1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کا ایرانی وزیر خارجہ کو ویزا دینے سے انکار

7 جنوری 2020

امریکا نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ میں شرکت کے لیے ویزا دینے سے انکار کر دیا ہے۔

Irans Außenminister Mohammad Javad Zarif
تصویر: picture-alliance/V. Flauraud

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا تاہم کہنا ہے کہ جواد ظریف کو ویزا نہ دینے کے امریکی فیصلے کے بارے میں اسے ابھی باضابطہ کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ کو ویزا دینے سے انکار کے متعلق پوچھے گئے سوال پر اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ”ہم نے میڈیا میں اس طرح کی رپورٹیں دیکھی ہیں لیکن وزیر خارجہ جواد ظریف کے ویزا کے بارے میں امریکا یا اقو ام متحدہ کی طرف سے ہمیں باضابطہ کوئی اطلاع نہیں موصول ہوئی۔"

مجرمانہ کارروائی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ جمعرات نو جنوری کو ہونے والی ہے۔ جمعہ تین جنوری کو بغداد کے نواح میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ایران کے چوٹی کے فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف بین الاقوامی برادری سے خطاب کریں گے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر ماجد تخت روانچی نے سلامتی کونسل سے اس حملے کی مذمت کرنے اور امریکا کی طرف سے اس طرح کی یک طرفہ کارروائیوں پر روک لگانے کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل سلیمانی کا قتل، ”ریاستی دہشت گردی اور مجرمانہ کارروائی کی واضح مثال ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں اور بالخصوص اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے۔"

جواد ظریف کو ویزا دینے سے انکار کی خبرایسے وقت سامنے آئی ہے جب امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے ایرانی ثقافتی مقامات کو نشانہ بنانے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی سے خود کو الگ کر لیا ہے۔

امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ ایران کے ساتھ ممکنہ جنگ کی صورت میں امریکا مسلح تصادم کے قوانین پر عمل کرے گا۔تصویر: Reuters/E. Scott

امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ ایران کے ساتھ ممکنہ جنگ کی صورت میں امریکا، ”مسلح تصادم کے قوانین پر عمل کرے گا۔"

تحمل سے کام لینے کی اپیل

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکا اور ایران میں فوجی تصادم کے خدشات بڑھ گئے ہیں گو یہ ابھی واضح نہیں کہ کیا کچھ ہوسکتا ہے۔

دریں اثنا جرمنی سمیت یورپی ممالک نے فریقین سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا، ”فریقین انتہائی تحمل اور ذمہ داری سے کام لیں۔"

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ج ا / ا ب ا (روئٹرز، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں