1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’امریکا کا پاکستان کی امداد بحال کرنے کا فیصلہ‘‘

20 اکتوبر 2013

نواز شریف چار روزہ سرکاری دورے پر امریکا روانہ ہو چکے ہیں۔ آج ان کی ملاقات امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ہو رہی ہے۔ دوسری جانب امریکا نے پاکستان کی معطل شدہ فوجی اور اقتصادی امداد ’بحال کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے۔‘

(AP Photo/B.K. Bangash)
تصویر: picture-alliance/AP

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اپنے دورہء امریکا کے دوران خاص طور پر امریکی رہنماؤں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کے علاوہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں تناؤ کا باعث بننے والے امور پر بھی بات چیت کریں گے۔ اسلام آباد اور واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق نواز شریف آج اتوار کو امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ملاقات بھی کر رہے ہیں۔ بدھ کے روز ان کی صدر اوباما سے ملاقات بھی طے ہے۔ اس دورے کے دوران اسلام آباد اور واشنگٹن کے مابین تجارتی روابط میں بہتری کے علاوہ افغانستان میں طالبان باغیوں کے ساتھ مصالحتی عمل اور ممکنہ طور پر پاکستان میں متنازعہ امریکی ڈرون حملوں کے بارے میں بھی بات چیت کی جائے گی۔

وزیر اعظم شریف کے لیے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ ایسوسی ایٹڈ پریس نے امریکی حکومت اور کانگریس کے بعض اعلیٰ عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا پاکستان کی معطل شدہ امداد بحال کر رہا ہے۔ یہ عسکری اور معاشی امداد امریکا نے مئی دو ہزار گیارہ میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی فوجیوں کے ہاتھوں ہلاکت اور اس کے بعد پاکستان کے ساتھ پیدا ہونے والے تناؤ کے بعد بند کی تھی۔ تاہم اے پی کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت سمجھتی ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات اب بہتر ہو چکے ہیں لہٰذا کوئی وجہ نہیں کہ امداد کو معطل رکھا جائے۔

امریکا اور پاکستان کے تعلقات مئی دو ہزار گیارہ میں اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں ہلاکت کے بعد خراب ہو گئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

مبصرین کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم کے دورہء امریکا کو اس لیے بھی خاص اہمیت دی جا رہی ہے کہ یہ ایک انتہائی اہم وقت پر کیا جا رہا ہے۔ اگلے برس افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا انخلاء مکمل ہو جائے گا اور امریکا کی کوشش ہے کہ یہ عمل پر امن طریقے سے مکمل ہو جائے۔ اس کے لیے امریکا طالبان سے مذاکرات کی کوششیں کر رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق پاکستان اس حوالے سے ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ امریکی حکومت کے عہدیدار اور خود امریکی صدر باراک اوباما اس حوالے سے نواز شریف سے رو بہ رو گفتگو کرنا چاہتے ہیں۔

نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر کے سامنے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کا معاملہ بھی رکھیں گے۔ پاکستان ان حملوں کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے جب کہ امریکا کا مؤقف ہے کہ ان حملوں کے ذریعے اب تک طالبان اور القاعدہ کے بہت سے اہم رہنماؤں کو مارا جا چکا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں