امریکہ اور لیبیا کے حکام میں ملاقات
19 جولائی 2011ہفتے کے روز ہونے والی اس اہم ملاقات سے محض ایک روز قبل ہی امریکہ اور دیگر مغربی اور علاقائی طاقتوں نے باغیوں کی عبوری قومی کونسل کو لیبیا کی قانونی نمائندہ کے طور پر تسلیم کیا تھا۔
ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’امریکی حکام کی طرف سے لیبیا کے حکومتی نمائندوں سے ملاقات کا مقصد انہیں یہ صاف اور ٹھوس پیغام دینا تھا کہ آگے بڑھنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے قذافی کا اقتدار سے علیحدہ ہونا۔‘‘ اس اہلکار کا مزید کہنا تھا: ’’یہ مذاکرات نہیں تھے بلکہ اس ملاقات کا مقصد پیغام پہنچانا تھا۔‘‘
امریکی اہلکار نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ اس طرح کی ملاقات دوبارہ نہیں ہوگی:’’ ہمارا دوبارہ ملاقات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، کیونکہ پیغام پہنچایا جا چکا ہے۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے ساتھ بھارت جانے والے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ جن امریکی اہلکاروں نے لیبیائی حکومت کے نمائندوں سے ملاقات کی ان میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی معاملات کے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ جیفری فیلٹمین Jeffrey Feltman اور لیبیا کے لیے امریکی سفیر جین کریٹز Gene Cretz شامل تھے۔ کریٹز لیبیا چھوڑ چکے ہیں۔ تاہم اس اہلکار نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ملاقات کہاں ہوئی یا اس میں لیبیا کی طرف سے کون شامل تھا۔
قذافی حکومت کے ایک ترجمان مُوسیٰ ابراہیم نے امریکی ٹیلی وژن سی این این کو بتایا کہ یہ مذاکرات تیونس میں ہوئے۔ انہوں نے اس ملاقات کو سفارتی کوششوں کا آغاز قرار دیا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: کشور مُصطفیٰ