1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں ڈرونز کا استعمال کیا، ایف بی آئی

20 جون 2013

ایف بی آئی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس نے امریکی سرزمین پر چند مخصوص صورتحالوں میں نگرانی کے لیے‘ ڈرون طیاروں کا استعمال کیا۔ یہ بات بدھ کو ایف بی آئی کے ڈائریکٹر رابرٹ میولر کی جانب سے کہی گئی۔

تصویر: Reuters

میولر بدھ کے روز امریکی سینیٹ میں ہونے والی اپنی سماعت کے دوران امریکی قانون سازوں کی جانب سے کیے جانے والے سوالات کے جوابات دے رہے تھے۔ امریکی سینیٹرز کا موقف تھا کہ وہ وفاقی حکومت کے اس پروگرام کے حوالے سے مزید جاننے کے متمنی ہیں، جو ڈرون طیاروں کے ذریعے نگرانی سے متعلق ہے۔ اس سماعت میں میولر سے جب یہ پوچھا گيا کہ کیا ایف بی آئی نے امریکی سرزمین میں بغیر پائلٹ والے طیاروں کا استعمال کیا، تو میولر کا جواب تھا، ہاں۔ تاہم انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ایسا انتہائی مخصوص حالات میں محض نگرانی کے لیےکیا گیا۔

امریکی سینیٹ کی جیوڈیشری کمیٹی کی سماعت کے دوران لووا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن سینیٹر چارلس گریسلے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے میولر نے اس بارے میں زیادہ تفصیلات تو نہیں بتائیں تاہم کہا کہ ’استعمال انتہائی کم پیمانے پر انتہائی مخصوص صورتحال میں‘ کیا گیا۔

امریکی صدر کے مطابق نگرانی کے اس عمل کی وجہ سے دہشت گردی کے معدد منصوبے ناکام بنائے گئے ہیںتصویر: Reuters

اس سماعت کے فورا بعد ایف بی آئی کی جانب سے جاری کردہ ايک بیان میں بتایا گیا کہ ’بغیر پائلٹ والے جاسوس طیارے صرف ساکت چیزوں کی نگرانی کے لیے استعمال کیے گئے تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ایجنٹس کو خطرات سے بچایا جا سکے۔‘‘

اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بغیر پائلٹ والے طیارے کے استعمال کے لیے ہر بار وفاقی ایوی ایشن انتظامیہ سے اجازت لی جاتی ہے۔

اس بیان کے مطابق ایف بی آئی نے ڈرون طیارے کا استعمال تب کیا، جب رواں برس الاباما میں ایک ملزم جمی لی ڈیکس نے ایک بچے کو ایک اسکول بس سے اغواء کيا اور اسے لے کر زیر زمین بنکر میں جا چھپا۔ امریکی حکومت اس سے قبل بتا چکی ہے کہ میکسیکو کے ساتھ لگنے والی سرحد کی نگرانی کے لیے بھی ڈرون طیاروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کی جانب سے سامنے آنے والے اس بیان کے بعد امریکا میں کافی روز سے چھڑی یہ بحث اور گرم ہو گئی ہے، جس میں وفاقی حکومت کی جانب سے نگرانی کے پروگرام پر بات چیت ہو رہی ہے۔ یہ بحث اس وقت شروع ہوئی تھی، جب ایک سابق سی آئی اے ایجنٹ ایڈورڈ سنوڈن نے ایک برطانوی اخبار کو بتایا تھا کہ امریکی حکومت ’پرزم‘ نامی ایک پروگرام کے تحت بڑے پیمانے پر لوگوں کی نگرانی کر رہی ہے، جس کے ذریعے ایک بہت بڑی تعداد میں لوگوں کے ذاتی کوائف اور دیگر معلومات کی چھان بین کی جاتی ہے۔

(at/as (Reuters

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں