1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ اسلحے کا ’ناقابل اعتبار سپلائر‘، وکی لیکس کے انکشافات

30 اپریل 2011

امریکہ کو گزشتہ کئی برسوں سے یہ فکر کھائے جا رہی تھی کہ پاکستان کے ساتھ اُس کے قریبی تعلقات اور بھارت کے خلاف ماضی میں عائد کردہ امریکی پابندیاں دفاعی سا ز و سامان کے آرڈرز کے حصول کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

بھارت ہتھیاروں پر اربوں ڈالر خرچ کرے گا
بھارت ہتھیاروں پر اربوں ڈالر خرچ کرے گاتصویر: AP

وکی لیکس کی جاری کردہ نئی امریکی سفارتی کیبلز کے مطابق امریکہ کو دفاعی ساز و سامان کے جن آرڈرز کے بارے میں تشویش تھی، اُن میں جنگی طیاروں کا گیارہ ارب ڈالر کا وہ سودا بھی شامل ہے، جو اِسی ہفتے دو امریکی سپلائر کمپنیوں کے ہاتھوں سے نکل گیا۔

وکی لیکس کے مطابق بھارت میں متعینہ امریکی سفیر ٹموتھی روئمر نے ایک پیغام امریکی محکمہ دفاع کی ایک سرکردہ خاتون عہدیدار مشیل فلورنائے کو روانہ کیا تھا، جو تب بھارت کا دورہ کرنے والی تھیں۔ 29 اکتوبر 2009ء کے اِس پیغام میں امریکی سفیر نے لکھا تھا:’’اِس نئے اور بہتر ماحول کے باعث پیدا ہونے والے امکانات سے فائدہ اٹھانے کے سلسلے میں ہماری اہلیت محدود ہے کیونکہ یہاں عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ امریکہ دفاعی ساز و سامان کا کوئی ’قابلِ اعتبار‘ سپلائر ثابت نہیں ہو گا۔‘‘

بھارتی وزارتِ دفاع نے امریکی ایف سولہ طیاروں کو رد کر دیا ہےتصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما اور دیگر اعلیٰ امریکی نمائندوں کی بھرپور کوشش رہی ہے کہ بھارت کے ساتھ سلامتی کے شعبے میں وسیع تر ہوتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کے دوران امریکی جنگی طیارے بھارت کو فروخت کیے جائیں۔ سفارتی کیبلز کے مطابق امریکہ کی نظریں بھارت سے اربوں ڈالر مالیت کے اسلحے کے دیگر آرڈرز کے حصول پر بھی لگی ہوئی ہیں۔ تاہم جمعرات 28 اپریل کو بھارت نے اعلان کر دیا کہ امریکہ سے ایف اے اٹھارہ اور ایف سولہ طیارے نہیں خریدے جائیں گے کیونکہ یہ بھارتی فضائیہ کی تکنیکی ضروریات سے مطابقت نہیں رکھتے۔

بھارت سے جنگی طیاروں کے آرڈر لینے کی دوڑ میں ابھی یورپی طیارہ یورو فائٹر شامل ہےتصویر: picture alliance/dpa

امریکہ نے یہ سودا ہاتھ سے نکل جانے پر ’شدید مایوسی‘ کا اظہار کیا ہے۔ بھارت متعینہ امریکی سفیر روئمر نے جمعرات کو ہی پیشہ ورانہ اور نجی وجوہات کی بناء پر اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا تھا۔ بھارت نے جنگی طیاروں کے ضمن میں روس اور سویڈن کے ساتھ سودوں کے امکان کو بھی رَد کر دیا ہے۔ اب اِس سودے کے حصول کی دوڑ میں صرف دو یورپی کمپنیاں فرانس کی رافیل نامی طیارہ تیار کرنے والی Dassault اور ’ٹائی فُون‘ نامی یورو فائٹر تیار کرنے والا EADS کنسورشیم باقی رہ گئی ہیں۔

وکی لیکس کے انکشافات کے مطابق روئمر نے اپنے سفارتی پیغامات میں یہ بھی لکھا تھا کہ ’امریکہ پر اعتبار نہ کیے جانے کی ایک وجہ پاکستان کے ساتھ ہمارے قریبی دفاعی تعلقات بھی ہو سکتے ہیں‘۔ اِس سفارتی کیبل میں ایک اور ذریعے کا نام دیے بغیر حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بھارت کبھی بھی یہ نہیں چاہے گا کہ کٹر حریف پاکستان کا سامنا کرنے والی بھارتی فوج امریکی اسلحہ استعمال کرے ’کیونکہ بھارت کو خدشہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جھڑپوں وغیرہ کی صورت میں امریکہ اسلحے کی فراہمی بند بھی کر سکتا ہے‘۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں