امریکا: کیواناح کے خلاف مظاہرے، سینکڑوں افراد گرفتار
5 اکتوبر 2018
امریکی سینیٹ میں آج بروز جعمہ بریٹ کیواناح کی سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرری کے لیے ووٹنگ کی جا رہی ہے۔ جنسی الزامات کے شکار کیواناح کے خلاف واشنگٹن میں بڑے پیمانے پر مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/abaca/O. Douliery
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں بریٹ کیواناح کے خلاف ہوئے مظاہروں کے دوران سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق مجموعی طور پر تین سو دو افراد حراست میں لیے گئے، جن میں کئی مشہور شخصیات بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں حکمران جماعت ری پبلکن پارٹی نے اعلان کیا تھا کہ ایف بی آئی کی طرف سے کی گئی انکوائری میں بریٹ کیواناح کو جنسی نوعیت کے الزامات سے بری قرار دے دیا گیا ہے۔ تاہم اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی نے کہا ہے کہ ان الزامات کی صرف پانچ روزہ چھان بین ایک ’نامکمل‘ عمل ہے، کیونکہ یہ صرف وائٹ ہاؤس تک ہی محدود رکھی گئی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے نامزد کردہ جج بریٹ کیواناح کی سپریم کورٹ میں تعیناتی اس وقت امریکا بھر میں ایک تنازعے کا باعث بن گئی تھی جب ایک خاتون نے ان پر جنسی حملے کا الزام عائد کیا تھا۔ اب تک کم از کم دو خواتین کہہ چکی ہیں کہ ماضی میں کیواناح نے انہیں جنسی حملے کا نشانہ بنایا تھا۔
مبصرین کے مطابق کیواناح سپریم کورٹ میں بطور جج اپنی تقرری کے حوالے سے امریکی سینیٹ سے اکثریتی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔ تاہم ابھی تک یہ بات یقینی اس لیے نہیں کہ متعدد سینیٹرز تاحال یہ فیصلہ نہیں کر سکے کہ آیا وہ کیواناح کی حمایت کریں گے۔ متوقع طور پر ہفتے کے دن تک سینیٹ اس تناظر میں اپنا حتمی فیصلہ سنا دے گی۔ امریکی سپریم کورٹ میں کسی بھی جج کی تعیناتی تاحیات ہوتی ہے۔
اگر 53 سالہ کیواناح سپریم کورٹ کے جج متعین کر دیے گئے تو ری پبلکن پارٹی کے نامزد کردہ کیواناح کئی اہم معاملات پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاسی پارٹی کے لیے فائدے مند ثابت ہو سکیں گے۔
امریکا کی اس اعلیٰ ترین عدالت کے نو رکنی پینل میں شامل جج اسقاط حمل، گن کنٹرول اور انتخابی قوانین کے علاوہ کئی دیگر بہت اہم اور حساس معاملات میں حتمی رائے دینے کا اختیار رکھتے ہیں۔
ع ب / م م / خبر رساں ادارے
پانچ سو ملین امریکی ڈالر روز چھپتے ہیں
امریکی ڈالر کی چھپائی کا نگران ادارہ بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ ہے۔ یہ امریکی حکومتی ادارہ گزشتہ ڈیڑھ سو برسوں سے ملکی کرنسی ڈالر چھاپنے کا ذمہ دار ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
دولت کی فیکٹری
بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ (BEP) امریکا میں ڈالر کی چھپائی کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس کے مرکزی دفتر کا سامنے والا حصہ پرانی وضع کے کسی قلعے جیسا ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
ڈالر کلاک
ڈالر کی چھپائی کے کمرے کو دیکھنے کے لیے سالانہ بنیاد پر دس لاکھ افرد آتے ہیں۔ ان افراد کو خصوصی نگرانی میں اس کمرے سے گزارا جاتا ہے۔ اس عمارت میں ایک بڑی جسامت کا گھڑیال بھی نصب ہے۔ اس کے ہندسے بھی ڈالر نوٹ سے بنائے گئے ہیں۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
سبز رنگ اور ڈالر
امریکی ڈالر کی سکیورٹی کا سب سے اہم پہلو سبز رنگ ہے۔ اس رنگ کی تیاری انتہائی سخت سکیورٹی میں کی جاتی ہے۔ یہ طریقہٴ کار کُلی طور پر اِس امریکی ادارے کے کنٹرول میں ہے۔ اس ادارے کے ملازم ایڈ میجا ایک ایسے شخص ہیں، جو اس سبز رنگ بنانے کے ماہر ہیں۔ یہ نوٹ پر ابھری ہوئی چھپائی کے نگران بھی ہیں۔ اُن کے زیر کنٹرول مشین ایک گھنٹے میں امریکی ڈالر والی دس ہزار شیٹس پرنٹ کرتی ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
ڈالر چھپائی کی نگرانی
امریکی ڈالر کی طباعت کے ماہر انسپیکٹر ہمہ وقت نگرانی کرتے ہیں۔ ایک امریکی ڈالر کو طباعت کے بعد تین دن خشک ہونے کے لیے درکار ہوتے ہیں۔ چھپائی کے بعد انہیں ایک انتہائی محفوظ گودام میں رکھا جاتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر 560 ملین نوٹ چھاپے جاتے ہیں۔ ایک ڈالر کی چھپائی کا خرچہ 3.6 سینٹ ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
ڈالر کی چھپائی اور چار آنکھوں کا اصول
ایک ڈالر کی چھپائی کو معیاری قرار دینے کے لیے سخت اصول وضع کیے گئے ہیں۔ ہر سکیورٹی علاقے میں کوئی بھی شخص اکیلے کام نہیں کرتا۔ بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ کے ایک ملازم کی سالانہ اوسط تنخواہ ترانوے ہزار ڈالر ہے۔ یہ اوسط امریکی تنخواہ سے دوگنا ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
نوٹ پر نمبر کا اندراج
امریکی ڈالر کی چھپائی کا آخری مرحلہ اُس پر سیریل نمبر پرنٹ کرنا ہوتا ہے۔ یہ نمبر ڈالنے والی مشین ہاتھ سے استعمال کی جاتی ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
امریکی ڈالر کے ڈبے
امریکی ڈالر کو گنتی کئی مرحلوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ آخری گنتی کے بعد دس بنڈل کو انتہائی سخت پلاسٹک کے اندر رکھا کر محفوظ کیا جاتا ہے۔ ان کو ایک ٹرالی پر رکھ کر منتقل کرنا بھی بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ کے ملازم کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ امریکا کے مرکزی بینک کو نئے چھپے ہوئے ڈالر کی حتمی ترسیل تک اُس کا سیریل نمبر خفیہ رکھا جاتا ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
سکیورٹی پر کوئی سمجھوتا نہیں
بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ کا سکیورٹی عملہ دو ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ یہ اس چھپائی مرکز کے مختلف مقامات پر ہمہ وقت نگرانی کی جاتی ہے۔ ساری عمارت کی سکیورٹی انسانوں کے علاوہ خصوصی نظام سے بھی کی جاتی ہے اور اس کو روکنے یا سارے دفتر کو تالہ بند کرنے کے لیے صرف ایک سرخ بٹن کو دبانا درکار ہوتا ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
عملے کے افراد بھی ہنسی مزاح کرتے ہیں
بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ کے عملے کے افراد جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہونے کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مزاح بھی کرتے رہتے ہیں۔ ڈوئچے ویلے کے آنیا اسٹائن بوخ اور مشیل ماریک نے اس ادرے کا دورہ کیا تھا۔