1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا نے افغانستان میں اربوں ڈالر ضائع کیے، رپورٹ

1 مارچ 2021

ایک امریکی حکومتی نگران ادارے نے کہا ہے کہ امریکا نے جنگ زدہ ملک افغانستان میں عمارتوں کی تعمیر اور گاڑیوں پر اربوں ڈالر ضائع کیے۔

Weltspiegel 18.02.2021 | Afghanistan 2012 | US-Armee, NATO
تصویر: Hoshang Hashimi/AP Photo/picture alliance

امریکی نگران ادارے 'اسپیشل انسپیکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن‘  کی جانب سے پیر کے روز جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے اربوں ڈالر افغانستان میں عمارتوں کی تعمیر اور گاڑیوں کی مد میں ضائع ہوئے۔ اس رپورٹ کے مطابق ان تعمیر کردہ عمارتوں میں سے بعض اس وقت خالی پڑی ہیں۔

بائیڈن کا افغانستان

‘سیاسی حل کے بغیر افغانستان سرد جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے‘

اس ادارے نے سن دو ہزار آٹھ سے اب تک افغانستان میں عمارتوں اور گاڑیوں پر خرچ ہونے والے  امریکی سرمائے کا جائزہ اس رپورٹ میں شائع کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق افغانستان میں اس عرصے میں سات اعشاریہ آٹھ پانچ ارب ڈالر عمارتوں کی تعمیر اور گاڑیوں کی مد میں خرچ کیے گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فقط تین سو تینتالیس ملین ڈالر عمارتوں اور گاڑیوں کی دیکھ بھال پر صرف کر دیے گئے۔ واضح رہے کہ یہ امریکی ادارہ امریکی تاریخ کی سب سے طویل جنگ میں خرچ ہونے والی رقم کا جائزہ لیتا ہے۔

پیر کے روز جاری کردہ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ عمارتوں اور گاڑیوں پر خرچ کردہ سات اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر میں  سے فقط ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر ایسی عمارتوں اور گاڑیوں پر خرچ ہوئے، جو واقعی استعمال کی گئیں۔ اسپیشل انسپیکٹر  جنرل جان ایف سوپکو اپنی اس رپورٹ میں لکھتے ہیں، "حقائق یہ ہیں کہ بہت سا سرمایہ ایسے اثاثوں پر خرچ کیا گیا، جو یا تو استعمال نہیں ہوئے یا ان کی حالت مخدوش ہے یا وہ اجاڑ پڑے ہیں۔ یہ ان منصوبوں پر سرمایہ خرچ کرنے والے اداروں کے لیے لمحہء فکریہ ہونا چاہیے۔"

عمران خان کا اولین دورہ افغانستان

01:32

This browser does not support the video element.

واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں طالبان کے ساتھ طے پانے والے معاہدہ پر نظرثانی کے علاوہ امریکی تاریخ کی اس طویل ترین لڑائی سے متعلق نئی حکمت عملی کی تیاری میں مصروف ہیں۔ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان طے پانے والی امن ڈیل کے تحت امریکی فوج کو یکم مئی تک افغانستان سے نکلنا ہے۔ تاہم اب جوبائیڈن اس ڈیل کے مستقبل کا تعین کریں گے۔ امریکی حکومتی ذرائع کے مطابق فی الحال اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، تاہم  خصوصی امریکی مندوب برائے افغانستان زلمے خلیل زاد ایک مرتبہ پھر خطے کے دورہ پر کابل پہنچ گئے ہیں۔

ع ت، ک م (روئٹرز، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں