امریکا میں ایک طرف جہاں تاریخي صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے تو وہیں ریکارڈ طور پر گزشتہ 24 گھنٹوں میں کووڈ 19 کے مریضوں سے ہسپتال بھی بھر گئے ہیں۔
اشتہار
معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک لاکھ سے بھی زیادہ افراد کورونا وائرس کی وبا سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ایک دن میں متاثرین کی تعداد کے اعتبار سے یہ اب تک کا نیا ریکارڈ ہے۔ امریکی انتخابات کے دوران بھی کورونا وائرس بحث کا اہم موضوع تھا جس پر اب بھی قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
کووڈ 19 کے متاثرین میں ایک روز کے اندر اس طرح کا اضافہ کولاراڈو، اڈاہو، انڈیانا، مینے مشیگن، منیسوٹا، روڈ آئی لینڈ، واشنگٹن اور وسکونسن جیسی ریاستوں میں ہوا۔ ان ریاستوں میں ووٹرز کی ایک بڑی تعداد نے وبا سے بچنے کے لیے ڈاک کے ذریعے بھی ووٹ ڈالا تھا۔
متاثرین کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ہی ایک ہی دن میں 50 ہزار سے بھی زیادہ افراد کو ہسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے اندر ایک دن میں انفیکشین کے اتنی بڑی تعداد میں مریضوں کو پہلی بار ہسپتال میں بھرتی کیا گیا ہے۔
اشتہار
یورپ
اس دوران برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ ان کی حکومت آئندہ برس کے اوائل میں ہی کووڈ 19 کے ویکسین کی ڈیلیوری کے لیے تیار ہوسکتی ہے۔ کووڈ 19 کے ویکسین کے لیے برطانوی ہیلتھ سروس کا انحصار جرمن دوا ساز کمپنی بائیو این ٹیک اور امریکی کمپنی فائزر پر ہے۔ اس ضمن میں اسے آکسفورڈ یونیورسٹی اور آسٹرازینیکا کی مشترکہ کوششوں سے بھی کافی امیدیں وابستہ ہیں۔
ایسے کسی بھی ٹیکہ کو عوام تک رسائی کے لیے برطانوی حکومت کے نگراں اداروں سے منظوری لینی ضروری ہوگی۔ اس سلسلے میں دو ٹیکے کلینیکل ٹرائل کے آخری مرحلے میں ہیں اور امکان ہے کہ اس برس کے اختتام سے پہلے ہی اس کے نتائج سامنے آجائیں گے۔
اس دوران ہنگری کی حکومت نے وزیر خارجہ پیٹر سجراتو، جو تھائی لینڈ کے سرکاری دورے پر تھے، کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ان کے دورے کے وفد میں 12 افراد شامل تھے جس میں صرف وزیر خارجہ ہی پوزیٹیو پائے گئے ہیں۔ انہیں ایک علیحدہ طیارے سے ہنگری واپس بلا لیا گیا ہے۔
جرمنی کے معروف سائنسی ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں جرمنی میں 17 ہزار 214 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ ادارے کے مطابق اسی دوران اس وبا کی زد میں آکر 151 افراد ہلاک ہوئے اور اس طرح اس مہلک بیماری سے مرنے والوں کی تعداد 10 ہزار 812 ہوگئی ہے۔
یورپ میں آبادی کے مناسبت سے بیلجیئم بھی اس وبا سے بری طرح متاثر ہوا ہے تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ اب اس حوالے سے پیدا ہونے والے بحران پر کسی حد تک قابو پالیا گیا ہے۔ حکومت کے ایک بیان کے مطابق انفیکشن کی شرح میں پہلے کے مقابلے خاطر خواہ کمی آئی ہے اور ہسپتالوں میں بھی مریضوں کی بھرتی میں کمی واقع ہوئی ہے۔
اٹلی میں حکومت نے بندشوں کے تحت رات کا کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس میں مزید سختی کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب عوام پر رات کے دس بجے سے صبح کے پانچ بجے تک گھر سے باہر نکلنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ فرانس اور بیلجیئم جیسے دیگر یورپی ممالک نے بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر پر قابو پانے کے لیے اسی طرح کی بندشیں عائد کی ہیں۔
ص ز / ج ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)
برلن: بالی ووڈ ستاروں کی آمد کے بغیر ’انڈو جرمن فلم ویک‘
انڈو جرمن فلم ویک کے دوران برلن کے تاریخی بابی لون سنیما گھر میں بھارتی فلموں کا میلہ سجایا گیا۔ منتظمین کے مطابق کورونا وائرس کے سبب اس مرتبہ حاضرین کی تعداد میں تیس فیصد کمی دیکھی گئی۔ فلم فیسٹیول کی تصاویری جھلکیاں۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
کورونا وبا کے دور میں فلم فیسٹیول
کورونا وبا کے لاک ڈاؤن کے بعد آخر کار جرمنی میں بالی ووڈ کے مداحوں نے ایک مرتبہ پھر سینما گھروں کا رخ کیا۔ انڈو جرمن فلم ویک کے منتظم اشٹیفان اوٹن بُرخ نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا کہ پانچ سو سیٹوں کے سنیما ہال میں صرف ڈھائی سو حاضرین کو فلم بینی کی اجازت دی گئی۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
آٹھواں انڈو جرمن فلم ویک
چوبیس ستمبر سے شروع ہونے والے انڈو جرمن فلم ویک میں بیس سے زائد فلموں کی نمائش کی گئی۔ فیسٹیول کے دوران کورونا وائرس سےبچاؤ کے لیے سخت احتیاطی تدابیر کا بندوبست کیا گیا۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
بھارتی ثقافت کے رنگ
برلن میں انڈو جرمن فلمی میلہ بھارت کے روایتی ملبوسات پسند کرنے والے جرمن خواتین و حضرات کے لیے ساری اور کرتا پجامہ پہننے کا ایک بہترین موقع ہوتا ہے۔ اس فیسٹیول کی افتتاحی تقریب میں زیادہ تر افراد رنگ برنگے ملبوسات زیب تن کر تے ہیں۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
بھارتی فلمی ستاروں کی آن لائن شرکت
کورونا وبا کی وجہ سے بھارتی ستارے برلن میں فیسٹیول میں شرکت تو نہ کر سکے لیکن ہدایتکار پرکاش جھا، اداکارہ تنشتھا چیٹرجی اور عادل حسین جیسے چند ستاروں نے ایک ہفتے پر مشتمل فیسٹیول کے دوران شرکا کے ساتھ آن لائن سیشنز میں اپنی فلموں کے بارے میں بات چیت کی۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
بالی ووڈ ڈانس پرفارمنس
فلم ویک کی افتتاحی تقریب میں برلن کے مقامی بالی ووڈ ڈانس گروپ ’بالی ووڈ انزیمبل رنگ دے‘ نے شاندار پرفارمنس پیش کی۔ اس ڈانس گروپ کی جانب سے برلن میں بالی ووڈ ڈانس کی باقاعدہ کلاسز کا بندوبست بھی کیا جاتا ہے۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
بہترین فلم کا انعام، ’روم روم میں‘ فلم کے نام
انڈو جرمن فلم ویک کے اختتام پر فلم جیوری کی جانب سے تنشتا چیٹرجی کی فلم ’روم روم میں‘ بہترین فلم، عادل حسین بہترین اداکار، اور اوشا یادیو کو بہترین اداکارہ کے انعام سے نوازا گیا۔ فلم بینوں نے بہترین فلم کے لیے ’موتھون دی ایلڈر ون‘ کا انتخاب کیا۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
جرمن اور بھارتی عوام کو جوڑتا انڈیئن سنیما
برلن میں انڈو جرمن فلم ویک کے موقع پر ہر سال جرمنی بھر سے انڈیئن سنیما کے شائقین شرکت کرنے پہنچتے ہیں۔ اشٹیفان نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے نئی فلموں کی باقاعدہ نمائش بھی رک گئی ہے۔ اس وجہ سے انہوں نے ہندی فلم ’بالا‘ کو چھوٹے سنیما ہال میں دوبارہ نشر کرنے کا فیصلہ کیا۔
تصویر: Ines Huber/IndoGerman Filmweek 2016 Berlin
فیسٹیول کے دوران ثقافتی ورکشاپس
امیکال نامی تنظیم نے بھارتی سفارتخانے کے تعاون کے ساتھ مل کر جرمنی میں مقیم بھارتی اور جرمن شہریوں کے لیے مفت بھارتی کلاسیکل رقص، یوگا، اور کوکنگ کلاسز کا بھی اہتمام کیا۔
تصویر: Ines Huber/Indo German Filmweek
کورونا وبا کے بعد فلم فیسٹیول کا مستقبل
اشٹیفان اوٹن برخ تقریباﹰ ایک دہائی کے عرصے سے جرمنی میں بالی ووڈ فلموں کی نمائش کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے بقول، جرمنی میں بالی ووڈ فلموں کو بہت پسند کیا جاتا ہے لیکن برطانیہ اور امریکا کے مقابلے میں فلم بینوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے فلم ڈسٹریبیوٹرز جرمنی پر زیادہ توجہ نہیں دیتے۔ ان کے بقول، ’’کورونا وائرس کی وبا نے نئی فلموں کی اسکریننگ کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔‘‘