1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا پیٹریاٹ میزائل اور ایف سولہ طیارے لبنان بھیجے گا

4 جون 2013

پیر کے روز امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکا جنگی مشقوں کے لیے پیٹریاٹ میزائل اور F-16 لڑاکا طیارے لبنان بھیجے گا اور وہ شام میں جاری خانہ جنگی کے تناظر میں وہیں رہیں گے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

فلوریڈا میں امریکی مرکزی کمان کے ترجمان لفٹیننٹ کرنل ٹی جی ٹیلر نے پیر کے روز کہا کہ پیٹریاٹ میزائلوں اور ایف سولہ طیاروں کی لبنان روانگی کی منظوری دے دی گئی ہے اور یہ وہاں جنگی مشقوں میں استعمال ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کی دفاعی صلاحیت کی مضبوطی کے لیے لبنان کی حکومت کی درخواست پر ان میں سے کچھ ’اثاثے‘ مشقوں کے بعد بھی لبنان میں رکھے جائیں گے۔

فی الحال امریکی حکام کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ لبنان میں ہونے والی جنگی مشقوں میں کتنے F-16 طیارے حصہ لیں گے اور ان میں سے کتنوں کو بعد میں وہیں رکھا جائے گا۔ واضح رہے کہ ترکی کی جانب سے بطور نیٹو رکن ریاست درخواست پر رواں برس کے آغاز میں امریکا نے شامی سرحد کے قریب ترک علاقوں میں پیٹریاٹ بیٹریاں نصب کی تھیں۔

حزب اللہ بھی شامی باغیوں کے خلاف کارروائیوں میں پیش پیش ہےتصویر: picture alliance/AP

پیٹریاٹ میزائلوں کی لبنان منتقلی ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے، جب امریکی صدر باراک اوباما نے شامی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ لبنان کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کو جدید میزائلوں کی ترسیل فوری طور پر بند کرے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اب حزب اللہ شام میں حکومت مخالف باغیوں کے خلاف بشارالاسد کی فوجوں کے ساتھ مل کر کارروائیاں کر رہی ہے۔ مبینہ طور پر حزب اللہ کو میزائلوں کی فراہمی ہی کے تناظر میں اسرائیل بھی شامی علاقوں میں فضائی حملے کر چکا ہے۔

خبر رساں ادارے AFP کے مطابق لبنان میں پیٹریاٹ بیٹریوں اور ایف سولہ طیاروں کی منتقلی سے اب ان خدشات کو بھی ہوا مل رہی ہے کہ ممکنہ طور پر امریکا شام میں فوجی مداخلت کر سکتا ہے۔ شام میں فوجی مداخلت کے امکان کو امریکی حکام اب تک ’بہت کم ‘ قرار دیتے رہے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ایک ترجمان جین سیکی نے بھی لبنان میں امریکی جنگی مشقوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ’لبنان کی معاونت کے لیے یہ جنگی مشقیں کی جا رہی ہیں اور اگر لبنان کی حکومت نے درخواست کی تو ان مشقوں کے بعد بھی لبنان کی مسلح افواج کی معاونت کی جائے گی۔‘

at/ia (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں