1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

بائیڈن اور ٹرمپ میں صدارتی انتخابات کی پہلی بحث کیسی رہی؟

28 جون 2024

صدارتی انتخابات کے پہلے مباحثے میں جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دوسرے پر ذاتی نوعیت کے حملے کرنے کے ساتھ ہی کرخت لہجے کا بھی استعمال کیا۔ اکیاسی سالہ بائیڈن اور اٹہتر سالہ ٹرمپ میں کئی معاملات پر تکرار بھی ہو گئی۔

جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ
امریکہ کے معروف میڈیا ادارے سی این این نے اٹلانٹا میں اس کا اہتمام کیا تھا اور سمجھا جاتا ہے کہ 90 منٹ کے اس مباحثے کو لاکھوں امریکیوں نے سنا اور دیکھاتصویر: Yuri Gripas/abaca/picture alliance

امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ہونے والے پہلے مباحثے میں جمعرات کی رات کو ایک دوسرے کا سامنا کیا۔

امریکی صدارتی انتخابات: بھارتی نژاد راماسوامی ٹرمپ کے نائب؟

امریکہ کے معروف میڈیا ادارے سی این این نے اٹلانٹا میں اس کا اہتمام کیا تھا اور سمجھا جاتا ہے کہ 90 منٹ کے اس مباحثے کو لاکھوں امریکیوں نے سنا اور دیکھا۔

سابق امریکی صدر ٹرمپ تمام چونتیس الزامات میں مجرم قرار

 اس بحث کا آغاز صدر جو بائیڈن نے کیا اور اپنے پیش رو ٹرمپ پر الزام لگایا کہ انہوں نے ''ایک لڑکھڑاتی ہوئی معیشت چھوڑی'' تھی اور جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو کورونا کی وبا سے ''اتنے خراب انداز سے نمٹنے کی کوشش کی جا رہی تھی'' کہ بہت سے لوگ مر رہے تھے۔

امریکی صدارتی انتخابات: بائیڈن اور ٹرمپ میں مقابلہ تقریباً طے

اس پر ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کے ریکارڈ کو پیش کر کے جوابی حملہ کرنے کی کوشش کی اور کہا، ''انہوں نے اچھا کام نہیں کیا اور ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ مہنگائی ہمارے ملک کو مار رہی ہے۔ یہ ہم سب کو پوری طرح سے مار رہی ہے۔''

کیا غزہ کا بحران بائیڈن کے صدارتی امکانا ت کو متاثر کرسکتا ہے؟

ٹرمپ نے ثبوت فراہم کیے بغیر اپنے دور میں متعدد شعبوں میں ''بہترین'' ہونے کا دعوی کیا۔ اس پر سی این این کے اینکر ڈیوڈ کنگ نے کہا، ''ڈونلڈ ٹرمپ نے حقائق جانچنے والی مشین کو اتنی بار توڑا ہے کہ آج رات میں انہیں گن بھی نہیں سکتا۔''

ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدارتی دوڑ کے پہلے مقابلے میں کامیاب

بحث کے دوران بائیڈن کی کارکردگی بھی کوئی بہت اچھی نہیں رہی۔ کئی بار تو انہوں نے بلا وجہ تیز آواز کے ساتھ جوابات دیے اور بعض اوقات تو انہیں خیالوں میں گم اور خلاء میں گھورتے ہوتے دیکھا گیا۔

ایک اور امریکی ریاست نے ٹرمپ کو الیکشن لڑنے سے روک دیا

 سی این این کے اینکر ایبی فلپ نے اس پر کہا کہ ''بہت سارے معاملات میں بائیڈن کے جوابات مربوط نہیں تھے۔''

خارجہ پالیسی کے حوالے سے بحث کا بیشتر حصہ غزہ اور یوکرین کی جنگوں پر مرکوز تھا، ٹرمپ نے اس پالسی کو امریکی معیشت کے لیے تباہ کر بتایا جبکہ بائیڈن نے اپنے فصیلوں کا دفاع کیاتصویر: Justin Sullivan/Getty Images

بحث کے دوران ٹرمپ بار بار بائیڈن پر معیشت اور ان کی خارجہ پالیسی کے ریکارڈ پر حملہ کرتے رہے جبکہ بائیڈن اپنے حریف کی مجرمانہ سزا، عدالتی کارروائی اور سن 2020 کے انتخابات کو پلٹنے کی ان کی مبینہ کوششوں کو نشانہ بناتے رہے۔

یوکرین اور غزہ پر بحث

خارجہ پالیسی کے حوالے سے بحث کا بیشتر حصہ غزہ اور یوکرین کی جنگوں پر مرکوز تھا۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یوکرین کے لیے واشنگٹن کی حمایت امریکی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیاں جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں، جو بائیڈن

ان کا کہنا تھا، ''اگر اس جنگ میں ہمارا کوئی لیڈر ہوتا، تو یہ ایک ایسی جنگ ہے جو کبھی شروع ہی نہیں ہونی چاہیے تھی۔۔۔۔۔ انہوں نے یوکرین کو 200 بلین ڈالر یا اس سے زیادہ دیے ہیں۔ یہ بہت زیادہ رقم ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ ایسا کبھی کچھ بھی ہوا ہے۔''

ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابات میں مداخلت کرنے کا الزام، فرد جرم عائد کر دی گئی

لیکن بائیڈن نے جوابی حملہ کیا اور کہا کہ یوکرین کو فوجی امداد امریکی ساختہ ہتھیاروں کی شکل میں فراہم کی گئی ہے اور دیگر مغربی ممالک نے بھی اجتماعی طور پر اسی طرح کی امداد پیش کی ہے۔

امریکی انتخابات میں مداخلت کے کوئی ثبوت نہیں، روس

بائیڈن نے کہا، ''یہ وہ لڑکا ہے جو نیٹو سے نکلنا چاہتا ہے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین پر روسی حملے کے خلاف کییف کی حمایت کے لیے انہوں نے ''50 دیگر ممالک کو اپنے ساتھ جمع کیا۔''

ٹرمپ ریاست واشنگٹن میں بھی بازی لے گئے

صدارتی امیدواروں کے درمیان جمعرات کی یہ بحث رواں برس کی پہلی بحث ہے۔ پول جائزوں کے مطابق دونوں امیدوار مقبولیت کے لحاظ سے مہینوں سے ایک دوسرے کے تقریباً برابر چل رہے ہیں۔

ڈیموکریٹس کو تشویش

حکمراں جماعت ڈیموکریٹس نے صدر کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے، بعض امریکی میڈیا اداروں نے پارٹی کے اندرونی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ صدر کے ابتدائی جوابات نے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا۔

لیکن نائب صدر کمالہ ہیرس نے فوری طور پر بائیڈن کا دفاع کرتے ہوئے سی این این کو بتایا، ''یہ محض ایک سست آغاز ہے اور اس کا اختتام کافی مضبوط رہے گا۔''

یہ دوسرا موقع  ہو گا جب وائٹ ہاوس کے لیے سن 2020 کے بعد، ڈیموکریٹک پارٹی کے جو بائیڈن اور ریپبلکن جماعت کے امیدوار ٹرمپ ایک دوسرے کو چیلنج کریں گے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

کیا یورپ ٹرمپ کے دوسرے دورِ اقتدار کے لیے تیار ہے؟

04:06

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں