ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اگر امریکا ایران کے خلاف ’غیر قانونی‘ پابندیاں ختم کر دے تو ایران جوہری معاملے پر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
اشتہار
ایران مذاکراتی میز پر واپسی کے لیے تیار ہے مگر پہلے امریکا اس کے خلاف پابندیاں ختم کرتا ہے تو۔ یہ بات ایرانی صدر حسن روحانی نے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے براہ راست خطاب میں کہی۔ روحانی کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات پانچ جمع ایک کے سربراہان کی سطح تک بھی ہو سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ ہی 2015ء میں ایران کا جوہری معاہدہ طے پایا تھا۔
امریکا کی طرف سے اس جوہری معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی کے بعد سے یورپی ممالک اسے بچانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ اس سلسلے میں مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو سکے۔
ایرانی صدر کی طرف سے یہ بیان ایران میں ہونے والے حالیہ خونریز مظاہروں کے بعد سامنے آیا ہے۔ ایران میں تیل کی قیمتوں میں دو گُنا تک اضافے کے اعلان کے بعد یہ مظاہرے شروع ہوئے تھے۔ ایرانی معیشت میں رواں برس 9.5 فیصد تک کمی متوقع ہے اور اس صورتحال میں ایرانی عوام کے لیے تیل کی قیمتوں میں اضافہ نا قابل برداشت ہے۔
ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں روحانی کا کہنا تھا، ''اگر وہ (امریکا) پابندیاں ختم کرتے ہیں تو ہم بات چیت اور معاملات سلجھانے کے لیے تیار ہیں، یہاں تک کہ پانچ جمع ایک کے سربراہان کی سطح تک۔‘‘
ایرانی صدر حسن روحانی نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی وجہ اسرائیل اور سعودی عرب کو قرار دیا: ''ہم پابندیوں کی زد میں ہیں۔ یہ صورتحال صیہونیوں اور علاقائی مخالفین کے اُکسانے کے سبب پیدا ہوئی ہے۔‘‘
روحانی نے پابندیوں کو 'وائٹ ہاؤس کا ظالمانہ اقدام‘ قرار دیا۔ ایرانی صدر کے بقول، ''ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے سوائے مزاحمت اور بچاؤ کے۔ مگر ساتھ ہی ہم نے مذاکرات کی کھڑکی بند نہیں کی۔‘‘
ایرانی صدر حسن روحانی نے اس موقع پر ایسے گرفتار شدہ مظاہرین کو رہا کرنے پر بھی زور دیا جو بے گناہ ہیں اور جنہیں حالیہ مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔