1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ابراہیمی معاہدے میں سعودی عرب بھی شامل ہو، اسرائیلی وزیراعظم

20 جنوری 2023

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے ساتھ یروشلم میں ملاقات کے دوران سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا۔

Israel Jerusalem Treffen Netanjahu und Sicherheitsberater USA Jake Sullivan
تصویر: Israeli Prime Minister Office/APA/IMAGO

 

 نیتن یاہو، جو گزشتہ ماہ نئی حکومت کی تشکیل  کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں آئے ہیں، 2020 ء میں اُس وقت بھی برسر اقتدار تھے جب اسرائیل نے ابراہیمی معاہدے کے ایک حصے کے طور پرمتحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے۔

اسرائیلی وزیر اعظم 'اسلام کی جائے پیدائش‘ سمجھے جانے والی عرب ریاست سعودی عرب کو ابراہیمی معاہدے  کے تحت مذکورہ ممالک کی  فہرست میں شامل کرنے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر کا دورہ

اسرائیلکی نئی حکومت کے قیام کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کے کسی سینیئر اہلکار کی دوبارہ منتخب ہونے والے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ یہ پہلی ملاقات ہے۔ اس بارے میں اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق نیتن یاہو اور سلیوان نے اپنی بات چیت میں ''ابراہیمی معاہدے کو مزید مضبوط بنانے اور امن کی کوششوں کو وسعت دینے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا، جس میں سعودی عرب  کے ساتھ تعلقات کی بحالی میں پیش رفت پر زور دیا گیا۔‘‘

نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے ایران کے جوہری پروگرام اور اس کی علاقائی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ نیتن یاہو نے تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے صدر جو بائیڈن کے عزم پر اپنے امریکی مہمان کا شکریہ ادا کیا۔

ابراہیمی معاہدے پر واشنگٹن میں ہونے ولا اتفاقتصویر: SAUL LOEB/AFP

علاوہ ازیں نیتن یاہو نے اپنے دفتر سے نشر ہونے والے ایک ٹیلی ویژن بیان میں جیک سلیوان سے کہا،''آپ ایک نہایت اہم وقت پر  تشریف لائے ہیں۔ ہمیں اس وقت  اپنی سلامتی کے  شدید چیلنجز کا سامنا ہے اور ہمارے پاس امن کے وسیع مواقع بھی موجود ہیں۔‘‘

نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا،''مجھے یقین ہے کہ مل کر کام کرنے سے ہم دونوں چیلنجوں کا مقابلہ کر سکتے اور ہمیں امن کے مواقع کا بھی مکمل ادراک ہو سکتا ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو ہمارے غیر معمولی اتحاد کو تقویت دیتی ہے۔ یہ خطے اور تاریخ کو بھی بدل سکتی ہے۔‘‘  دریں اثناء وائٹ ہاؤس کی اطلاعات کے مطابق سلیوان نے امریکہ کے دیرینہ عہد کو دہراتے ہوئے کہا کہ ''اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکے۔‘‘

اسرائیل میں متحدہ عرب امارات کا سفارتخانہ کھول دیا گیا

یوکرین کا موضوع بھی زیر بحث

امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن  نے ایک بیان میں کہا کہ نیتن یاہو اور سلیوان نے  روس اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی دفاعی شراکت داری اور اس کے مشرق وسطیٰ کی سلامتی پر اثرات کا بھی جائزہ لیا۔

انتہائی حساس موضوع

 وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق، امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ ایک ایسے حساس موضوع پر بھی بات کی جس کے بارے میں دراصلاسرائیل کی سخت گیر موقف والی  نئی حکومت اور بائیڈن انتظامیہ ایک دوسرے سے آنکھیں نہیں ملاتی۔ جیک سلیوان نے کہا کہ وہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کی ''عملداری‘‘ کو خطرے میں ڈالنے والی پالیسیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔

ابراہیمی معاہدے میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش شامل ہوئے تھے تصویر: AFP

مزید برآں سلیوان نے یروشلم کے مقدس مقامات کے حوالے سے تاریخی جمود کو برقرار رکھنے پر خصوصی توجہ دینے پر زور دیا اور کہا کہ کسی بھی فریق کے ایسے یکطرفہ اقدامات سے گریز کیا جانا چاہیے جو زمینی کشیدگی کو ہوا دے سکتا ہے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو اسرائیلی نیتن یاہو سے ملاقات سے قبل  امریکی قومی لامتی کے مشیر نے بدھ کے روز اسرائیلی صدر اسحاق ہرسوگ سے بھی ملاقات کی تھی۔ اسرائیلی صدر  دفتر کے مطابق اس موقع پر  جبک سلیوان نے ''اسٹرٹیجک تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں‘‘ کے موضوع  پر توجہ مرکوز  رکھی۔ 

متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحالی معاہدے پر دستخط کردیے

جمعرات کو نیتن یاہو سے بات کرنے سے پہلے، سلیوان نے اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیے اور اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہانیگبی سے ملاقاتیں کیں۔

 نیتن یاہو کے دفتر نے بتایا کہ ہنیگبی اور سلیوان نے اپنے اماراتی اور بحرینی ہم منصبوں کے ساتھ ایک ویڈیو کال بھی کی، جس میں چاروں نے ''ابراہیمی معاہدے کو وسیع و جامع بنانے  کے عزم کا اظہار کیا۔‘‘

ک م/ ع ت( اے ایف پی)

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں