امریکا ہلاکتوں کی تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے، الشباب
8 مارچ 2016شدت پسند گروپ الشباب کے مطابق امریکا کی طرف سے جاری کیے جانے والے بیان میں 150 سے زائد ہلاکتوں کو مبالغہ آرائی قرار دیا ہے۔ الشباب کے ملٹری ترجمان ابو مصعب نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’’امریکا نے الشباب کے کنٹرول والے علاقے میں بمباری کی ہے۔ مگر انہوں نے ہلاکتوں کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر بتایا ہے۔ ہم سکیورٹی وجوہات کی بنا پر کسی ایک جگہ پر 100 جنگجو جمع نہیں ہوتے۔ ہمیں معلوم ہے کہ آسمان جہازوں سے بھرا ہوا ہے۔‘‘ تاہم ابو مصعب کی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں یا مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
اس سے قبل امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے دعوٰی کیا تھا کہ افریقی ملک صومالیہ میں سرگرم شدت پسند تنظیم الشباب کے ایک تربیتی مرکز پر امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں کم از کم 150 جنگجو ہلاک ہو گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ امریکی فضائی حملہ الشباب کے جس تربیتی کیمپ پر حملہ کیا گیا، اسے راسو کیمپ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ کیمپ صومالی دارالحکومت موغادیشو کے شمال میں 120 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق اس حملے میں جنگی طیاروں کے ساتھ ساتھ بغیر پائلٹ کے اڑنے والے طیاروں MQ-9 ریپر ڈرونز کو بھی استعمال کیا گیا۔ پینٹاگون کے ترجمان کے مطابق امریکا کو یقین ہے کہ اِس بڑے حملے میں کوئی سویلین مارا نہیں گیا اور ہلاک ہونے والے تمام الشباب کے جنگجو ہی تھے۔
روئٹرز نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی فوج اس کیمپ کی نگرانی گزشتہ کئی ہفتوں سے کر رہی تھی اور حملے سے قبل اس کے بارے تمام تر خفیہ معلومات جمع کی گئیں۔ ان معلومات کے مطابق الشباب کے اس کیمپ میں تربیت حاصل کرنے والوں کی طرف سے امریکی فورسز اور افریقی یونین کے امن مشن میں شریک فورسز کو حملے کا نشانہ بنائے جانے کے خطرات موجود تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کی طرف سے صومالیہ میں القاعدہ سے منسلک جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے تاہم ہفتہ پانچ مارچ کو کیے جانے والے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد اب تک اس طرح کے کیے جانے والے حملوں کے نتیجے میں ہونے والی مجموعی ہلاکتوں سے بھی زیادہ ہے۔ نیو امریکن فاؤنڈیشن کے مطابق 2003ء میں شروع کیے جانے ایسے امریکی حملوں میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 113 سے 136 کے درمیان تھی۔ تاہم یہ تعداد ہفتے کے روز کیے جانے والے حملے سے قبل کی ہے۔