امریکا کا مشرق وُسطیٰ میں مزید فوج بھیجنے کا اعلان
1 جنوری 2020
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے اعلان کیا ہے کہ بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے سے پیدا شدہ حالات کے پیش نظر مزید 750 امریکی فوجی جلد از جلد مشرق وسطیٰ بھیجے جارہے ہیں۔
اشتہار
منگل 31 دسمبر کو ہزاروں مظاہرین نے عراق میں انتہائی سکیورٹی والے علاقے 'گرین زون‘ میں واقع امریکی سفارت خانے پر حملہ کردیا، مظاہرین نے سفارت خانے کے باہر توڑ پھوڑ کی، دیواروں کو آگ لگادی اور امریکی پرچم نذر آتش کیے۔ یہ پرتشدد مظاہرے ایران نواز ملیشیا کے خلاف اتوار کے روز امریکی فورسز کی جانب سے کی گئی کارروائی کے خلاف کیے گئے تھے۔
بعض رپورٹوں کے مطابق مظاہرین 'امریکا مردہ باد‘ کے نعرے لگاتے ہوئے امریکی سفارت خانے کے احاطے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے ایک بیان میں کہا، ”امریکی افواج کی تعیناتی امریکی اہلکاروں اور تنصیبات کے خلاف بڑھتے ہوئے خطرات کے، جیسا کہ بغداد میں دیکھنے کو ملا ہے، مدنظر مناسب اور احتیاطی اقدام کے طور پر کی جارہی ہے۔" انہوں نے مزید کہا، ”امریکا دنیا بھر میں کہیں بھی اپنے عوام اور مفادات کا تحفظ کرے گا۔"
توقع ہے کہ آئندہ چند دنوں میں امریکی فوجیوں کو تعینات کردیا جائے گا۔ ایسپر نے ایک ٹوئیٹ میں بتایا کہ تعینات کی جانے والی نئی افواج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست کمان میں ہو گی۔
جن 750 فوجیوں کو فوراً تعینات کیا جا رہا ہے وہ خلیجی علاقے میں پہلے سے ہی تعینات 14,000 امریکی فوجیوں میں شامل ہوجائیں گی۔
ایران کو 'بھاری قیمت‘ ادا کرنا پڑے گی
متعدد تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکی سفارت خانے پر منگل کے روز ہونے والا حملہ اس بات کا مظہر ہے کہ ایران اب بھی امریکی مفادات کو نشانہ بناسکتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر نے ایران کے خلاف حالیہ مہینوں میں اقتصادی پابندیاں مزید سخت کردی ہیں۔ ٹرمپ نے منگل کے روز ایک ٹوئٹ میں ایران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ”انہیں اس کی بہت بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔" انہوں نے حملے سے نمٹنے میں امریکا کی مدد کرنے پر عراقی حکام کا بھی شکریہ ادا کیا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ”دہشت گردوں کی کارستانی" ہے۔
ایران نے امریکی سفارت خانے پر حملے میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے مظاہروں کے تئیں واشنگٹن کے ''غیر ذمہ دارانہ رویے" کی مذمت کی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا کہ امریکا کو یہ بات تسلیم کرنی چاہیے کہ عراقی اسے اپنے خود مختار ملک میں ایک ”قابض طاقت" کے طور پر دیکھتے ہیں اور اسی لیے امریکا کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی جنگی طیاروں نے اتوار 29 دسمبر کو ایران نواز ملیشیا کتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملے کیے تھے۔ جس میں اس تنظیم کے کئی اہم کمانڈروں سمیت کم از کم 25 جنگجو ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ عراقی حکومت نے ان فضائی کارروائیوں پر امریکا کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے تعلقات خطرے میں پڑ گئے ہیں کیوں کہ اس طرح کی کارروائیاں اس کی خودمختاری کے خلاف ہیں۔
دوسری طرف امریکی وزیر دفاع مائیک ایسپر نے عراقی حکومت سے کہا کہ وہ اپنے ملک میں امریکی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ”اپنی بین الاقوامی ذمہ داری پوری کرے۔"
بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی تصاویر
عراقی دارالحکومت بغداد میں مشتعل شیعہ مظاہرین نے امریکی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا ہے۔ یہ افراد مرکزی دروازہ توڑ کر سفارت خانے میں داخل ہوئے اور استقبالیہ کے سامنے امریکی پرچم نذر آتش کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/K. Mohammed
بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل سفارتی عملے کو عمارت سے نکال لیا گیا تھا۔ بغداد کے محفوظ ترین علاقے میں جاری اس احتجاج میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/K. Mohammed
یہ مظاہرے ایرانی حمایت یافتہ شیعہ جنگجوؤں پر امریکی فضائی حملے کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔ اتوار کو امریکی فضائیہ نے ایرانی حمایت یافتہ کتائب حزب اللہ ملیشیا کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا تھا، جس میں کم از کم پچیس جنگجو مارے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/K. Mohammed
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارت خانے کے حفاظتی دستوں کی جانب سے مظاہرین کو واپس دھکیلنے اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/K. Mohammed
مظاہرین امریکی سفارت خانے کے بالکل سامنے امریکا مردہ باد کے نعرے بلند کرتے ہوئے سفارت خانے کی حدود میں داخل ہوئے۔ مظاہرین نے پانی کی بوتلیں بھی پھینکیں اور سفارت خانے کے بیرونی سکیورٹی کیمرے بھی توڑ ڈالے۔
تصویر: Reuters/T. al-Sudani
آج بغداد کے گرین زون میں واقع امریکی سفارت خانے پر حملہ امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی تدفین کے بعد کیا گیا۔
تصویر: Reuters/T. al-Sudani
جنگجوؤں کی نماز جنازہ میں شرکت کے بعد مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کی طرف مارچ جاری رکھا اور آخر کار سفارت خانے کا بیرونی دروازہ توڑنے میں کامیاب رہے۔
تصویر: Reuters/T. al-Sudani
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی منصوبہ سازی کا الزام ایران پر عائد کیا ہے۔ ٹرمپ کے بقول ایران نے ایک امریکی ٹھیکیدار کو ہلاک اور کئی کو زخمی کیا، جس کے جواب میں فضائی کارروائی کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AA/M. Sudani
امریکی صدر کے مطابق آج کے اس واقعے پر سخت امریکی رد عمل سامنے آئے گا۔ ان کے مطابق اب ایران بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کا ذمہ دار بھی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر عراقی حکام سے سفارت خانے کی حفاظت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AA/M. Sudani
امریکی سفارت خانے کے باہر ایک دستی بم پھٹنے سے دو افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر نے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو قابو میں لائے۔ ماہرین کے رائے میں طاقت کے استعمال سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ مزید تقویت پکڑ سکتا ہے۔