1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا نے وکی لیکس کے بانی کا بیان مسترد کر دیا

21 اگست 2012

امریکی حکومت نے وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا نے وکی لیکس کے بانی کو گھیرے میں لینے کے لیے ایک مربوط کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

تصویر: REUTERS

جولیان اسانج برطانیہ سے بے دخلی سے بچنے کے لیے لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ سفارت خانے کی بالکونی سے اپنے حامیوں سے اتوار کے روز خطاب کرتے ہوئے انہوں نے امریکا پر الزام عائد کیا تھا کہ وکی لیکس پر خفیہ امریکی دستاویزات کے شائع ہونے کے بعد سے امریکی حکومت انہیں پکڑنے کی کوششوں میں ہے۔

امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈ نے اسانچ کا الزام مسترد کر دیا ہےتصویر: Getty Images

امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈ نے پیر کے روز کہا کہ برطانیہ کی جانب سے اسانج کی سویڈن بے دخلی سے امریکا کا کوئی تعلق نہیں۔ واضح رہے کہ جولیان اسانج زنا بالجبر کے الزامات کے تحت سویڈن میں مطلوب ہیں اور برطانیہ کی عدالت ان کی بے دخلی کے احکامات جاری کر چکی ہے تاہم اسانج ایکوڈور کے سفارت خانے میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

وکٹوریا نیولینڈ نے اپنے بیان میں کہا، ’وہ ہمارے بارے میں تمام طرح کے سخت الزامات عائد کر رہے ہیں حالانکہ یہ برطانوی حکومت کا مسئلہ ہے کہ آیا انہیں سویڈن کے حوالے کیا جائے جہاں وہ عدل کا سامنا کریں۔ اس کا وکی لیکس سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ جنسی حملے کے الزامات کا معاملہ ہے۔‘

نولینڈ نے کہا، ’ وہ اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو سویڈن میں ان کے انصاف کا سامنا کرنے سے متعلق ہے۔‘‘

نولینڈ نے واضح الفاظ میں کہا کہ اس معاملے کا امریکا سے کوئی تعلق نہیں۔ ’یہ برطانیہ اور سویڈن کا معاملہ ہے جس میں اب ایکوڈور نے بھی خود کو شامل کر لیا ہے۔‘

at / ai (Reuters)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں