1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کے ساتھ دفاعی معاہدہ، افغان پارلیمان کی طرف سے توثیق

26 مئی 2012

کابل میں ملکی پارلیمان نے افغانستان اور امریکا کے درمیان طے پانے والے دفاعی معاہدے کی آج ہفتے کے روز توثیق کر دی ہے۔

تصویر: AP

اس پارلیمانی توثیق کے بعد سن 2014ء میں افغانستان سے غیر ملکی جنگی دستوں کی اکثریت کے انخلاء کے بعد بھی امریکی فوج کم از کم دس سال تک افغانستان میں موجود رہ سکے گی۔ کابل میں ملکی پارلیمان کے ایک رکن داؤد کلاکانی نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ واشنگٹن کے ساتھ اس دفاعی معاہدے کی توثیق ملکی مفاد کے پیش نظر کی گئی ہے۔

اس دو طرفہ معاہدے کے تحت افغانستان میں امریکی فوجی سن 2014ء کے بعد بھی کم از کم 2024ء تک موجود رہ سکیں گےتصویر: AP

افغان پارلیمان کی ایک خاتون رکن شکریہ عیسیٰ خیل نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ اس سٹریٹیجک پارٹنرشپ کی بہت بڑی اکثریت سے منظوری اس لیے دی گئی ہے کہ مستقبل میں افغانستان کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

آج اس افغان امریکی سمجھوتے کی توثیق کے لیے کل دو سو انچاس پارلیمانی اراکین میں سے قریب ایک سو نوے ارکان پارلیمان میں موجود تھے۔ ان میں سے صرف پانچ ارکان نے اس معاہدے کے خلاف ووٹ دیا۔ باقی تمام ارکان نے اس سمجھوتے کی حمایت کی اور یوں بھاری اکثریت سے اس کی توثیق کی۔

اس معاہدے پر افغان صدر حامد کرزئی اور ان کے امریکی ہم منصب باراک اوباما نے دو مئی کو دستخط کیے تھےتصویر: AP

اس معاہدے پر افغان صدر حامد کرزئی اور ان کے امریکی ہم منصب باراک اوباما نے دو مئی کو دستخط کیے تھے۔ اس مقصد کے لیے صدر اوباما اپنے ایک اچانک دورے پر افغانستان گئے تھے۔ واشنگٹن کی اس معاہدے میں دلچسپی اس لیے بہت زیادہ تھی کہ امریکا افغانستان سے نیٹو جنگی دستوں کے 2014ء میں مجوزہ انخلاء کے بعد بھی اس ملک میں اپنی فوجی موجودگی کو لمبے عرصے کے لیے یقینی بنانا چاہتا تھا۔

اس دو طرفہ معاہدے کے تحت افغانستان میں امریکی فوجی سن 2014ء کے بعد بھی کم از کم 2024ء تک موجود رہ سکیں گے۔ ان آئندہ برسوں میں یہ امریکی دستے افغان فورسز کی تربیت کرنے کے علاوہ القاعدہ کی باقیات کا پیچھا بھی کر سکیں گے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغان پارلیمان کے ایک رکن سیاہ وش نے آج کہا کہ ایران نے مبینہ طور پر اس معاہدے سے متعلق پارلیمانی رائے شماری پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔ اس لیے آج ووٹنگ کو خفیہ کی بجائے علانیہ رکھا گیا اور ارکان کو اس میں شو آف ہینڈز یعنی ہاتھ اٹھا کر حصہ لینے کے لیے کہا گیا تھا۔

اب اس معاہدے کو منظوری کے لیے افغان سینیٹ میں بھیجا جائے گا۔ سینیٹ میں اس کی توثیق کے لیے رائے شماری اگلے ہفتے متوقع ہے۔

ij / aa / Reuters /afp

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں