1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا، کاروبار کھل گئے لیکن اموات میں اضافے کا خدشہ

5 مئی 2020

امریکا میں روزانہ لگ بھگ تیس ہزار نئے کیسز سامنے آتے رہے ہیں جبکہ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اندازوں کے مطابق پچھلے ہفتے کے دوران یومیہ اوسط دو ہزار اموات ہوئی  ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci

اس کے باوجود کئی ریاستوں میں کاروباری سرگرمیاں بحال کر دی گئی ہیں ، جن میں فلوریڈا، کولاراڈو، نبراسکا، انڈیانا اور جنوبی کیرولائنا شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جوں جوں لوگوں کی نقل وحرکت بڑھے گی، وائرس پھیلے گا اور اموات بڑھیں گی۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن کی پہلے پیش گوئی تھی کہ امریکا میں کووڈ۔انیس سے ہلاکتوں کی تعداد بہتر ہزار سے کچھ زائد ہوگی لیکن اب اس کا کہنا ہے کہ اگست تک یہ تعداد دوگنی ہو کر ایک لاکھ چونتیس ہزار تک جا سکتی ہے۔

امریکا میں مبصرین کے مطابق اس کی بڑی وجہ صدر ٹرمپ کی طرف سے مبینہ غلط بیانیاں اور متضاد باتیں ہیں، جس کے سبب مختلف ریاستیں لاک ڈاؤن میں نرمی کے حوالے سے اپنے اپنے فیصلے کر رہی ہیں۔

صدر ٹرمپ پر تنقید ہوتی رہی ہے کہ وہ پہلے تو اس وبا کی سنگینی سے انکار کرتے رہے لیکن بعد میں بھی وہ مریضوں سے زیادہ کاروباری حلقے کے لیے فکرمند نظر آئے۔

امریکا میں اس وبا کے دوران ستر ہزار اموات ہو چکی ہیں جبکہ تین کروڑ لوگ بیروزگار ہوئے ہیں۔

اس کے باوجود پیر کو صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں ایک بار پھر کورونا سے نمٹنے میں اپنی حکومت کی تعریف کی۔

حزب اختلاف کا الزام ہے کہ اس بحران کے دوران صدر ٹرمپ کے فیصلوں پر نومبر کا صدارتی الیکشن حاوی ہے۔

امریکا کا نظام حکومت وفاقی ہے اورکئی معاملات میں ریاستیں بااختیار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ریاستیں حقائق اور معلومات کی بنیاد پر اپنے مخصوص حالات کے تحت فیصلے کرتیں تو شاید اس میں کوئی حرج نہ تھا لیکن بظاہر ان فیصلوں پر انتخابی سیاست حاوی نظر آتی ہے۔

جن ریاستوں میں صدر ٹرمپ کے حامی گورنر برسراقتدار ہیں وہاں کاروباری سرگرمیاں تیزی سے بحال کی جارہی ہیں، جبکہ جہاں ڈیموکریٹک پارٹی کے گورنر ہیں وہاں لاک ڈاؤن میں نرمی پر تحفظات پائے جاتے ہیں۔

ش ج/ ک م/ ايجنسياں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں