1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کا شمالی کوریا کو سخت وارننگ

26 اکتوبر 2022

امریکہ،جاپان اور جنوبی کوریا نے متنبہ کیا کہ اگر شمالی کوریا نے اپنا ساتواں جوہری تجربہ کیا تو اسے"غیر معمولی مضمرات" کا سامنا کرنا پڑے گا۔واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کا خیال ہے کہ شمالی کوریا جوہری بم کا تجربہ کرسکتا ہے۔

Japan | Treffen Hyundong, Mori uns Sherman
تصویر: Yonhap/picture alliance

 

امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں نے بدھ کے روز ایک بار پھر ان خدشات کا اظہار کیا کہ شمالی کوریا سن 2017 کے بعد پہلی مرتبہ جوہری بم کا تجربہ کرسکتا ہے، جو اس کا ساتواں تجربہ ہوگا۔

جنوبی کوریا کے فرسٹ نائب وزیر خارجہ چو ہیون ڈونگ نے ٹوکیو میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "ہم اس بات پر پوری طرح متفق ہیں کہ اگر شمالی کوریا اپنا ساتواں جوہری تجربہ کرتا ہے تو اس کے خلاف غیر معمولی سطح پر تمام ضروری جواب دیے جائیں گے۔"

شمالی کوریا کے جواب میں اب امریکہ اور جنوبی کوریا نے میزائل فائر کیے

پریس کانفرنس میں جاپان کے نائب وزیر خارجہ ٹاکیو موری اور امریکہ کے نائب وزیر خارجہ وینڈی شیرمن بھی موجود تھیں۔

شمالی کوریا نے حالیہ ہفتوں کے دوران دو درجن سے زائد بیلسٹک میزائلوں کے تجربے کیے ہیںتصویر: KCNA/Reuters

شمالی کوریا کا جوہری ہتھیاروں کا مسلسل تجربہ

خیال رہے کہ شمالی کوریا نے اس برس غیرمعمولی طورپر جوہری ہتھیاروں کے تجربات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس نے حالیہ ہفتوں کے دوران کم اور درمیانہ دوری تک مار کرنے والے دو درجن سے زائد بیلسٹک میزائلوں کے تجربے کیے ہیں جن میں سے ایک میزائل جاپان کے اوپر سے بھی گیا۔

اینڈی شرمن نے شمالی کوریا کے اقدامات کو "عاقبت نااندیش" اور خطے میں سنگین عدم استحکام کا سبب قرار دیتے ہوئے کہا، "ہم (شمالی کوریا) سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ مزید اشتعال انگیزی سے گریز کرے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں جاپان اور جنوبی کوریا کی حفاظت کے اپنے عہد پر قائم ہے۔

اینڈی شیرمن کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ جنوبی کوریا اور جاپان کی سکیورٹی کی امریکی ضمانت "پتھر کی لکیر" ہے۔ اور امریکہ اپنے اتحادیوں کی حفاظت کے لیے اپنی تمام تر دفاعی صلاحیتوں کا استعمال کرے گا جن میں جوہری، روایتی اور میزائل ڈیفنس صلاحیتیں شامل ہیں۔"

امریکی رہنما نے چین اور روس جیسے شمالی کوریا کے حامیوں کو بالواسطہ پیغام دیتے ہوئے کہا، "یہاں جو کچھ ہوتا ہے، مثلاً شمالی کوریا کی جانب سے جوہری تجربہ تو اس کے مضمرات پوری دنیا کی سکیورٹی پر پڑیں گے۔" اور ہم امید کرتے ہیں کہ سلامتی کونسل کا ہر رکن یہ بات اچھی طرح سمجھتا ہے کہ ایک بھی جوہری ہتھیار کے استعمال سے پوری دنیا مختلف غیر معمولی شکلوں میں تبدیلی ہو جائے گی۔

خیال رہے کہ جنوبی کوریا کی فوجی سرگرمیوں سے مشتعل ہوکر پیونگ یانگ نے گزشتہ ہفتے اپنی ساحل سے توپ کے سینکڑوں گولے داغے تھے جسے پڑوسی سیول کے لیے سنگین وارننگ قرار دیا گیا تھا۔

ج ا  / ص ز(روئٹرز، اے ایف پی)

 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں