امریکہ میں سالگرہ کی پارٹی میں فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک
17 اپریل 2023
ڈانس اسٹوڈیو میں ہونے والی سالگرہ پارٹی میں فائرنگ سے کم از کم چار افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس سانحے کے بعد بندوق کلچر میں اصلاحات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔
اشتہار
امریکہ میں حکام نے اتوار کے روز بتایا کہ ریاست الاباما کے ڈیڈ وِل میں ایک سالگرہ کی تقریب کے دوران ہونے والی اندھا دھند فائرنگ سے کم از کم چار افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
ریاستی دارالحکومت مونٹگمری سے تقریباً 100 کلومیٹر کے شمال مشرق میں واقع اس مقام پر فائرنگ کے دوران 28 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے کچھ کی حالت کافی نازک بتائی جا رہی ہے۔
الاباما لا انفورسمنٹ ایجنسی کے ایک ترجمان جیریمی برکٹ نے بس اتنا کہا کہ ''ہم اس واقعے سے متعلق حقائق کو دیکھنے، اور متاثرہ خاندانوں کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ایک انتہائی اہم طریقہ کار سے اپنا کام جاری رکھیں گے۔''
ڈیڈ وِل کے پولیس سربراہ جوناتھن ایل فلائیڈ نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ''ہم جس چیز سے نمٹے ہیں وہ ایسی ہے کہ جسے کسی بھی کمیونٹی کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔ یہ ایک طویل عمل ہونے والا ہے، لیکن میں آپ کی دعاؤں کی مقبولیت کے لیے دل سے دعا کرتا ہوں۔''
ڈیڈ ویل چرچ کے سینیئر پادری بین ہیز کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا واقعہ سالگرہ کی تقریب میں پیش آیا اور بیشتر متاثرین نو عمر تھے۔ انہوں نے کہا، ''ڈیڈ ویل ایک چھوٹا سا شہر ہے اور اس سے اس علاقے کے تقریبا ہر فرد کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔''
شوٹر نے برتھ ڈے پارٹی کے دوران ڈانس اسٹوڈیو کو نشانہ بنایا
عینی شاہدین نے مقامی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ فائرنگ کا واقعہ ڈانس اسٹوڈیو میں سالگرہ کی تقریب کے دوران پیش آیا۔
اشتہار
مرنے والوں میں ایک ابھرتا ہوا امریکی فٹ بالر بھی ہے، جس کا اب کالج سطح کی فٹ بال کھیلنے کا منصوبہ تھا۔ اسی نے اپنی بہن کی سولہویں سالگرہ پر ''سویٹ 16'' کے نام سے تقریب کا اہتمام کیا تھا۔
اس کی دادی اینیٹ ایلن نے مقامی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ فلسٹیویئس ''فل'' مقامی ڈیڈویل ہائی اسکول کے سینیئر تھے، جنہیں پارٹی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
صدر جو بائیڈن نے اس پر اپنے رد عمل میں اتوار کے روز کہا، ''ہماری قوم کو آخر کیا ہو گیا ہے کہ اب بچے بغیر کسی خوف کے سالگرہ کی تقریب میں بھی شریک نہیں ہو سکتے؟''
بائیڈن نے ایک بار پھر کانگریس پر زور دیا کہ وہ ایسے قوانین منظور کرے کہ جس کے تحت آتشیں اسلحہ بنانے والوں کو بندوق کے تشدد کے لیے زیادہ ذمہ ٹھہرایا جائے۔ ایسے مہلک ہتھیاروں اور اعلیٰ صلاحیت والے گولہ بارود تک رسائی پر پابندی لگائی جائے۔ اور قانون کے تحت بندوق کی فروخت کے لیے آتشیں اسلحے کے محفوظ ذخیرے اور فرد کے پس منظر کی جانچ کو لازمی بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا: ''بندوقیں امریکہ میں بچوں کی سب سے بڑی قاتل ہیں، اور یہ تعداد بڑھ رہی ہے...الاباما کی گورنر کے آئیوی اپنے ایک بیان میں کہا: ''آج صبح، میں ڈیڈویل کے لوگوں اور ریاست کے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ غمزدہ ہوں۔ ہماری ریاست میں پرتشدد جرائم کی کوئی جگہ نہیں ہے اور اس کی تفصیلات سامنے آنے کے ساتھ ہی ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔''
چند روز قبل ہی ٹینیسی اور کینٹکی جیسی ریاستوں میں بھی اسی طرح کے فائرنگ کے واقعات پیش آئے تھے، جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے۔ امریکہ میں رواں برس میں اب تک فائرنگ کے متعدد واقعات ہو چکے ہیں۔
گن وائلنس آرکائیو زکے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سن 2023 میں 163 سے زیادہ بڑے پیمانے کے فائرنگ کے واقعات ہو چکے ہیں۔
ص ز / ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)
امریکا میں اندھا دھند فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات
امریکا میں لوگوں پر بلااشتعال فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات جدید دور کا المیہ بن چکے ہیں۔ ان واقعات میں اوسطاً سالانہ 30 ہزار انسان مارے جاتے ہیں۔ ایسی اندھا دھند فائرنگ کے واقعات کسی بھی وقت کسی بھی جگہ رونما ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/S. Platt
تھاؤزنڈ اوکس کے ریستوراں میں فائرنگ
سن 2018 نومبر میں ایک اٹھائیس سالہ سابق میرین فوجی نے لاس اینجلس شہر کے نواحی علاقے تھاؤزنڈ اوکس کے ایک ریسٹورنٹ میں فائرنگ کر کے بارہ افراد کو ہلاک اور دس دیگر کو زخمی کر دیا۔ بارڈر لائن اینڈ گرل نامی ریسٹورنٹ میں ایک کالج کے نوجوان طلبہ کی پارٹی جاری تھی۔ سابق امریکی فوجی نے حملے کے بعد خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Terrill
پِٹس برگ کا کنیسہ، دعائیہ عبادت کے دوران فائرنگ
اکتوبر سن 2018 میں پِٹس برگ شہر کے نواحی یہودی علاقے کی ایک قدیمی عبادت گاہ میں کی گئی فائرنگ سے گیارہ عبادت گزار مارے گئے۔ اس حملے کا ملزم گرفتار کر لیا گیا اور اسے انتیس فوجداری الزامات کا سامنا ہے۔ امکان ہے کہ استغاثہ اس کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ اس حملہ آور نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس کے نزدیک یہودی نسل کشی کے مرتکب ہوئے تھے اور وہ انہیں ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Wittpenn
پارک لینڈ، فلوریڈا
امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے پارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول کے سابق طالب علم نے فروری 2018ء میں اپنے اسکول میں داخل ہو کر اپنے ساتھی طلبہ پر فائرنگ کی اور کم از کم سترہ افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کے بعد امریکی طلبہ نے اسلحے پر پابندی کے حق میں ملک گیر احتجاج بھی کیا۔
تصویر: picture-alliance/E.Rua
ٹیکساس کے چرچ میں دو درجن سے زائد ہلاکتیں
امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے سدرلینڈ اسپرنگز میں ایک چھبیس سالہ نوجوان نے اپنے سسرالی رشتہ داروں سے ناراضی کے بعد ایک گرجا گھر میں داخل ہو کر حملہ کیا۔ فرسٹ بیپٹسٹ چرچ میں نومبر سن 2017 میں کی گئی اس فائرنگ کے نتیجے میں چھبیس افراد مارے گئے تھے۔ ہلاک شدگان کی عمریں اٹھارہ سے بہتر برس کے درمیان تھیں۔
لاس ویگاس کے نواح میں منعقدہ کنٹری میوزک فیسٹیول کے شرکاء پر کی گئی فائرنگ کو جدید امریکی تاریخ کا سب سے خونی حملہ قرار دیا گیا تھا۔ ایک چونسٹھ سالہ حملہ آور نے ایک ہوٹل کی کھڑکی سے میلے کے شرکاء پر بلااشتعال فائرنگ کر کے انسٹھ افراد کو ہلاک کر دیا۔ آٹھ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس شخص نے بعد میں خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔ اس حملے کے محرکات ابھی تک غیر واضح ہیں۔
تصویر: picture-alliance/M. J. Sanchez
پَلس نائٹ کلب، اورلینڈو
ایک افغان نژاد امریکی نے ریاست فلوریڈا کے بڑے شہر اورلینڈو کے ہم جنس پرستوں کے ایک کلب میں داخل ہو کر کم از کم پچاس افراد کو اپنی رائفل سے بلااشتعال فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ جون سن 2016 میں کیے گئے اس حملے کی وجہ حملہ آور کی ہم جنس پرستی سے شدید نفرت تھی۔ اس حملے کی دنیا بھر کے ہم جنس پرست حلقوں نے مذمت کی تھی۔
تصویر: Reuters/J. Young
سینڈی ہُک اسکول، نیو ٹاؤن، کنَیٹیکٹ
امریکی ریاست کنیٹیکٹ کے شہر نیو ٹاؤن کے سینڈی ہُک ایلیمنٹری اسکول میں ایک بیس سالہ نوجوان نے داخل ہو کر فائرنگ کی اور کم از کم بیس افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں چھ اساتذہ کے علاوہ باقی سب چھ سے آٹھ برس تک کی عمر کے بچے تھے۔ حملہ آور نے اس حملے سے قبل اپنی والدہ کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ بعد ازاں اس نوجوان نے خود کشی کر لی تھی۔
تصویر: AP
سینچری سِکسٹین تھیٹر، اورورا
ریاست کولوراڈو کے شہر اورورا میں ایک فلم دیکھنے والوں کو جولائی سن 2012 میں ایک مسلح شخص کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس فائرنگ میں چودہ افراد ہلاک اور پچاس دیگر زخمی ہوئے تھے۔ فلم بین بیٹ مین سیریز کی فلم ’دی ڈارک نائٹ رائزز‘ دیکھ رہے تھے جب ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ورجینیا ٹیک یونیورسٹی، بلیکس برگ
ورجینیا کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں ایک طالب علم نے فائرنگ کر کے بتیس افراد کو قتل کر دیا تھا۔ اپریل سن 2007 کی اس فائرنگ کے بعد امریکی عوام نے بہت بااثر نیشنل رائفلز ایسوسی ایشن کی مخالفت شروع کر دی تھی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یہ تنظیم امریکا میں گن کنٹرول قوانین کی مخالف ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Maury
کولمبائن ہائی اسکول، لِٹلٹن
ریاست کولوراڈو کے شہر لِٹلٹن میں کی گئی اس فائرنگ نے پوری امریکی قوم کو صدمے سے دوچار کر دیا تھا۔ یہ کسی اسکول میں اندھا دھند فائرنگ کا پہلا واقعہ تھا۔ کولمبائن ہائی اسکول کے دو ناراض طلبہ خودکار ہتھیار لے کر اسکول میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے فائرنگ کر کے تیرہ انسانوں کی جان لے لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jefferson County Sheriff's Department