ڈیٹرائٹ کے مختلف مقامات پر ڈھائی گھنٹے تک فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم چار افراد زخمی ہوگئے، جن میں سے تین کی موت ہوگئی۔ پولیس نے کافی جدوجہد کے بعد ایک حملہ آور کو گرفتار کر لیا۔
اشتہار
ڈیٹرائٹ میں مڈ ویسٹرن سٹی کے پولیس چیف جیمس وائٹ نے بتایا کہ کئی گھنٹے کی جد وجہد کے بعد، جس میں مختلف وفاقی ایجنسیوں نے حصہ لیا، مشتبہ حملہ آور کو بالآخر گرفتار کر لیا گیا۔ انہوں نے تاہم حملہ آور کے متعلق مزید معلومات نہیں دیں۔
انہوں نے بتایا کہ اتوار کے روز علی الصبح شہر کے مختلف مقامات پر گولی لگنے سے ہلاک ہونے والے تین افراد کی لاشیں ملیں، ان میں ایک مرد اور دو خواتین تھیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک چوتھا شخص زخمی حالت میں ملا۔ اسے ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔
جیمس وائٹ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ بظاہر "بے ترتیب" معلوم پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو لوگ ہلاک یا زخمی ہوئے ان میں سے "ایک بس کا منتظر تھا، ایک اپنے کتے کے ساتھ چہل قدمی کر رہا تھا اور ایک سڑک پر یونہی کھڑا تھا۔"
ڈیٹرائٹ کے میئر مائک ڈوگن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ واردات کے بعد مختلف وفاقی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے کئی مربع کلومیٹر کے علاقے کی تلاشی شروع کر دی۔
فائرنگ کے واقعے کے فوراً بعد وائٹ اور میئر ڈوگن نے علاقے کے عوام کو چوکنا ہوجانے اور کسی بھی مشتبہ شخص کے متعلق معلومات پولیس کو فراہم کرنے کی اپیل کی۔
ایک مشتبہ شخص کی گرفتاری کے بعد ڈوگن نے مختلف ایجنسیوں کے اہلکاروں کو ان کی کوششوں اور علاقے کے لوگوں کی طرف سے اہم معلومات فراہم کرنے کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے ٹوئٹ کرکے بتایا، ''حالانکہ ہم اپنے تین پڑوسیوں کی ہلاکت پر غمزدہ ہیں لیکن یہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ان تمام مرد و خواتین اہلکاروں کی تعریف کرنے کا بھی وقت ہے جنہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ حملہ آور کے ہاتھوں کسی اور کنبے کے افراد کو نقصان نہ پہنچے۔"
امریکا میں اندھا دھند فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات
امریکا میں لوگوں پر بلااشتعال فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات جدید دور کا المیہ بن چکے ہیں۔ ان واقعات میں اوسطاً سالانہ 30 ہزار انسان مارے جاتے ہیں۔ ایسی اندھا دھند فائرنگ کے واقعات کسی بھی وقت کسی بھی جگہ رونما ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/S. Platt
تھاؤزنڈ اوکس کے ریستوراں میں فائرنگ
سن 2018 نومبر میں ایک اٹھائیس سالہ سابق میرین فوجی نے لاس اینجلس شہر کے نواحی علاقے تھاؤزنڈ اوکس کے ایک ریسٹورنٹ میں فائرنگ کر کے بارہ افراد کو ہلاک اور دس دیگر کو زخمی کر دیا۔ بارڈر لائن اینڈ گرل نامی ریسٹورنٹ میں ایک کالج کے نوجوان طلبہ کی پارٹی جاری تھی۔ سابق امریکی فوجی نے حملے کے بعد خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Terrill
پِٹس برگ کا کنیسہ، دعائیہ عبادت کے دوران فائرنگ
اکتوبر سن 2018 میں پِٹس برگ شہر کے نواحی یہودی علاقے کی ایک قدیمی عبادت گاہ میں کی گئی فائرنگ سے گیارہ عبادت گزار مارے گئے۔ اس حملے کا ملزم گرفتار کر لیا گیا اور اسے انتیس فوجداری الزامات کا سامنا ہے۔ امکان ہے کہ استغاثہ اس کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ اس حملہ آور نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس کے نزدیک یہودی نسل کشی کے مرتکب ہوئے تھے اور وہ انہیں ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Wittpenn
پارک لینڈ، فلوریڈا
امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے پارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول کے سابق طالب علم نے فروری 2018ء میں اپنے اسکول میں داخل ہو کر اپنے ساتھی طلبہ پر فائرنگ کی اور کم از کم سترہ افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کے بعد امریکی طلبہ نے اسلحے پر پابندی کے حق میں ملک گیر احتجاج بھی کیا۔
تصویر: picture-alliance/E.Rua
ٹیکساس کے چرچ میں دو درجن سے زائد ہلاکتیں
امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے سدرلینڈ اسپرنگز میں ایک چھبیس سالہ نوجوان نے اپنے سسرالی رشتہ داروں سے ناراضی کے بعد ایک گرجا گھر میں داخل ہو کر حملہ کیا۔ فرسٹ بیپٹسٹ چرچ میں نومبر سن 2017 میں کی گئی اس فائرنگ کے نتیجے میں چھبیس افراد مارے گئے تھے۔ ہلاک شدگان کی عمریں اٹھارہ سے بہتر برس کے درمیان تھیں۔
لاس ویگاس کے نواح میں منعقدہ کنٹری میوزک فیسٹیول کے شرکاء پر کی گئی فائرنگ کو جدید امریکی تاریخ کا سب سے خونی حملہ قرار دیا گیا تھا۔ ایک چونسٹھ سالہ حملہ آور نے ایک ہوٹل کی کھڑکی سے میلے کے شرکاء پر بلااشتعال فائرنگ کر کے انسٹھ افراد کو ہلاک کر دیا۔ آٹھ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس شخص نے بعد میں خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔ اس حملے کے محرکات ابھی تک غیر واضح ہیں۔
تصویر: picture-alliance/M. J. Sanchez
پَلس نائٹ کلب، اورلینڈو
ایک افغان نژاد امریکی نے ریاست فلوریڈا کے بڑے شہر اورلینڈو کے ہم جنس پرستوں کے ایک کلب میں داخل ہو کر کم از کم پچاس افراد کو اپنی رائفل سے بلااشتعال فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ جون سن 2016 میں کیے گئے اس حملے کی وجہ حملہ آور کی ہم جنس پرستی سے شدید نفرت تھی۔ اس حملے کی دنیا بھر کے ہم جنس پرست حلقوں نے مذمت کی تھی۔
تصویر: Reuters/J. Young
سینڈی ہُک اسکول، نیو ٹاؤن، کنَیٹیکٹ
امریکی ریاست کنیٹیکٹ کے شہر نیو ٹاؤن کے سینڈی ہُک ایلیمنٹری اسکول میں ایک بیس سالہ نوجوان نے داخل ہو کر فائرنگ کی اور کم از کم بیس افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں چھ اساتذہ کے علاوہ باقی سب چھ سے آٹھ برس تک کی عمر کے بچے تھے۔ حملہ آور نے اس حملے سے قبل اپنی والدہ کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ بعد ازاں اس نوجوان نے خود کشی کر لی تھی۔
تصویر: AP
سینچری سِکسٹین تھیٹر، اورورا
ریاست کولوراڈو کے شہر اورورا میں ایک فلم دیکھنے والوں کو جولائی سن 2012 میں ایک مسلح شخص کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس فائرنگ میں چودہ افراد ہلاک اور پچاس دیگر زخمی ہوئے تھے۔ فلم بین بیٹ مین سیریز کی فلم ’دی ڈارک نائٹ رائزز‘ دیکھ رہے تھے جب ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ورجینیا ٹیک یونیورسٹی، بلیکس برگ
ورجینیا کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں ایک طالب علم نے فائرنگ کر کے بتیس افراد کو قتل کر دیا تھا۔ اپریل سن 2007 کی اس فائرنگ کے بعد امریکی عوام نے بہت بااثر نیشنل رائفلز ایسوسی ایشن کی مخالفت شروع کر دی تھی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یہ تنظیم امریکا میں گن کنٹرول قوانین کی مخالف ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Maury
کولمبائن ہائی اسکول، لِٹلٹن
ریاست کولوراڈو کے شہر لِٹلٹن میں کی گئی اس فائرنگ نے پوری امریکی قوم کو صدمے سے دوچار کر دیا تھا۔ یہ کسی اسکول میں اندھا دھند فائرنگ کا پہلا واقعہ تھا۔ کولمبائن ہائی اسکول کے دو ناراض طلبہ خودکار ہتھیار لے کر اسکول میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے فائرنگ کر کے تیرہ انسانوں کی جان لے لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jefferson County Sheriff's Department
10 تصاویر1 | 10
ہیوسٹن میں بھی تین افراد ہلاک
ڈیٹرائٹ کا یہ واقعہ اتوار کے روز امریکہ میں بندوق کے ہلاکت خیز تشدد کا یہ واحد واقعہ نہیں تھا۔ ہیوسٹن میں بھی حکام نے بتایا کہ ایک بندوق بردار نے تین افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔
اشتہار
ہیوسٹن کے پولیس چیف ٹرائے فینر نے بتایا کہ،"انتہائی افسوس اور تکلیف کی بات یہ ہے کہ مشتبہ شخص نے پہلے کئی گھروں کو آگ لگادی اور جب وہاں کے مکین گھبرا کر گھروں سے باہر نکلے تو اس نے ان پر فائرنگ کردی۔"
انہوں نے مزید بتایا کہ فائر بریگیڈ کے عملے کو آگ پر قابو پانے کی کوشش کے ساتھ ہی بندوق بردار کی گولیوں سے بچنے کی بھی کوشش کرنی پڑی۔ انہوں نے بتایا کہ بہر حال وہاں پولیس پہنچ گئی اور اس نے حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
دریں اثنا واشنگٹن پوسٹ کی اطلاع کے مطابق امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں نیشنل فٹ بال لیگ کے ایک کھلاڑی کو گولی مار دی گئی تاہم ان کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔
امریکہ میں فائرنگ کے واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں۔ امریکی عوام کی ایک بڑی تعداد گوکہ بندوق کے کنٹرول کے حوالے سے قانون سازی کے حق میں ہے تاہم بیشتر اراکین پارلیمان اس طرح کی قانون سازی کے سلسلے میں زیادہ سنجیدہ نظر نہیں آتے ہیں۔