارہ ملین تارکینِ وطن کو ملک سے نکال دیں گے، مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر عارضی پابندی عائد کر دیں گے اور میکسیکو کے ساتھ ملنے والی سرحد پر دیوار تعمیر کر دیں گے۔