امریکہ افغانستان میں مستقل فوجی اڈے چاہتا ہے، کرزئی
8 فروری 2011کابل کے صدارتی محل میں پریس کانفرنس کے موقع پر صدر کرزئی نے کہا کہ ان کی حکومت امریکہ کے ساتھ مختلف نوعیت کے سٹریٹیجک معاملات پر مذاکرات کر رہی ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ان مذاکرات میں مستقل فوجی اڈوں کا معاملہ بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں یقین ہے کہ امریکہ کے ساتھ طویل المدتی تعلق افغانستان کے مفاد میں ہے، ایسا تعلق جو افغانستان میں امن، سلامتی اور خوشحالی لائے۔‘‘
افغان صدر نے واضح کیا کہ مستقل امریکی فوجی اڈوں کے لیے پارلیمان اور لویا جرگہ سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر امریکہ کو مستقبل میں افغانستان میں فوجی اڈوں کے قیام کی اجازت دی گئی تو ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ یہ اڈے کسی پڑوسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہوں۔
صدر حامد کرزئی نے یہ اعلان بھی کیا کہ صوبائی سطح پر انتظامی ڈھانچے کے قیام میں مصروف غیر ملکی اداروں کو اپنا کام بند کرنا ہوگا۔ صدر کرزئی کے بقول یہ کام اب کابل حکومت کے تحت سر انجام دیے جائیں گے۔
افغان صدر رواں سال موسم بہار کے آغاز پر سلامتی کے امور کی ذمہ داری ملکی سکیورٹی فورسز کو سونپے جانے کے سلسلے کا آغاز کر دیں گے۔ اس کے تحت 2014ء تک ملک بھر میں امن و امان سے متعلق تمام تر ذمہ داری سلامتی میں معاون بین الاقوامی فورس ISAF سے افغان دستوں کو منتقل ہو جائے گی۔
جنوبی جرمن شہر میونخ میں منعقدہ بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس میں صدر کرزئی نے ابھی حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 21 مارچ کو سلامتی سے متعلق ذمہ داریوں کی منتقلی کا آغاز کر دیں گے۔
اسی دوران پیر اور منگل کی درمیانی شب فوکس نیوز چینل کے ایک پروگرام میں امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ طالبان کو کسی بھی صورت افغانستان میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے نہیں دیا جائے گا۔
ری پبلکن امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم ایک نشریاتی انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ افغانستان میں مستقل فوجی اڈوں کے قیام کا ایک مقصد پاکستان کو اشارہ دینا ہوگا کہ افغانستان میں طالبان کی واپسی کا امکان نہیں۔ ان کے بقول ایسا کرنے سے اسلام آباد حکومت کی پالیسی میں تبدیلی ممکن ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک