امریکا کا خوف، فرنچ کمپنی نے ایران میں سرگرمیاں روک دیں
5 جون 2018فرانسیسی کار ساز ادارے پی ایس اے کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ کیے گئے بین الاقوامی جوہری معاہدے سے امریکا کی دستبرداری کے بعد تہران حکومت پر پابندیوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے، ’’اس صورتحال میں ایران میں گاڑیاں فروخت کرنا نقصان دہ سودا ہو سکتا ہے۔‘‘ پی ایس اے نے مزید کہا ہے کہ اس سلسلے میں دو مقامی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک عمل کے خاتمے کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔
پی ایس اے یورپ کا دوسرا سب سے بڑا کار ساز ادارہ ہے، جس نے 2016ء میں بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کے بعد دو ایرانی کار ساز اداروں خودرو اور سایپا سے معاہدے کیے تھے۔ پی ایس اے ’پیژو‘ اور ’سٹروئن‘ کاریں تیار کرتا ہے۔
اس کمپنی نے گزشتہ برس ایران میں ساڑھے چار لاکھ سے زائد کاریں فروخت کی تھیں، اور ایران فرانس سے باہر گاڑیوں کی فروخت کے حوالے سے اس کمپنی کی سب سے بڑی مارکیٹ ثابت ہوا تھا۔ پی ایس اے اوپل اور واکسہال کی کاریں بھی تیار کرتی ہے۔
یورپی حکام نے امریکی پابندیوں کے بعد ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والے یورپی اداروں کو نقصان یا مشکلات کی صورت میں تحفظ فراہم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس دوران یورپی یونین ایرانی جوہری معاہدے کو ناکامی سے بچانے کے لیے بھی پوری کوشش کر رہی ہے۔
1991ء سے پی ایس اے امریکی منڈی میں موجود نہیں ہے تاہم رواں برس جنوری میں اس کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ وہ امریکا کے ایک یا دو بڑے شہروں میں کار شیئرنگ سروس شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پی ایس اے کے مطابق کوشش کی جا رہی ہے کہ ایران کے حوالے سے امریکا سے کسی قسم کا استثنیٰ حاصل کر لیا جائے۔