1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا یوکرین تنازعے میں براہ راست ملوث ہے، روس

2 اگست 2022

روس نے کہا ہے کہ امریکا یوکرین تنازعے میں براہ راست ملوث ہے کیونکہ امریکی جاسوس روسی فورسز پر یوکرینی میزائل حملوں کے معاملے پر مدد کر رہے ہیں۔

 High Mobility Artillery Rocket System  HIMARS Mehrfachraketenwerfer
تصویر: Tony Overman/AP/picture alliance

یوکرین میں روسی حملہ 1962ء میں کیوبا کے میزائل بحران کے بعد سے مغرب اور روس کے درمیان بدترین تناؤ کا سبب بنا ہوا ہے۔ اُس وقت دنیا بھر میں یہ خوف پیدا ہو گیا تھا کہ دنیا جوہری جنگ کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔

روسی وزارت دفاع کے مطابق یوکرین کی ملٹری انٹیلیجنس کے نائب سربراہ وادیم سکبٹسکی نے اخبار ٹیلیگراف کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ واشنگٹن HIMARS میزائل حملوں میں تعاون کر رہا ہے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق، ''یہ سب وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کی تردید کے برعکس اس بات کا بلاتردید ثبوت ہے کہ واشنگٹن یوکرین کے تنازعے میں براہ راست ملوث ہے۔‘‘

امریکی صدر جو بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ ان کی خواہش ہے کہ یوکرین روس کو شکست دے اور انہوں نےکییف کو کئی بلین ڈالر کے ہتھیار بھی فراہم کر چکے ہیں، تاہم امریکی حکام روسی اورامریکی فوجیوں کے درمیان براہ راست تصادم نہیں چاہتے۔

روس کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ یوکرین کے ان مشرقی علاقوں میں میزائل حملوں کی ذمہ دار ہے جن کا کنٹرول روسی حمایت یافتہ فورسز کے پاس ہے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق، ''یہ بائیڈن انتطامیہ ہے جو ڈونباس اور دیگر خطوں میں رہائشی علاقوں اور سویلین انفراسٹرکچر پر کییف کی ایما پر کیے جانے والے راکٹ حملوں کی ذمہ دار ہے اور جو عام شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا سبب بنے ہیں۔‘‘

روس اور مغرب یوکرین کے تنازعے کو مختلف طرح سے پیش کرتے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اسے 'اسپیشل ملٹری آپریشن‘ کا نام دیتے ہیں جس کا مقصد ان کے مطابق روس کو دھمکانے کے لیے یوکرین کو استعمال کرنے کی مغربی کوشش کا راستہ روکنا اور روسی زبان بولنے والوں کو یوکرین کے 'خطرناک قوم پرستوں‘ سے محفوظ رکھنا ہے۔

کریملن کے سربراہ 69 سالہ پوٹن مسلسل اس تنازعے کو مغرب کے ساتھ اپنی بقا کی جنگ قرار دے چکے ہیں اور جس کا نتیجہ عالمی سیاسی منظر نامے کا نئے سرے سے تعین کرے گا۔

یوکرین کے لیے امریکی بکتر بند گاڑیاں

03:03

This browser does not support the video element.

یوکرین جنگ میں کس کا کتنا جانی نقصان ہوا؟

روس کی جانب سے رواں برس 24 فروری کو یوکرین پر حملے کے آغاز سے اب تک دونوں جانب کتنی ہلاکتیں ہو چکی ہیں اس کی واضح تعداد نہ تو یوکرین کی طرف سے بتائی جاتی ہے اور نہ ہی روس کی طرف سے۔

امریکی انٹیلیجنس کا اندازہ ہے کہ روس کے اب تک قریب 15 ہزار فوجی یوکرین میں مارے جا چکے ہیں۔ یہ تعداد اس کے برابر ہے جو سابق سوویت یونین کے دور میں افغانستان میں 1979 سے 1989 تک جاری رہنے جنگ میں ہوئی تھی۔ امریکی انٹیلیجنس کے اندازوں کے مطابق یوکرینی ہلاکتیں اس سے نسبتاﹰ کم ہیں۔

ا ب ا/ع ت (روئٹرز، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں