1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد 75 ہزار سے متجاوز

8 مئی 2020

عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او)کا کہنا ہے کہ اگر کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کی کوششیں ناکام ہوتی ہیں تو افریقہ میں اس سے تقریبا دو لاکھ افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔

USA Chelsea | Menschenschlange für Essensausgabe
تصویر: Imago Images/AFLO/K. Hiromi

عالمی سطح پر کورونا وائرس کی وبا سے متاثرین کی تعداد 38 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد دو لاکھ 70 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔

 عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ اگر کورونا وائرس کی روک تھام کی کوششیں ناکام ہوتی ہیں تو افریقہ میں ایک لاکھ90ہزار افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔

اس دوران امریکا میں میں 32 لاکھ مزید افراد نے بیروزگاری بھتے کے لیے درخواستیں دی ہیں اور اس طرح ملک میں بے روزگاروں کی مجموعی تعداد سوا تین کروڑ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔

جرمنی میں رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جمعہ آٹھ مئی کو جو نئے اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں اس کے مطابق کورونا وائر س کے مزید 1209 مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں اور اس طرح ملک میں کووڈ 19 سے متاثرین کی مجموعی تعداد 167300 تک پہنچ گئی ہے۔ وبا کی زد میں آنے والے 147 مزید افراد کی موت ہوئی ہے اور اس طرح جرمنی میں ہلاکتوں کی کل تعداد 7266 ہوگئی ہے۔

ادھر جرمنی کی آئینی و انتظامی عدالتوں میں لاک ڈاؤن کے تحت جاری بندشوں کے خلاف سینکڑوں درخواستیں دائر کی گئی ہے۔ جرمن ایسو سی ایشن آف ججز نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے مقصد سے جو پابندیاں عائد کی گئی ہیں، اس کے خلاف مختلف عدالتوں میں ایک ہزار سے بھی زیادہ ایمرجنسی درخواستیں دی گئی ہیں۔ اس میں سے 60 سے زیادہ کیسز تو صرف برلن میں دائر کیے گئے ہیں جبکہ یہ سلسلہ جاری ہے۔ 

تصویر: Reuters/A. Weis

زیادہ تر افراد نے سفر اور احتجاج پر عائد پابندیوں کے ساتھ ساتھ مذہبی سرگرمیوں پر عائد بندشوں، ماسک پہننے اور دکانیں کھولنے سے متعلق نئے اصول و ضوابط کے خلاف شکایت کی ہے۔  ججز ایسوسی ایشن کے سربراہ سوین ریبہن کا کہنا تھا، '' اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق وسیع پیمانے پر عائد پابندیوں کے تئیں عوامی مقبولیت کم ہوتی جارہی ہے اور اس میں نرمی کے اقدامات کی خواہش بڑھ رہی ہے۔''

امریکا میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کووڈ 19 سے مزید 2448 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور س طرح ملک میں اب تک مجموعی طور 75 ہزار 543 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ عالمی سطح پر انفیکشن اور ہلاکتوں کی مناسبت سے امریکا سر فہرست ہے جہاں بارہ لاکھ سے زیادہ افراد اس وبا

 سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہلاکتوں کے اعتبار سے برطانیہ دوسرے نمبر پر ہے جہاں 30 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو ئے ہیں۔   

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کورونا وائرس کا اب ہر روز ٹیسٹ کرانے کا اعلان کیا ہے۔ پہلے یہ ٹیسٹ ہفتے میں ایک بار ہوا کرتے تھے۔ یہ اعلان اس خبر کے آنے کے بعد کیا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے والا ایک شخص کورونا وائرس سے متاثر پایا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس بارے میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ مثبت پائے جانے والے اہلکار سے ان کا کوئی زیادہ رابطہ نہیں تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنا ٹیسٹ کروایا ہے جو منفی آیا ہے۔

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کورونا وائرس کا اب ہر روز ٹیسٹ کرانے کا اعلان کیا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Vucci

اطلاعات کے مطابق وائٹ ہاؤس میں جس اہلکار کو کورونا سے پازیٹیو پایاگیا ہے اس کا تعلق امریکی بحریہ سے ہے اور وہ صدر کے ساتھ ڈیوٹی کر چکا ہے۔  ڈی ڈبلیو نے جب صدر ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا ان کا جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے کوئی رابطہ ہوا ہے تو انہوں نے کہا، ہم ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں۔'' 

برازیل میں حکومت کا کہنا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن کو اور زیادہ دنوں تک جاری رکھا گیا تو غذائی اشیاء کی پیداوار میں شدید قلت ہوگی اور نتیجتاً خوارک ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔  برازیل کی بعض ریاستوں نے وبا کی روک تھام کے لیے بندشیں عائد کی ہیں گوکہ صدر بولسونارو لاک ڈاؤن نہیں چاہتے، لیکن سپریم کورٹ نے صدر کے بجائے ریاستوں کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ بولسونارو کے حامیوں نے عدالت کے اس  فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔  لاطینی امریکا میں برازیل سب سے بڑی معیشت ہے جہاں اب تک 135106 افراد کووڈ 19 سے متاثر پائے گئے ہیں جبکہ نو ہزار 146 ہلاک ہو چکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی ایک نئی تحقیق میں کہا ہے کہ اگر کورونا وائرس کی وبا کو روکنے کے لیے ہونے والی کوششیں ناکام ہوجاتی ہیں تو افریقہ میں کووڈ 19 سے 83000 سے لیکر 190000 تک لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں۔ تنظیم کے مطابق افریقی ممالک میں صحت سے متعلق انفراسٹرکچر میں کمی ہے اور غربت و عدم استحکام کے سبب وہاں اس وبا کے زیادہ خطرناک نتائج بر آمد ہوسکتے ہیں۔

 افریقہ میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ متشیدیشو موئتی کا کہنا ہے، '' افریقہ میں کووڈ 19 دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں بہت تیزی نہیں پھیلے گا، بلکہ امکان یہ ہے کہ آہستہ آہستہ پھیل کر یہ ہاٹ سپاٹ بن جائے۔ اگر افریقی ممالک کی حکومتوں نے اس کی روک تھام کے لیے فعال اقدامات اور موثر حکمت عملی نہ اپنائی تو یہ آئندہ کئی برس تک ہماری زندگیوں کا حصہ بن سکتا ہے۔''

ص ز / ج ا (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں