1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتشمالی امریکہ

امریکی سرحد پر پناہ کے لیے آن لائن درخواستوں کا نظام

13 جنوری 2023

پناہ کے متلاشی افراد اب ایک ایپ کے ذریعے براہ راست امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ایجنسی کو درخواستیں جمع کرا سکیں گے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بائیڈن انتظامیہ مہاجرت کے عمل کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

میکسیکو اور امریکہ کی سرحد
میکسیکو اور امریکہ کی سرحدتصویر: Andres Leighton/AP/picture alliance

امریکہ نے جمعرات کے روز ایک آن لائن نظام کا آغاز کر دیا جس کے تحت میکسیکو کے ساتھ سرحد پر موجود پناہ گزین آن لائن پناہ کی درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں۔

سی بی پی ون نامی یہ ایپ سن 2020 سے محدود پیمانے پر انگریزی اور ہسپانوی زبانوں میں دستیاب تھی۔

تاہم اب بائیڈن انتظامیہ نے اس نظام کو وسعت دی ہے جس سے وسطی اور شمالی میکسیکو میں موجود پناہ کے متلاشی افراد آن لائن درخواستوں کے ذریعے اپنے کوائف جمع کرانے کے بعد امریکی ریاستوں ٹیکساس، ایریزونا اور کیلیفورنیا میں آٹھ سرحدی گزرگاہوں پر اپائنٹمنٹس حاصل کر سکیں گے۔

سرحد پر بیوروکریسی بہتر بنانے کی کوشش

یہ نیا طریقہ کار بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن پروٹوکول کو مؤثر بنانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے مارچ سن 2020 سے کورونا کی عالمی وبا کے باعث امیگریشن پر پابندی عائد کر رکھی تھی، جو اب تک جاری تھی۔ اس نظام کو ’ٹائٹل 42‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں اب صحت عامہ کے تحفظ کے لیے ضروری نہیں ہیں لیکن یہ قوانین کم از کم اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک امریکی سپریم کورٹ اس سال کے آخر میں اس معاملے میں اپنا حتمی فیصلہ جاری نہیں کرتی۔

اس طریقہ کار کے تحت پناہ کے متلاشی افراد کو ثابت کرنا پڑتا تھا کہ وہ غیر معمولی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ پناہ کے متلاشی افراد کو معذوری، حاملہ ہونا، یا تشدد کے خطرے کا سامنا ثابت کے بعد چرچ اور وکیلوں کی مدد سے ’ٹائٹل 42‘ سے استثنیٰ حاصل کرنے کے مشکل عمل سے گزرنا پڑ رہا تھا۔

آن لائن درخواستیں جمع کرانے کے طریقہ کار ’سی بی پی ون‘ کی توسیع سے اب ایسے پناہ گزین امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ایجنسی کے پاس براہ راست اپنی درخواستیں جمع کرا سکیں گے۔

دوسری جانب بائیڈن انتظامیہ نے کیوبا، ہیٹی، نکاراگوا اور وینزویلا سے آنے والے پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے ’ٹائٹل 42‘ امیگریشن پابندیوں میں توسیع بھی کر دی تھی۔

پناہ کے متلاشی تارکین وطن کا ملا جلا رد عمل

ڈی ڈبلیو واشنگٹن بیورو کی سربراہ اینس پوہل نے امریکہ اور میکسیکو کے درمیان سرحد پر واقع ایک کیمپ میں پناہ گزینوں سے گفتگو کی۔ ان کے مطابق بہت سے لوگوں کے پاس اس ایپ کو استعمال کرنے کے لیے اسمارٹ فونز نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس اسمارٹ فونز تھے ان کا بھی کہنا تھا کہ یہ ایپ کام ہی نہیں کرتی تھی۔

تارکین وطن کی پناہ گاہوں کے عملے کے کچھ ارکان نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ایپ کی تجدید کی بدولت بہت سے ممکنہ پناہ گزینوں کے لیے امکانات بہتر ہوئے ہیں جب کہ کچھ اہلکاروں کا کہنا تھا کہ اس ایپ کے محدود اور غیر متوقع آغاز نے پناہ کے متلاشی افراد کے لیے مزید الجھن پیدا کر دی ہے۔

امریکی ریاست ٹیکساس کی ریو گرانڈے ویلی میں پناہ گزینوں کی وکالت کرنے والی سروس ’پروجیکٹ کورازون‘ سے وابستہ ایک وکیل پریسیلا اورٹا نے بھی اس نظام کو 'شدید الجھن‘ کا سبب قرار دیا۔

میکسیکو کے سرحدی شہر تیخوانا کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ تین مقامات پر انٹرنیٹ رابطوں کو وسعت اور متعلقہ حکام کو تربیت فراہم کریں گے تاکہ پناہ گزینوں کی آن لائن درخواستیں دینے میں مدد کی جا سکے۔

ش ح / م م (اے پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں