1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

امریکہ: ایف بی آئی قاتلانہ حملے پر ٹرمپ سے بھی سوال کرے گی

30 جولائی 2024

امریکہ کی وفاقی تفتیشی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ پوچھ گچھ کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ 13 جولائی کے روز ریلی میں ہونے والی فائرنگ کے دوران انہوں نے جو کچھ بھی، 'دیکھا اس بارے میں ان کا نقطہ نظر' کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ
ٹرمپ نے ایک انٹرویو کے دوران اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آئی ان سے رواں ہفتے جمعرات کے روز اس بارے میں سوالات کرے گیتصویر: Matt Rourke/AP Photo/picture alliance

امریکہ کی وفاقی تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی کے حکام نے پیر کے روز بتایا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے خلاف ہونے والے قاتلانہ حملے سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

امریکی الیکشن: ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کی نامزدگی قبول کر لی

اس ماہ کے اوائل میں شمال مشرقی ریاست پینسلوینیا میں ایک انتخابی مہم کے جلسے کے دوران تھامس میتھیوز کروکس نامی ایک حملہ آور نے رائفل سے آٹھ گولیاں چلائی تھیں، جس میں سے ایک سابق صدر کو لگی اور وہ زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے میں وہاں موجود ایک شخص ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہوئے تھے۔

سابق امریکی صدر ٹرمپ تمام چونتیس الزامات میں مجرم قرار

ایف بی آئی ٹرمپ سے کیا پوچھنا چاہتی ہے؟

اس حملے کی مزید تحقیقات کے بارے میں ایف بی آئی کے خصوصی ایجنٹ کیون روجیک نے کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ پوچھ گچھ کی نوعیت ''کسی بھی متاثرہ شخص کے ساتھ ایک معیاری انٹرویو کی طرح ہی ہو گا، جیسا کہ ہم کسی بھی دیگر حالات میں جرم کا ہدف بننے والے شخص سے کرتے ہیں۔''

ٹرمپ کے نائب صدارتی امیدوار وینس کی بھارتی نژاد اہلیہ

کیون روجیک نے مزید کہا، ''انہوں نے جو کچھ بھی دیکھا، ہم اس نقطہ نظر کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔''

قاتلانہ حملے کے بعد زخمی ٹرمپ پہلی بار منظر عام پر

ٹرمپ نے نشریاتی ادارے فوکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آئی ان سے رواں ہفتے جمعرات کے روز اس بارے میں سوالات کرے گی۔

ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ، سوشل میڈیا کا کردار

05:46

This browser does not support the video element.

حملے کی محرکات ابھی تک معلوم نہیں

ایف بی آئی کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک 20 سالہ بندوق بردار کے حملے کے پیچھے کے مقصد کا تعین نہیں کر سکے ہیں۔ واضح رہے کہ سیکرٹ سروس کے ایک اسنائپر نے ٹرمپ کی تقریب کے دوران فائرنگ کرنے والے اس حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

امریکی سیاسی رہنماؤں پر قاتلانہ حملوں کی تاریخ

ایف بی آئی نے ابھی تک اس حملے میں شریک کسی دوسرے سازشی کی نشاندہی بھی نہیں کی ہے۔

امریکی سیاست کبھی بھی 'قتل کا میدان' نہیں بننا چاہیے، بائیڈن

روجیک نے کہا، ''ہمیں یہ معلوم ہے کہ حملہ آور انتہائی ذہین تھا۔ اس نے کالج میں تعلیم حاصل کی اور مستقل ملازمت کو بھی برقرار رکھا۔ اس کا بنیادی سماجی حلقہ اس کے قریبی خاندان تک ہی محدود دکھائی دیتا ہے، ہمیں اس بات کا بھی یقین ہے کہ اس کے چند دوست اور جان پہچان والے بھی تھے۔''

حملہ آور نے سلوواکیہ کے وزیر اعظم کے قتل پر بھی ریسرچ کی

روجیک کا کہنا ہے کہ شوٹر نے پاور پلانٹس، بڑے پیمانے پر فائرنگ اور دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات کے ساتھ ساتھ سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو کے قتل کی حالیہ کوشش کے بارے میں معلومات کے لیے بھی آن لائن مواد تلاش کیا تھا۔

ٹرمپ کو سابق صدر کے طورپر استثنٰی حاصل ہے، امریکی سپریم کورٹ

گزشتہ ہفتے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے امریکی قانون سازوں کو بتایا تھا کہ بندوق بردار نے سن 1963 میں اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی پر ہونے والی فائرنگ کے بارے میں تفصیلات کے لیے بھی آن لائن سرچ کیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے ایف بی، اے پی)

کیا یورپ ٹرمپ کے دوسرے دورِ اقتدار کے لیے تیار ہے؟

04:06

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں