1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کی طرف سے افغانستان میں خواتین کے لیے 200 ملین ڈالر کا پروگرام

Kishwar Mustafa18 جولائی 2013

واشنگٹن حکومت کی مرکزی ایڈ ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکا کی طرف سے مُختص کیے گئے اس فنڈ میں انٹرنیشنل سپورٹ کی شمولیت سے یہ مد دو گنا ہو سکتی ہے۔

تصویر: DW

امریکا کی طرف سے آج جمعرات کو جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان میں خواتین کے کردار کو مؤثر بنانے کے لیے 200 ملین ڈالر مالیت کا ایک پروگرام لانچ کیا جا رہا ہے۔

امریکا کی ایجنسی فارانٹرنیشنل ڈویلپمنٹ USAID کے چیف راجیو شاہ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اس امریکی ایجنسی کی طرف سے کسی بھی ملک میں خواتین کے لیے کی جانے والی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔ راجیو شاہ نے مزید کہا کہ آسٹریلیا، برطانیہ، جاپان اور یورپی یونین نے بھی اس امریکی پراجیکٹ کے لیے مالی معاونت کا عندیہ دیا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو اس کا حجم 416 ملین ڈالر تک ہو سکتا ہے۔

اس امریکی پروگرام کو’ فروغ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس پراجیکٹ کا مقصد 18 سے 30 سال کی درمیانی عمر کی خواتین کو روزگار تلاش کرنے، تجارت پیشہ خواتین کی قرضوں اور مائیکرو مالیاتی مدد کرنے اور ایسی خواتین کی مدد کرنے کی مہارت حاصل کرنے کی تربیت دینا ہے، جو پالیسی سازی میں کردار ادا کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔

کاروباری شعبے میں بھی افغان خواتین کا کردار اہم ہےتصویر: DW/Hussain Sirat

راجیو شاہ کے بقول اس پروگرام کی مدد سے ساڑھے تین ہزار چھوٹے بزنس شروع کیے جا سکیں گے اور یہ قومی پیداوار بڑھانے میں بھی مدد گار ثابت ہوگا۔ خاص طور سے ایک ایسے وقت میں جب افغانستان میں غیر ملکی اخراجات میں کمی کی توقع کی جا رہی ہے، اس ملک میں بہت سے افراد میں یہ خوف پایا جاتا ہے کہ 2014ء میں غیر ملکی فورسز کے انخلاء کے بعد خواتین کی صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔ خاص طور سے طالبان کے اثر و رسوخ میں اضافے کی صورت میں۔

امریکا کی ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ USAID کے چیف راجیو شاہ نے اس امریکی پراجیکٹ کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، ’’ یہ ایک سنہری موقع ہے اس امر کو یقینی بنانے کا کہ افغان معاشرے میں خواتین نہ صرف سیاسی، سماجی اور اقتصادی بلکہ ہر شعبے میں مرکزی اہمیت کی حامل ہیں اور افغانستان کی ترقی کا دارومدار اسی امر پر ہے۔

شاہ نے کہا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے افغانستان میں خواتین کے حقوق کی صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے تاہم اسے برقرار رکھنا افغانستان کی سلامتی اور استحکام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ راجیو شاہ کے بقول کسی بھی ملک کی ترقی، وہاں غربت کے خاتمے اور وہاں کی اقتصادی صورتحال میں بہتری کے لیے معاشرے میں لڑکیوں اور خواتین کا فعال ہونا ناگزیر ہے۔

ملک کی اقتصادی صورتحال کا دار ومدار خواتین کو میسر کام کے مواقع پر بھی ہوتا ہےتصویر: DW/H. Sirat

امریکی امدادی ادارے کے سربراہ راجیو شاہ نے ایک بیان میں کہا، ’’ہم نے اپنے افغان دوستوں سے کہا ہے کہ افغانستان کی موجودہ اور آئندہ لیڈرشپ اور حکومت کو چاہیے کہ معاشرے میں لڑکیوں اور خواتین کو زیادہ سے زیادہ ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے رجحان کو تسلسل سے آگے بڑھایا جائے۔ اُدھر ورلڈ بینک نے پیشنگوئی کی ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کا عمل کے ملکی اقتصادیات پر گہرے اور دیرپا اثرات مرتب ہوں گے اس کے ساتھ ہی ترقیاتی امداد میں بھی واضح کمی ہو سکتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں