امریکا کا درآمدی گاڑیوں پر اضافی محصولات عائد کرنے پر غور
24 مئی 2018
تجارتی تنازعے میں اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی توجہ کار ساز صنعت پر مرکوز کر دی ہے۔ وہ درآمد کی جانے والی گاڑیوں پر اضافی ٹکیس عائد کرنا چاہتے ہیں۔ ایسا ہونے کی صورت میں جرمن کار ساز صنعت بھی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملکی محکمہ تجارت کو کاروں، ٹرکوں اور گاڑیوں کے فاضل پرزہ جات پر عائد شدہ درآمدی ڈیوٹی کا جائزہ لینے کا باقاعدہ حکم دے دیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق، ’’کار سازی اور فاضل پرزہ جات جیسی کلیدی صنعت ہماری قوم کے استحکام کے لیے اہم ہیں۔‘‘ ٹرمپ کے بقول یہ واضح ہونا چاہیے کہ بیرون ملک سے گاڑیوں کی درآمد امریکا کی قومی سلامتی کے لیے کتنا بڑا خطرہ ہے۔
ٹرمپ نے رواں برس مارچ میں المونیم اور اسٹیل پر اضافی محصولات عائد کرتے وقت بھی یہی کہا تھا کہ وہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے یہ قدم اٹھا رہے ہیں۔ یورپی یونین کو یکم جون تک اس حوالے سے استثنیٰ حاصل ہے۔
دنیا میں سب سے زیادہ گاڑیاں کہاں استعمال کی جاتی ہیں؟
کار ساز اداروں کی عالمی تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق یورپ اور بر اعظم امریکا میں قریب چار لاکھ، جب کہ ایشیا میں چار لاکھ چھتیس ہزار گاڑیاں رجسٹر کی گئیں۔ کن ممالک میں گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہے؟ جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: picture-alliance/dpa
۱۔ امریکا
دنیا میں سب سے زیادہ شہریوں کے پاس گاڑیاں امریکا میں ہیں۔ تعداد کے اعتبار سے ایک ہزار امریکی شہریوں میں سے 821 کے پاس گاڑیاں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. C. Hong
۲۔ نیوزی لینڈ
گاڑیوں کی تعداد کے اعتبار سے اس فہرست میں دوسرا نمبر نیوزی لینڈ کا ہے جہاں فی ایک ہزار نفوس 819 گاڑیاں پائی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
۳۔ آئس لینڈ
تین ملین نفوس پر مشتمل یورپ کا جزیرہ ملک آئس لینڈ گاڑیوں کے تناسب کے اعتبار سے یہ یورپ میں پہلے اور دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں فی ہزار شہری 796 گاڑیاں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
۴۔ مالٹا
چوتھے نمبر پر بھی ایک چھوٹا سا یورپی ملک مالٹا ہے اور یہاں فی ایک ہزار شہری 775 گاڑیاں بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Schulze
۵۔ لکسمبرگ
یورپی ملک لکسمبرگ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں فی ایک ہزار نفوس 745 گاڑیاں ہیں۔
تصویر: DW/M. M. Rahman
۶۔ آسٹریلیا
چھٹے نمبر آسٹریلیا کا ہے جہاں ایک ہزار شہریوں میں سے 718 کے پاس گاڑیاں ہیں۔
تصویر: M. Dadswell/Getty Images
۷۔ برونائی دار السلام
چالیس لاکھ نفوس پر مشتمل اس ایشیائی ملک میں اکہتر فیصد (یعنی 711 گاڑیاں فی یک ہزار شہری) عوام کے پاس گاڑیاں ہیں۔ یوں وہ اس اعتبار سے مسلم اکثریتی ممالک اور ایشیا میں پہلے جب کہ دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
۸۔ اٹلی
اٹلی بھی اس عالمی درجہ بندی میں ٹاپ ٹین ممالک میں آٹھویں نمبر ہے جہاں فی ایک ہزار شہری 706 گاڑیاں ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
۹۔ کینیڈا
کینیڈا میں ایک ہزار افراد میں سے 646 کے پاس گاڑیاں ہیں اور وہ اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
۱۰۔ پولینڈ
پولینڈ میں فی ایک ہزار نفوس 628 گاڑیاں پائی جاتی ہیں اور یوں وہ یورپی یونین میں چوتھے اور عالمی سطح پر دسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/J. Arriens
جاپان
جاپانی گاڑیاں بھی دنیا بھر میں مشہور ہیں اور اس ملک کے اپنے ایک ہزار شہریوں میں سے 609 کے پاس گاڑیاں ہیں۔ یوں عالمی سطح پر جاپان تیرہویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/Y. Tsuno
جرمنی
جرمنی بھی گاڑیاں بنانے والے اہم ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے لیکن فی ایک ہزار شہری 593 گاڑیوں کے ساتھ اس فہرست میں جرمنی سترہویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
روس
روس ہتھیاروں کی دوڑ میں تو اب دوبارہ نمایاں ہو رہا ہے لیکن اس فہرست میں وہ انچاسویں نمبر پر ہے اور یہاں فی ایک ہزار شہری گاڑیوں کی تعداد 358 بنتی ہے۔
اقتصادی طور پر تیزی سے عالمی طاقت بنتے ہوئے اس ملک میں ایک ہزار نفوس میں سے 118 کے پاس گاڑیاں ہیں۔ چین اس اعتبار سے عالمی درجہ بندی میں 89ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/Imaginechina/J. Haixin
بھارت
آبادی کے اعتبار سے دنیا کے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں فی ایک ہزار شہری 22 گاڑیاں ہیں اور عالمی درجہ بندی میں بھارت 122ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Mukherjee
پاکستان
پاکستان اس فہرست میں ایک سو پچیسویں نمبر پر ہے اور کار ساز اداروں کی عالمی تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق یہاں فی ایک ہزار شہری 17 گاڑیاں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb/P. Grimm
16 تصاویر1 | 16
اسی طرح تین مختلف کار ساز اداروں نے بھی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے گیارہ مئی کو ایک ملاقات میں بیرون ملک سے درآمد کی جانے والی گاڑیوں پر بیس سے پچیس فیصد تک اضافی ٹیکس عائد کیے جانے کی بات کی تھی۔ ساتھ ہی جریدے ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے بھی کہا ہے کہ اس تناظر میں 25 فیصد تک اضافی ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
ٹرمپ نے اس سے قبل یورپی یونین اور چین سے درآمد کی جانے والی گاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ٹرمپ نے مارچ میں ایک ٹویٹ کی تھی، ’’اگر یورپی یونین نے بزنس کرنے والی امریکی کمپنیوں پر بھاری محصولات عائد کیے یا ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کیں، تو ہم امریکا میں آزادی کے ساتھ درآمد کی جانے والے غیر ملکی گاڑیوں پر ٹیکس بھی بڑھا دیں گے۔‘‘