امریکہ:سکھ رہنما کے قتل کی سازش، سابق را افسر پر فردجرم عائد
18 اکتوبر 2024نیو یارک کے ڈسٹرکٹ کورٹ نے سکھ علیحدگی پسند اور بھارت پر نکتہ چینی کرنے والے خالصتانی رہنما گرپتونت سنگھ پنون کو قتل کرنے کی ناکام سازش تیار کرنے کے الزام میں جمعرات کے روز بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی را کے ایک سابق افسر وکاس یادو کے خلاف فرد جرم عائد کر دی۔
عدالت نے اس کے ساتھ ہی انتباہ بھی دیا کہ کسی امریکی شہری کے خلاف اس طرح کے اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
'ریاست خالصتان کا خواب جرم نہیں ہے'، بھارتی رکن پارلیمان امرت پال
قتل کی سازش کے امریکی الزامات پر وزیر اعظم مودی کا جواب
بھارتی وزارت خارجہ نے اس پیش رفت پر تبصرے کے لیے کی گئی درخواستوں کا ابھی تک جواب نہیں دیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے فرد جرم میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ (را) کے سابق افسر وکاس یادو کا باضابطہ ذکر کیا ہے۔
واشنگٹن نے الزام لگایا تھا کہ سکھ علیحدگی پسند رہنما گروپتونت سنگھ پنون کے خلاف قتل کی سازش میں بھارتی ایجنٹ ملوث تھے۔ پنون امریکی-کینیڈین دوہری شہریت رکھتے ہیں۔
ایف بی آئی ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے ایک بیان میں کہا کہ "ایف بی آئی امریکہ میں رہنے والے شہریوں کے ان کے آئینی طور پر محفوظ حقوق استعمال کرنے پر ان کے خلاف انتقامی جذبے سے تشدد کی کارروائیوں یا دیگر کوششوں کو برداشت نہیں کرے گی۔"
فرد جرم میں کیا کہا گیا ہے؟
فرد جرم میں الزام لگایا گیا ہے کہ مئی 2023 میں یادو، جو اس وقت بھارتی حکومت کے ملازم تھے، نے پنون کو قتل کرنے کے لیے بھارت اور بیرون ملک دوسروں کے ساتھ مل کر ایک منصوبہ بنایا۔ فرد جرم میں بھارتی حکومت کے ناقد اور سکھوں کے لیے الگ وطن کی وکالت کرنے والے پنون کو سیاسی کارکن قرار دیا گیا ہے۔
سکھ رہنما کے قتل کی سازش: بھارتی سرکاری اہلکار ملوث، امریکہ
واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، انتالیس سالہ یادو اب بھی بھارت میں ہیں اورامریکہ ان کی حوالگی چاہتا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے بھی سوالوں کا جواب نہیں دیا۔
فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ یادو نے نکھل گپتا نامی ایک بھارتی شہری کی خدمات حاصل کی تھیں۔ امریکی محکمہ انصاف نے پہلے ہی گپتا پر بھارتی انٹیلی جنس اہلکار کی ایما پر پنون کے قتل کا بندوبست کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔
فرد جرم میں مزید کہا گیا ہے کہ یادو نے امریکہ میں رہنے والے پنون کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کے لیے گپتا کو بھرتی کیا۔
گپتا نے گزشتہ جون میں بھارت سے پراگ کا سفر کیا تھا، جہاں چیک حکام نے انہیں گرفتار کر لیا تھا اور بعد میں امریکہ کے حوالے کردیا۔ اس وقت وہ ایک امریکی جیل میں ہیں۔
پنون کا بیان
جمعرات کو ایک بیان میں پنون نے یادو کے خلاف فرد جرم عائد کیے جانے کا خیر مقدم کیا۔ پنون نے یادو کو ایک "درمیانی درجے کا سپاہی" قرار دیا۔ اور کہا کہ اسے سکھ علیحدگی پسندی کو ختم کرنے کے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے بھارت کے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈووال اور اس وقت کے را چیف سامنت گوئل کی ہدایت پر اسے یہ کام سپرد کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ بھارت نے سکھ علیحدگی پسندوں کو 'دہشت گرد‘ قرار دے رکھا ہے۔ سکھ علیحدگی پسندوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں بھارت کے اندر خالصتان کے نام سے ایک آزاد وطن دیا جائے۔ اس مطالبے پر 1980 اور 1990 کی دہائیوں کے دوران بھارت میں ہونے والی ایک شورش میں دسیوں ہزار افراد مارے گئے۔
دریں اثنا اس معاملے کی تحقیقات کر رہی بھارتی حکومت کی ایک کمیٹی نے واشنگٹن میں امریکی حکام سے ملاقات کی۔ منگل کو ہونے والی ایک ملاقات کو واشنگٹن نے تعمیری قرار دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ "بھارت نے امریکہ کو مطلع کیا ہے کہ وہ فرد ہے جس کا نام محکمہ انصاف کے فرد جرم میں تھا۔ اب بھارتی حکومت کا ملازم نہیں ہے۔"
خیال رہے کہ غیر ملکی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کے سلسلے میں امریکہ کا معاملہ بھارت کے خلاف الزام کی واحد مثال نہیں ہے۔
کینیڈا نے اپنی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے سلسلے میں پیر کو چھ بھارتی سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا تھا۔ بھارت نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور جوابی کارروائی کرتے ہوئے چھ کینیڈین سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)