’امریکا کی جرمن کار ساز اداروں کے اعلٰی نمائندوں کو پیشکش‘
5 جولائی 2018
اطلاعات ہیں کہ جرمنی میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ گرینل نے جرمن کار ساز اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں سے کہا ہے کہ واشنگٹن برسلز کے ساتھ تجارتی تنازعہ ختم کرنے پر تیار ہے۔ تاہم امریکی سفیر نے اس تناظر میں ایک شرط بھی رکھی ہے۔
اشتہار
جرمن روزنامے ’ہانڈلزبلاٹ‘ کے مطابق جرمنی میں امریکی سفیر رچرڈ گرینل نے جرمن کارساز اداروں فوکس ویگن، بی ایم ڈبلیو اور ڈائملر کے امریکا میں اعلٰی نمائندوں سے برلن میں بدھ کے روز ایک ملاقات کی۔ اس ملاقات میں گرینل نے کہا کہ یورپی ممالک اگرامریکی گاڑیوں کی درآمد پرعائد کردہ ٹیکس ہٹا دیں، تو امریکا بھی جواباﹰ ایسے اضافی محصولات عائد نہیں کرے گا۔
’ہانڈلزبلاٹ‘ نے مزید لکھا ہے کہ ڈائملر کے چیف ایگزیکیٹو ڈیٹر سیچے، بی ایم ڈبلیو کے ہارالڈ کرُوئگر اور فوکس ویگن کے ہیربرٹ ڈِیس کو امریکی سفیر کی یہ پیشکش پسند آئی ہے۔
اخبار نے مزید لکھا کہ یہ ملاقات برلن میں امریکی سفارت خانے میں ہوئی اور اس جریدے کو یہ معلومات ایک خفیہ ذریعے سے موصول ہوئیں۔
جرمن کار سازی کی صنعت
جرمنی کو عالمی سطح پر بھاری ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک خاص شہرت حاصل ہے۔ اس ملک کی کاروں کو اقوام عالم میں پسند کیا جاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ گاڑیوں کا پائیدار انجن خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: Gou Yige/AFP/Getty Images
جرمن کاروں کی مقبولیت
جرمنی کی کارساز صنعت کے مختلف برانڈز ہیں، جنہیں مختلف ممالک کے لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔ ان میں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، پورشے، آؤڈی، فولکس ویگن خاص طور پر بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
نوجوان نسل آؤڈی کو زیادہ پسند کرتی ہے
کسی دور میں جرمن عوام میں مرسیڈیز گاڑی کو اعلیٰ مقام حاصل تھا، ایسا آج بھی ہے لیکن حالیہ کچھ عرصے میں نوجوان نسل کو آؤڈی گاڑی نے اپنا دیوانہ بنا لیا ہے۔
تصویر: J. Eisele/AFP/Getty Images
پورشے
جرمن ساختہ پورشے کو لگژری کاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے مختلف ماڈل دنیا بھر کی اشرفیہ میں خاص طور پر مقبول ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
ڈیزل گیٹ اسکینڈل
تقریباً دو برس قبل فوکس ویگن کاروں سے دھوئیں کے اخراج کا اسکینڈل سامنے آیا۔ یہ اسکینڈل عالمی سطح پر ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے نام سے مشہور ہوا۔ اس دوران اس کی لپیٹ میں کئی کار ساز ادارے آ چکے ہیں۔
سن 2016 اور سن 2017 میں کاروں کی عالمی امپورٹ میں جرمنی کا حصہ بائیس فیصد تھا۔ یہ کاریں بنانے والے تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Simon
مرسیڈیز: جرمنی کی پہچان
جرمنی سمیت دنیا بھر میں مرسیڈیز گاڑی کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ مرسیڈیز موٹر کار کو جرمنی کی ایک پہچان بھی سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Wang Zhao/AFP/Getty Images
چینی باشندے جرمن گاڑیوں کے دیوانے
جرمن کار صنعت کے لیے چین بھی اب بہت اہم ہو کر رہ گیا ہے۔ چین میں تیس فیصد کاریں جرمنی سے امپورٹ کی جاتی ہیں۔ چینی خریداروں میں کم اخراج کی حامل گاڑیوں کو بہت زیادہ پسند کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture alliance
ماحول دوست کاری سازی
جرمنی میں بتدریج ماحول دوست کاروں کو پسندیدگی حاصل ہو رہی ہے۔ جرمن ادارہ ڈوئچے پوسٹ نے ترسیل کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال بڑھا دیا ہے۔
تصویر: Deutsche Post AG
8 تصاویر1 | 8
امریکی سفیر گرینل نے اس موقع پر یہ بھی واضح کیا کہ واشنگٹن کی طرف سے انہیں یورپی یونین اور جرمنی کے ساتھ پیدا ہونے والے اس تجارتی تنازعے کا حل تلاش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یورپ اور امریکا کے مابین گاڑیوں کے تجارت میں ’عدم توازن‘ کی شکایت کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرمپ امریکا میں درآمد کی جانے والی تمام یورپی گاڑیوں پر بیس فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کرنے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔
یورپ میں امریکی گاڑیاں درآمد کرنے پر دس فیصد ڈیوٹی عائد ہے جبکہ امریکا میں یورپی گاڑیوں پر صرف ڈھائی فیصد درآمدی ڈیوٹی ادا کی جاتی ہے۔ تاہم امریکا میں یورپی ٹرکوں پر پچیس فیصد درآمدی ڈیوٹی لگائی جاتی ہے۔
ٹرمپ نے مئی میں ملکی محکمہ تجارت کو گاڑیوں کی درآمد کے حوالے سے ایک رپورٹ تیار کرنے کے لیے کہا تھا۔ اگر اس محکمے نے یہ تعین کیا کہ یورپی کاروں اور اضافی پرزہ جات کی درآمد سے ’قومی سلامتی‘ متاثر ہو رہی ہے تو امریکا ایسی درآمدات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا سلسلہ شروع کر دے گا۔