1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

بائیڈن صدارتی دوڑ سے دستبردار، کملا ہیرس کی حمایت کا اعلان

22 جولائی 2024

صدر جو بائیڈن کے انتخاب نہ لڑنے کے فیصلے کے بعد نائب صدر کملا ہیریس نے ڈیموکریٹک نامزدگی 'جیتنے' کا عہد کیا ہے۔ ادھر ڈیموکریٹک پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں نے کمالہ ہیرس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

بائیثن کمالہ ہیرس
گزشتہ ماہ ٹرمپ کے ساتھ ایک مباحثے میں ناکام کارکردگی کے بعد سے 81 سالہ بائیڈن پر صدارتی دوڑ سے دور رہنے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا تھا، اب انہوں نے اپنی نائب صدر کمالہ ہیرس کی حمایت کا اعلان کیا ہےتصویر: Ricky Fitchett/ZUMA Press Wire/picture alliance

امریکی صدر جو بائیڈن نے آئندہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں بالآخرحصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بڑھتی عمر اور خرابی صحت کی وجہ سے پارٹی کے سرکردہ رہنما ان سے عہدہ صدارت کی دوڑ سے دستبردار ہونے کی اپیل کر رہے تھے اور اتوار کے روز شام کو انہوں نے اس کا اعلان کر دیا۔

امریکی الیکشن: ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی قبول کر لی

انہوں نے اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہی ''میری پارٹی اور ملک کے بہترین مفاد میں ہے۔''  تاہم وہ اپنی مدت کے آخری چھ ماہ تک عہدہ صدارت پر برقرار رہیں گے۔

جو بائیڈن کورونا وائرس سے متاثر، انتخابی مہم میں شرکت منسوخ

بعض ریپبلکنز نے بائیڈن سے عہدہ صدارت چھوڑ دینے کا مطالبہ کیا، تاہم انہوں نے استعفی دینے سے انکار کر دیا ہے۔  

قاتلانہ حملے کے بعد زخمی ٹرمپ پہلی بار منظر عام پر

گزشتہ ماہ ٹرمپ کے ساتھ ایک مباحثے میں ناکام کارکردگی کے بعد سے 81 سالہ بائیڈن پر صدارتی دوڑ سے دور رہنے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا تھا۔

کملا ہیرس نے کیا کہا؟

صدر جو بائیڈن نے اپنی نائب صدر کملا ہیرس کو ڈیموکریٹک پارٹی کا نیا امیدوار بنانے کی حمایت کی ہے، جس کے بعد پارٹی کے بیشتر رہنماؤں نے بھی ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

امریکی سیاست کبھی بھی 'قتل کا میدان' نہیں بننا چاہیے، بائیڈن

کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے نامزدگی ''حاصل کرنے اور جیتنے'' کا ارادہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ''ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے اپنی قوم کو متحد کرنے کے لیے اپنی پوری طاقت سے میں ہر ممکن کوشش کروں گی۔''

نیٹو کے سربراہی اجلاس سے قبل جو بائیڈن کا دفاعی انداز

انہوں نے اپنے ایک اور پیغام میں کہا، ''میں امریکہ کا صدر بننے کی دوڑ میں ہوں۔ مجھے صدر کی توثیق حاصل کرنے پر فخر ہے اور میرا ارادہ یہ ہے کہ نامزدگی حاصل کروں اور جیتوں۔''

کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم اور پیٹ بٹگیگ جیسے متعدد سینیئر ڈیموکریٹک رہنماؤں نے کمالہ ہیریس کی حمایت کا اعلان کیا ہےتصویر: Ricky Fitchett/ZUMA Press Wire/picture alliance

ڈیموکریٹ کی ہیرس کے لیے حمایت

کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم اور پیٹ بٹگیگ جیسے متعدد سینیئر ڈیموکریٹک رہنماؤں نے کملا ہیریس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ٹرمپ کو سابق صدر کے طورپر استثنٰی حاصل ہے، امریکی سپریم کورٹ

ایسوسی ایشن آف اسٹیٹ ڈیموکریٹک کمیٹیز (اے ایس ڈی سی) کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ 57 ریاستی سطح کے پارٹی رہنماؤں کی ایک ''زبردست اکثریت'' نے کملا ہیرس کی حمایت میں ووٹ دیا ہے۔

امریکہ: بائیڈن اور ٹرمپ میں صدارتی انتخابات کا پہلا مباحثہ کیسا رہا؟

اس ادارے کے چیئرمین کین مارٹن نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک بیان میں کہا، ''مجھے فخر ہے کہ ملک بھر میں ریاستی پارٹی کے چیئرز، نائب صدر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نائب صدر کملا ہیرس کی حمایت میں پوری طرح سے متحد ہیں۔''

امریکہ میں ایک اور تاریخی مقدمہ،اب صدر بائیڈن کے لیے بری خبر

انہوں نے کملا ہیرس کو ڈونلڈ کے خلاف ایک مضبوط امیدوار بتاتے ہوئے کہا، ''پارٹی میں ریاستی سطح کے یہ رہنما ہر سطح پر الیکشن جیتنے کے لیے صف اول میں ہوتے ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ اس الیکشن سے زیادہ داؤ پر کچھ بھی نہیں لگا ہے۔''

دوسرا مرحلہ نامزدگی حاصل کرنا ہے

گرچہ صدر جو بائیڈن سمیت پارٹی کے بیشتر سرکردہ رہنماؤں نے کملا ہیرس کی صدارتی امیدو کے طور پر حمایت کا اعلان کیا ہے، تاہم انہیں ابھی ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے نامزدگی جیتنی ہے۔ پارٹی کے ہونے والے آئندہ کنونشن میں صدارتی امیدوار کو نامزد کیا جائے۔

ابھی تک کسی بھی ڈیموکریٹ رہنما نے کملا ہیرس کو چیلنج نہیں کیا ہے، تاہم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی دوسرا رہنما انہیں کنونشن میں نامزدگی کے مقابلے میں چیلنج کردے۔  

اگر کملا ہیرس صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹ کی نامزدگی جیت جاتی ہیں اور پھر نومبر میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کرتی ہیں، تو وہ امریکہ کی صدارت جیتنے والی پہلی خاتون بن جائیں گی۔

اس سے قبل ہیلری کلنٹن نے ٹرمپ کے خلاف صدارتی انتخاب لڑا تھا، تاہم وہ کامیاب نہیں ہو سکی تھیں۔

ٹرمپ کا رد عمل

جو بائیڈن کے صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اب ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سب سے زیادہ عمر رسیدہ 78 سالہ امیدوار ہیں، جو کہ صدارتی تاریخ کے سب سے بوڑھے امیدوار ہوں گے۔

ٹرمپ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر بائیڈن کے فیصلے کے بعد اپنی رائے کا اظہار کرتے رہے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ''بائیڈن کے مقابلے میں کمالہ ہیرس کو شکست دینا آسان ہو گیا ہے۔''

انہوں نے لکھا، ''ہمیں کروکڈ جو بائیڈن سے لڑنے پر وقت اور پیسہ خرچ کرنے پر مجبور کیا گیا، ایک خوفناک بحث کے بعد وہ رائے شماری میں کافی پیچھے ہو گئے اور ریس چھوڑ دی۔ اب ہمیں دوبارہ سے شروع کرنا ہو گا۔''

ایک اور پوسٹ میں انہوں نے بائیڈن پر طنز کرتے ہوئے کہا، ''یہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے! ممکن ہے کہ بائیڈن کل پھر آ جائیں اور بھول جائیں کہ وہ دوڑ سے باہر ہو چکے ہیں۔''

ٹرمپ کے کچھ سخت حامیوں بشمول مارجوری ٹیلر گرین اور گریگ ایبٹ نے کہا کہ ان کا امیدوار نومبر میں ہونے والے انتخابات میں ہیریس کو آسانی سے شکست دے سکتا ہے۔

صدارتی امیدواروں کے درمیان اگلی بحث آئندہ ستمبر میں ہو گی، جو فوکس نیوز کے بجائے، اے بی سی چینل پر نشر کی جائے گی اور امکان ہے کہ اس میں مباحثے میں کملا ہیرس اور ٹرمپ آمنے سامنے ہوں گے۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)  

کیا جو بائیڈن کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں؟

02:35

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں