امریکہ اور جنوبی کوریا: مشترکہ فوجی مشقیں شروع
28 نومبر 2010ان جنگی مشقوں میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز ’جارج واشنگٹن‘ بھی حصہ لے رہا ہے۔ امریکہ نے واضح کیا ہے کہ یہ فوجی مشقیں شمالی کوریا کے لئے انتباہی پیغام ہیں۔ شمالی کوریا نے دھمکی دے رکھی ہے کہ مشقوں کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ چین نے بھی جزیرہ نما کوریا میں امریکہ وجنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بحرہ زرد میں جاری ان جنگی مشقوں کے بارے میں بیجنگ حکومت کا کہنا ہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے مابین فوجی مشقوں سے خطے کی سلامتی پر نہایت مضراثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دونوں ملکوں نے فوجی مشقوں کی تمام تیاریاں ہفتے کی شام تک مکمل کرلی تھیں۔ دونوں ملکوں کی مسلح افواج نے اپنے اپنے بحری بیڑے، جنگی جہاز اور فوجی دستے سمندر میں اتار دئے ہیں۔ فوجی مشقوں کا باقاعدہ آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے ہوا۔ ان جنگی مشقوں کے بارے میں سیئول حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے،’ ان جنگی مشقوں کا مقصد شمالی کوریا کے خلاف مزاحمت کو مضبوط بنانا ہے۔ ہم اپنے ریاستی علاقے میں سکیورٹی کی صورتحال کو بہتر اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کو گہرا بنانا چاہتے ہیں۔ ان مشقوں سے یہ بھی پتہ چلے گا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا بہترین اتحادی ہیں۔‘
دوسری طرف چین نے فوری طور پر چھ فریقی مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے تاہم سیئول حکومت نے کہا ہے کہ اس وقت ان مذاکرات سے زیادہ اہم پیونگ گیانگ حکومت کی جارحیت کا جواب دینا ہے۔ اگرچہ چین کے مطابق فی الحال ان چھ فریقی مذاکرات میں صرف موجودہ صورتحال پر ہی گفتگو کی جائے گی لیکن امریکی حکام نے بھی ان مذاکرات میں دلچسپی ظاہر کرنے کے بجائے بیجنگ حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جزیرہ نما کوریا میں صورتحال معمول پر لانے کے لئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔
ان مشترکہ جنگی مشقوں سے پانچ روز قبل شمالی کوریا کی جانب سے جنوبی کوریا کے ایک جزیرے پرگولہ باری کی گئی تھی۔ اس گولہ باری کے نتیجے میں جنوبی کوریا کے دو فوجی اور دو عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ دفاعی ماہرین امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان فوجی مشقوں کو شمالی کوریا کو دباؤ میں رکھنے کی امریکی پالیسی کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔
امریکی حکام نے جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقوں پرچین کے اعتراضات مسترد کردئے ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگی مشقوں کا فیصلہ گزشتہ ہفتے ہونے والی سرحدی جھڑپوں سے بہت پہلے کیا گیا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: عاطف بلوچ