امریکی محکمہ خارجہ نے دنیا کے مختلف ممالک میں انسانی حقوق کو درپیش مسائل سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ کا اجرا کر دیا ہے۔ یہ رپورٹ امریکی سفارت خانوں سے حاصل شدہ معلومات کی بنیاد پر تیار کی جاتی ہے۔
اشتہار
جمعے کے روز جاری کردہ اس رپورٹ میں شام، روس، چین اور ایران کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے اعتبار سے بدترین ممالک قرار دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس ان ممالک میں انسانی حقوق سے متعلق حالات نہایت برے رہے۔
لاپتہ ہونے والے افراد کون ہیں؟
پاکستان میں حالیہ دنوں کے دوران طالبان مخالف پانچ ایسے بلاگرز پرسرار طور پر لاپتہ ہو گئے، جو انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ لاپتہ ہونے والی یہ شخصیات کون ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress.com
ثمر عباس
پاکستانی شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے ثمر عباس سات جنوری بروز ہفتہ اسلام آباد سے لاپتہ ہو گئے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے سے منسلک ثمر عباس انتہا پسندی کے خلاف قائم ’سول پروگریسیو الائنس‘ کے سربراہ ہیں۔ عباس کے ساتھی طالب رضا کے بقول عباس ایک محب وطن شہری ہیں اور وہ صرف اقلیتوں کے حقوق کے حق میں اور انتہا پسندی کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں اور یہ کوئی ریاست مخالف رویہ نہیں ہے۔
تصویر: privat
سلمان حیدر
انسانی حقوق کے فعال کارکن پروفیسر سلمان حیدر چھ جنوری بروز جمعہ اسلام آباد سے لاپتہ ہوئے۔ سوشل میڈیا پر سرگرم سلمان حیدر انسانی حقوق کے سرکردہ کارکن ہیں اور انتہا پسندی کے خلاف آواز بلند کرنے کے علاوہ لاپتہ افراد کے بارے میں بھی مہم چلا رہے ہیں۔ شاعر ہونے کے علاوہ وہ ایک کالم نویس اور تھیٹر آرٹسٹ کی شناخت بھی رکھتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
احمد وقاص گورایہ
سوشل میڈیا پر فعال احمد وقاص گورایہ (دائیں) چار جنوری کو لاپتہ ہوئے۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ وقاص سے رابطہ کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ہالینڈ میں رہنے والے وقاص چھٹیوں پر پاکستان گئے تھے کہ لاپتہ ہو گئے۔ سائبر سکیورٹی تھنک ٹینک ’بائیٹس فار آل‘ کے سربراہ شہزاد احمد کے مطابق لاپتہ ہونے والے ان سرگرم سماجی کارکنوں کی وجہ سے سوشل میڈیا پر خوف پیدا ہو چکا ہے۔
عاصم سعید
سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ عاصم سعید بھی چار جنوری کو لاپتہ ہوئے۔ سنگاپور سے پاکستان جانے والے عاصم سعید کے خاندان کا کہنا ہے کہ وہ اس پیشرفت پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔ پاکستان میں انسانی حقوق کے اداروں کے علاوہ امریکا نے بھی یکے بعد دیگرے رونما ہونے والے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress.com
احمد رضا نصیر
سوشل میڈیا پر بہت فعال احمد رضا نصیر سات جنوری کو اچانک لاپتہ ہو گئے۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں پولیو کے مرض کے جسمانی اثرات کا بھی سامنا ہے۔ ان لاپتہ افراد کی فوری بازیابی کے لیے اسلام آباد اور کراچی میں احتجاجی ریلیاں بھی منعقد کی گئی ہیں۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس پاکستان میں ماورائے عدالت ہلاکتوں، جبری گم شدگیوں، تشدد، قانون کی بالادستی کا فقدان بہ شمول ملزمان کی بابت باقاعدہ قانونی چارہ جوئی اور قوانین کا اطلاق اور مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ’سڑکوں پر انصاف‘ اور محدود تدارکی اقدامات جیسے معاملات کی وجہ سے انسانی حقوق کی صورت حال مسائل کا شکار رہی۔ اس رپورٹ میں پاکستان سے متعلق مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس بھی پاکستان میں صحافیوں کو ہراساں کرنے اور ان پر حملوں کے واقعات دیکھنے میں آتے رہے۔
دنیا بھر میں انسانی حقوق سے متعلق اس امریکی رپورٹ کو اس شعبے میں سب سے مفصل رپورٹ سمجھا جاتا ہے، جہاں قیدیوں کے ساتھ تشدد، صحافیوں کی گرفتاریوں، بچوں کی جبری مشقت، انسانی حقوق کے کارکنان پر جبر اور اس انداز کے دیگر معاملات کو تفصیل سے تحریر کیا جاتا ہے۔ اس رپورٹ میں افغانستان سے زمبابوے تک تمام ممالک میں انسانی حقوق کی صورت حال قلم بند کی جاتی ہے اور اس کے لیے معلومات دنیا بھر میں امریکی سفارت خانے مہیا کرتے ہیں۔
امریکی نائب وزیرخارجہ جان جے سولیوان نے یہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا، ’’یہ امریکی اقدار کی فطری نمو سے عبارت ہے۔‘‘
سولیوان نے مزید کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق اپنی توجہ کو انتہائی پرتشدد واقعات بہ شمول خواتین اور ہم جس پرستوں اور معذوروں اور اقلتیوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مرکوز کی ہے۔
عاصمہ جہانگیر کا آخری سفر، چند تصاویر
انسانی حقوق کی معروف پاکستانی کارکن اور سینیئر وکیل عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ میں کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔
تصویر: DW/Tanvir Shahzad
نماز جنازہ جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی کے صاحب زادے سید حیدر فاروق مودودی نے پڑھائی۔
تصویر: DW/Tanvir Shahzad
عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ میں سیاسی و سماجی شخصیات سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
تصویر: DW/Tanvir Shahzad
سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری بھی نماز جنازہ میں شریک تھے۔
تصویر: DW/Tanvir Shahzad
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، سابق وفاقی وزیر پرویز رشید، اعتزاز احسن اور علی احمد کرد بھی شریک ہوئے۔
تصویر: DW/Tanvir Shahzad
عوامی نیشنل پارٹی کا ایک وفد بھی افتخار حسین کی قیادت میں خاص طور پر لاہور پہنچا تھا۔
تصویر: DW/Tanvir Shahzad
نماز جنازہ کے موقع پر خواتین کی بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی۔
تصویر: DW/Tanvir Shahzad
6 تصاویر1 | 6
اس رپورٹ میں شام میں انسانی حقوق کی صورت حال کو، وہاں بیرل بموں کا استعمال، ہسپتالوں پر حملوں اور سرکاری فوجیوں کے ہاتھوں ریپ اور تشدد کی رپورٹوں کی بنا پر ’بھیانک‘ قرار دیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں ترکی سے متعلق بتایا گیا ہے کہ وہاں ہزاروں افراد بہ شمول صحافیوں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ شخصیات کو ملک میں نافذ ہنگامی حالت کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔
اس رپورٹ کے مطابق روسی حکومت نے اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے ارکان کے خلاف اپنا کریک ڈاؤن جاری رکھا جب کہ چین میں ’آمرانہ طرز حکومت‘ جاری رہا، جہاں انسانی حقوق کے کارکنوں، سول سوسائٹی، آزادی اظہار رائے اور سخت نگرانی جیسے معاملات دیکھے گئے۔