امریکا میں پابندی کی دھمکی، ٹک ٹاک کو چھ ہفتے کی ڈیڈ لائن
4 اگست 2020امریکی کمپیوٹر ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ پہلے ہی ٹک ٹاک خریدنے کے لیے اس کی مالک چینی کمپنی سے مذاکرات کر رہی ہے۔ لیکن صدر ٹرمپ کے ٹک ٹاک سے متعلق سخت موقف نے بظاہر ان مذاکرات کو پیچیدہ کر دیا ہے۔
پیر کے روز امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے چند دن پہلے مائیکروسافٹ کے سرابراہان سے فون پر بات چیت میں واضح کر دیا تھا کہ ان کی ممکنہ کاروباری ڈیل سے امریکی حکومت کے خزانے میں 'خاطر خواہ‘ رقم آنا چاہیے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر پندرہ ستمبر تک کوئی ڈیل نہ ہوئی، تو وہ امریکا میں اس چینی ایپ پر پابندی لگا دیں گے۔
نوجوانوں میں مقبول ایپ
ٹک ٹاک ایپ امریکا سمت دنیا کے کئی ملکوں کے نوجوانوں میں بہت مقبول ہے۔ پچھلے سال یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپس میں چوتھے نمبر پر رہی تھی۔ اس کمپنی کی مالیت 75 ارب ڈالر کے قریب ہے۔
اس ویڈیو شیئرنگ ایپ کے خلاف صدر ٹرمپ کا اقدام چینی ٹیلی کوم کمپنیوں کے خلاف وسیع ترکارروائی کا حصہ ہے۔
بھارت چین کے ساتھ حالیہ سرحدی کشیدگی کے دوران پہلے ہی ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر چکا ہے۔
چینی امریکی الزام تراشی
ٹرمپ حکومت کا الزام ہے کہ چین کی ٹک ٹاک اور وی چیٹ جیسی کمپنیاں صارفین کا ڈیٹا بیجنگ حکومت کو مہیا کرتی ہیں اور وہ امریکا کی قومی صلاحیتوں کے لیے خطرہ ہیں۔
ٹک ٹاک چلانے والی کمپنی 'بائٹ ڈانس‘ اور بیجنگ حکومت دونوں یہ الزامات رد کرتے ہیں۔ ٹک ٹاک کا موقف ہےکہ وہ امریکی شہریوں کا ڈیٹا امریکا ہی میں رکھتی ہے اور اس کے ملازمین کو اس ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔
منگل کے روز چین کے سرکاری اخبار چائنا ڈیلی نے اپنے ایک اداریے میں لکھا کہ ایک چینی ٹیکنالوجی کمپنی کو 'چوری‘ کرنے کی کوشش بیجنگ حکومت کے لیے ناقابل قبول ہو گی۔ اخبار نے خبردار کیا، ''اگر امریکی حکومت نے کوئی زبردستی کی تو چین اس کا کئی طریقوں سے جواب دے سکتا ہے۔‘‘
ش ج / م م (اے ایف پی، اے پی)