امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تہران پر مسلسل دباو ڈالنے کی پالیسی کے تحت امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں جن کے تحت ایک ادارے اور فرد کو بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔
اشتہار
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اپنی مدت کار کے اختتام سے ایک ماہ قبل ایران پر زیادہ سے زیادہ دباو ڈالنے کی اپنی پالیسی کے تحت جمعرات کے روز نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔ نئے اقدام کے تحت امریکا نے ایک ادارے اور اس کے سربراہ کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شہید میثمی گروپ اور اس کے ڈائریکٹر کے خلاف پابندیا ں عائد کر دی گئی ہیں۔ وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں امریکا نے الزام لگایا ہے کہ یہ گروپ ایران کے کیمیائی ہتھیاروں کی تحقیق کی سرگرمیوں میں ملوث رہنے کے ساتھ ساتھ امریکا کی جانب سے پہلے سے ہی بلیک لسٹ ایرانی تنظیم برائے دفاعی اختراع و ترقی سے بھی وابستہ ہے۔ محسن فخری زادہ اسی تنظیم کے سربراہ تھے۔
امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان ایران کے ممتاز جوہری سائنس داں محسن فخری زادہ کے قتل کے چند دنوں بعد کیا گیا ہے۔ سنیچر کے روز ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے فخری زادہ کے قتل کا بدلہ لینے کا وعدہ کیا تھا، جس کی وجہ سے صدر ٹرمپ کی صدارت کے بقیہ بچ جانے والے چند ہفتوں کے دوران ایران کے مغرب اور اسرائیل کے ساتھ نئے تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اشتہار
پابندیوں کا سلسلہ جاری
امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوشن نے ایک بیان میں کہا کہ ”ایران کی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری اس کے پڑوسیوں اور دنیا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ”امریکا ایرانی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔"
پاکستان اور افغانستان سے ایران کیا توقع کر رہا ہے؟
01:58
امریکا کی طرف سے عائد کردہ پابندیو ں کے نتیجے میں جن ادارو ں اور افراد کو بلیک لسٹ کیا جاتا ہے ان کے اثاثے منجمد کردیے جاتے ہیں اور امریکیوں کے ان کے ساتھ تجارت پر بھی روک لگادی جاتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ ”امریکا کو ایران کی جانب سے مبینہ کیمیاوی مادوں کے تجربہ اور تیاری کے متعلق خبروں پر تشویش ہے۔ ان کیمیاوی مادوں کا استعمال ایران اپنے شہریوں پر مزید زیادتی کرنے یا پھرحملہ کرنے کے مقاصد میں کرسکتا ہے۔"
ایران کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی ایلیٹ ابرامس نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنی مدت کار کے آخری مہینے میں ایران کے خلاف پابندیوں کو سخت کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے سے صدر ٹرمپ کی جانب سے 2015 میں امریکا کو یک طرفہ طورپر الگ کرلینے کے فیصلے اور اس کے خلاف سخت پابندیوں کے اعلان کے بعد سے ہی واشنگٹن اور تہران میں کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
نومنتخب صدر جو بائیڈن 20 جنوری کو امریکا کے نئے صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔ انہوں نے انتخابی جلسوں کے دوران کہا تھا کہ اگر ایران تمام شرائط اور ضابطوں کو پورا کرتا ہے تو امریکا، ایران کے ساتھ سابقہ معاہدہ بحال کردے گا۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز)
ایرانی فیکڑی: جہاں پرچم صرف جلانے کے لیے بنائے جاتے ہیں
ایران میں غیر ملکی پرچم تیار کرنے والی سب سے بڑی فیکڑی کا کاروبار تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ اس فیکڑی میں امریکی، برطانوی اور اسرائیلی پرچم صرف اس لیے تیار کیے جاتے ہیں تاکہ انہیں مظاہروں کے دوران جلایا جا سکے۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
ایران میں غیر ملکی پرچم تیار کرنے والی سب سے بڑی فیکڑی کا کاروبار تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ اس فیکڑی میں امریکی، برطانوی اور اسرائیلی پرچم صرف اس لیے تیار کیے جاتے ہیں تاکہ انہیں مظاہروں کے دوران جلایا جا سکے۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
یہ فیکڑی ایرانی دارالحکومت تہران کے جنوب مغربی شہر خمین میں واقع ہے، جہاں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایسے جھنڈے پرنٹ کرتے ہیں اور پھر سوکھنے کے لیے انہیں لٹکا دیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
احتجاجی مظاہروں کے دنوں میں اس فیکڑی میں ماہانہ بنیادوں پر تقریبا دو ہزار امریکی اور اسرائیلی پرچم تیار کیے جاتے ہیں۔ سالانہ بنیادوں پر پندرہ لاکھ مربع فٹ رقبے کے برابر کپڑے کے جھنڈے تیار کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سے امریکا اور ایران کے مابین پائی جانے والی کشیدگی اپنے عروج پر ہے اور اس وجہ سے آج کل ایران میں امریکا مخالف مظاہروں میں بھی شدت پیدا ہو گئی ہے۔ حکومت کے حمایت یافتہ مظاہروں میں امریکا، اسرائیل اور برطانیہ کے جھنڈے بھی تواتر سے جلائے جا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
دیبا پرچم نامی فیکڑی کے مالک قاسم کنجانی کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمارا امریکی اور برطانوی شہریوں سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔ ہمارا مسئلہ ان کی حکومتوں سے ہے۔ ہمارا مسئلہ ان کے صدور سے ہے، ان کی غلط پالیسیوں سے ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
ایران مخالف ممالک کے جب پرچم نذر آتش کیے جاتے ہیں تو دوسرے ممالک کے عوام کیسا محسوس کرتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں اس فیکڑی کے مالک کا کہنا تھا، ’’اسرائیل اور امریکا کے شہری جانتے ہیں کہ ہمیں ان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اگر لوگ مختلف احتجاجی مظاہروں میں ان ممالک کے پرچم جلاتے ہیں تو وہ صرف اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہوتے ہیں۔‘‘
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
رضائی اس فیکڑی میں کوالٹی کنٹرول مینیجر ہیں۔ انہوں نے اپنا مکمل نام بتانے سے گریز کیا لیکن ان کا کہنا تھا، ’’ امریکا کی ظالمانہ کارروائیوں کے مقابلے میں، جیسے کہ جنرل سلیمانی کا قتل، یہ جھنڈے جلانا وہ کم سے کم ردعمل ہے، جو دیا جا سکتا ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق انقلاب ایران میں امریکا مخالف جذبات کو ہمیشہ سے ہی مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے۔ ایرانی مذہبی قیادت انقلاب ایران کے بعد سے امریکا کا موازنہ سب سے بڑے شیطان سے کرتی آئی ہے۔
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
دوسری جانب اب ایران میں صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔ گزشتہ نومبر میں ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران یہ نعرے بھی لگائے گئے کہ ’’ہمارا دشمن امریکا نہیں ہے، بلکہ ہمارا دشمن یہاں ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/WANA/N. Tabatabaee
حال ہیں میں تہران میں احتجاج کے طور پر امریکی پرچم زمین پر رکھا گیا تھا لیکن ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان مظاہرین اس پر پاؤں رکھنے سے گریز کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایرانی نوجوان پرچم جلانے کی سیاست سے بیزار ہوتے جا رہے ہیں۔