1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کا افغان طالبان کے ساتھ ایک اور ’رابطہ‘

13 اکتوبر 2018

وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے لیے خصوصی مندوب نے قطر میں طالبان رہنماؤں کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ ملاقات جمعے کے دن دوحہ میں منعقد کی گئی۔

US-Politiker Zalmay Khalilzad
تصویر: Getty Images/AFP/M. Hossaini

خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ قطری دارالحکومت دوحہ میں زلمے خلیل زاد نے جمعے کے دن طالبان وفد سے ملاقات کی۔ یہ پیشرفت ایک ایسی وقت میں ہوئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ سترہ برسوں سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔

وال اسٹریٹ جرنل نے دوحہ میں ہوئی اس ملاقات سے واقف ایک ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی خصوصی مندوب برائے افغانستان مصالحت زلمے خیل زادے نے ایک ماہ میں دوسری مرتبہ طالبان رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔ تاہم اس ملاقات میں کن امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس بارے میں معلومات جاری نہیں کی گئی ہیں۔

زلمے زاد کی کوشش ہے کہ وہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لے آئیں۔ اس مقصد کی خاطر ان دنوں خصوصی دورے کر رہے ہیں۔ وہ اپنے اس گیارہ روز کے دورے کے دوران افغانستان، پاکستان، متحدہ عرب امارات، قطر اور سعودی عرب بھی جائیں گے۔ تاہم امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے دوحہ میں زلمے زاد اور افغان طالبان کے مابین رابطوں کہ نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’’ہم اس طرح کی ملاقاتوں یا ان میں ہونے والی سفارتی گفتگو پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘ اس اہلکار نے مزید کہا کہ خصوصی مندوب زلمے زاد مختلف فریقوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں تاکہ افغانستان میں قیام امن کی خاطر بہترین راستہ تلاش کیا جا سکے۔

جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی مندوب ایلس ویلس نے بھی مبینہ طور پر جولائی میں افغان طالبان کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ دوحہ میں ہوئی اس ملاقات کے بارے میں بھی کوئی معلومات جاری نہیں کی گئی تھیں۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق افغان طالبان نے اس ملاقات کو انتہائی مثبت قرار دیا تھا۔ تاہم افغانستان میں طالبان کے کچھ حلقوں نے کہا تھا کہ یہ ملاقات ہوئی ہی نہیں۔

واضح رہے کہ افغان طالبان افغانستان میں قیام امن کی خاطر امریکا سے براہ راست امن مذاکرات کے خواہاں ہیں تاہم واشنگٹن حکومت اس عمل میں کابل حکومت کو بھی ایک اہم فریق بنانا چاہتی ہے۔ طالبان کا یہ دیرینہ مطالبہ بھی ہے کہ افغانستان میں تعینات غیر ملکی فوجیوں کا مکمل انخلاء یقینی بنایا جائے۔ افغانستان میں بیس اکتوبر کو پارلیمانی الیکشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جسے طالبان جنگجوؤں نے ناکام بنانے کا عہد کر رکھا ہے۔

ع ب / ص ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں