امریکہ میں ایل جی بی ٹی کیو کلب میں فائرنگ، متعدد افراد ہلاک
21 نومبر 2022
امریکی ریاست کولوراڈو میں ایل جی بی ٹی کیو کے ایک نائٹ کلب میں بندوق بردار کی فائرنگ سے کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی نفرت کے متحمل نہیں ہو سکتے اور انہیں اسے برداشت بھی نہیں کرنا چاہیے۔
اشتہار
امریکی ریاست کولوراڈو کے شہر 'کولوراڈو اسپرنگس' میں ایل جی بی ٹی کیو کے ایک نائٹ کلب میں ہفتے کی رات کو بندوق بردار کی فائرنگ کا ہولناک منظر پیش آیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے۔
یہ حملہ کلب کیو میں ہوا۔ یہ نائٹ کلب خود کو ''خواتین اور مرد ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب کے طور پر بیان کرتا ہے، جس میں رات کے دوران کراوکی اور ڈی جے جیسی تھیم کی میزبانی کی جاتی ہے۔''
پولیس کو اس شوٹنگ سے متعلق نصف رات کے قریب اطلاع ملی۔ کولوراڈو اسپرنگس پولیس لیفٹیننٹ پامیلا کاسترو نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ جائے وقوعہ سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
بعد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پولیس نے بتایا کہ مشتبہ شخص ایک 22 سالہ نوجان ہے، جو ''لمبی رائفل'' سے لیس تھا۔ اس نے ایل جی بی ٹی کیو کلب میں داخل ہونے کے فوراً بعد شوٹنگ شروع کر دی۔ پولیس نے بتایا کہ کلب جانے والے دو ''بہادر'' افراد نے بندوق بردار کو روکنے کے لیے مداخلت کی۔
پولیس کے سربراہ ایڈرین واسکیز نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''کلب کے اندر موجود کم از کم دو بہادر افراد نے مشتبہ شخص سے ٹکر لی اور لڑائی کرتے ہوئے مشتبہ شخص کو دوسروں کو مارنے اور نقصان پہنچانے سے روکنے میں کامیاب رہے۔''
تفتیش کار حملے کے پیچھے کی محرکات کا تعین کرنے کے لیے اب بھی مصروف ہیں۔ کولوراڈو اسپرنگس کے میئر جان سوتھرز نے ان لوگوں کی تعریف کی جنہوں نے بندوق بردار کو روکنے کی کوشش کی اور کہا کہ ''ان کے اقدامات سے واضح طور پر جانیں بچ گئیں۔''
جون 2016 میں، فلوریڈا کے اورلینڈو میں پلس نائٹ کلب کے اندر ایک بندوق بردار نے فائرنگ کی تھی اور اس واقعے میں 49 افراد ہلاک اور 50 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔ جدید امریکی تاریخ میں ہم جنس پرستوں پر ہونے والا یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔
حکام کا رد عمل
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں، صدر جو بائیڈن نے کہا: ''جو مقامات تقریبات اور جشن منانے کی محفوظ جگہ سمجھے جاتے ہیں، انہیں کبھی بھی دہشت گردی اور تشدد کی جگہوں میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔ پھر بھی یہ اکثر ہو جاتا ہے۔ ایل جی بی ٹی کیو کے لوگوں کے خلاف ہونے والے تشدد کو ختم کرنے میں اپنا تعاون کریں۔''
صدر کا مزید کہنا تھا کہ امریکی ''نفرت کے متحمل نہیں ہو سکتے اور انہیں اس طرح کی نفرت کو برداشت بھی نہیں کرنا چاہیے۔''
کولوراڈو کے گورنر جیئرڈ پولس، جو خود ایک ہم جنس پرست ہیں، نے ان ''بہادر افراد کی تعریف کی، جنہوں نے بندوق بردار کو روکا، ممکنہ طور پر اس عمل سے جانیں بچ گئیں۔''
انہوں نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا، '' جب ہم اس سانحے سے متاثر ہونے والے ہر فرد کے کا سوگ منا رہے ہیں، اس وقت کولوراڈو ہماری ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے ساتھ کھڑا ہے۔''
کلب کیو کا فیس بک پیج بھی دنیا بھر سے تبصروں اور تعزیتی پیغام سے بھرا ہوا ہے۔
اشتہار
امریکہ میں بندوق کا کلچر
امریکہ میں بندوق سے اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ رکنے کے بجائے تیزی سے بڑھتا جا رہا اور بہت سے امریکیوں کے ذہنوں پر بندوق
کے تشدد کا یہ ایک اور تازہ واقعہ ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن نے حال ہی میں بندوقوں سے متعلق اصلاحات کے ایک بڑے وفاقی قانون پر دستخط بھی کیے تھے۔
اسی برس نیویارک کے بفلو میں ایک بندوق بردار نے خریداروں پر فائرنگ کر کے 10 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جسے نسل پرستانہ تشدد قرار دیا گیا۔ اسی واقعے کے بعد حزب اختلاف اور حکمراں جماعت کے امریکی قانون سازوں نے بندوقوں پر کنٹرول سے متعلق ایک دو طرفہ معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔
بفلو کے واقعے کے دو ہفتے بعد ہی ٹیکساس کے ایک اسکول میں ایک شوٹر نے 19 بچوں اور دو اساتذہ کو ہلاک کر دیا تھا۔
جولائی میں شکاگو شہر کے مضافاتی علاقے النوائے کے ہائی لینڈ پارک میں چار جولائی کو ہونے والی آزادی کی پریڈ پر ہلاکت خیز فائرنگ کے الزام میں پولیس نے مختصر تعاقب کے بعد ایک 22 سالہ شخص کو گرفتار کیا تھا۔ حکام کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوئے تھے۔
دنیا کے دیگر امیر ممالک کی بہ نسبت امریکہ میں بندوق سے ہلاکتیں بہت زیادہ ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر سن 2019 میں امریکہ میں ہر ایک لاکھ میں سے 4.12 افراد بندوق سے ہلاک ہوئے جب کہ کینیڈا میں صرف 0.5 افراد ہی ہلاک ہوئے۔
ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)
امریکا میں اندھا دھند فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات
امریکا میں لوگوں پر بلااشتعال فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات جدید دور کا المیہ بن چکے ہیں۔ ان واقعات میں اوسطاً سالانہ 30 ہزار انسان مارے جاتے ہیں۔ ایسی اندھا دھند فائرنگ کے واقعات کسی بھی وقت کسی بھی جگہ رونما ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/S. Platt
تھاؤزنڈ اوکس کے ریستوراں میں فائرنگ
سن 2018 نومبر میں ایک اٹھائیس سالہ سابق میرین فوجی نے لاس اینجلس شہر کے نواحی علاقے تھاؤزنڈ اوکس کے ایک ریسٹورنٹ میں فائرنگ کر کے بارہ افراد کو ہلاک اور دس دیگر کو زخمی کر دیا۔ بارڈر لائن اینڈ گرل نامی ریسٹورنٹ میں ایک کالج کے نوجوان طلبہ کی پارٹی جاری تھی۔ سابق امریکی فوجی نے حملے کے بعد خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Terrill
پِٹس برگ کا کنیسہ، دعائیہ عبادت کے دوران فائرنگ
اکتوبر سن 2018 میں پِٹس برگ شہر کے نواحی یہودی علاقے کی ایک قدیمی عبادت گاہ میں کی گئی فائرنگ سے گیارہ عبادت گزار مارے گئے۔ اس حملے کا ملزم گرفتار کر لیا گیا اور اسے انتیس فوجداری الزامات کا سامنا ہے۔ امکان ہے کہ استغاثہ اس کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ اس حملہ آور نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس کے نزدیک یہودی نسل کشی کے مرتکب ہوئے تھے اور وہ انہیں ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Wittpenn
پارک لینڈ، فلوریڈا
امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے پارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول کے سابق طالب علم نے فروری 2018ء میں اپنے اسکول میں داخل ہو کر اپنے ساتھی طلبہ پر فائرنگ کی اور کم از کم سترہ افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کے بعد امریکی طلبہ نے اسلحے پر پابندی کے حق میں ملک گیر احتجاج بھی کیا۔
تصویر: picture-alliance/E.Rua
ٹیکساس کے چرچ میں دو درجن سے زائد ہلاکتیں
امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے سدرلینڈ اسپرنگز میں ایک چھبیس سالہ نوجوان نے اپنے سسرالی رشتہ داروں سے ناراضی کے بعد ایک گرجا گھر میں داخل ہو کر حملہ کیا۔ فرسٹ بیپٹسٹ چرچ میں نومبر سن 2017 میں کی گئی اس فائرنگ کے نتیجے میں چھبیس افراد مارے گئے تھے۔ ہلاک شدگان کی عمریں اٹھارہ سے بہتر برس کے درمیان تھیں۔
لاس ویگاس کے نواح میں منعقدہ کنٹری میوزک فیسٹیول کے شرکاء پر کی گئی فائرنگ کو جدید امریکی تاریخ کا سب سے خونی حملہ قرار دیا گیا تھا۔ ایک چونسٹھ سالہ حملہ آور نے ایک ہوٹل کی کھڑکی سے میلے کے شرکاء پر بلااشتعال فائرنگ کر کے انسٹھ افراد کو ہلاک کر دیا۔ آٹھ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس شخص نے بعد میں خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔ اس حملے کے محرکات ابھی تک غیر واضح ہیں۔
تصویر: picture-alliance/M. J. Sanchez
پَلس نائٹ کلب، اورلینڈو
ایک افغان نژاد امریکی نے ریاست فلوریڈا کے بڑے شہر اورلینڈو کے ہم جنس پرستوں کے ایک کلب میں داخل ہو کر کم از کم پچاس افراد کو اپنی رائفل سے بلااشتعال فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ جون سن 2016 میں کیے گئے اس حملے کی وجہ حملہ آور کی ہم جنس پرستی سے شدید نفرت تھی۔ اس حملے کی دنیا بھر کے ہم جنس پرست حلقوں نے مذمت کی تھی۔
تصویر: Reuters/J. Young
سینڈی ہُک اسکول، نیو ٹاؤن، کنَیٹیکٹ
امریکی ریاست کنیٹیکٹ کے شہر نیو ٹاؤن کے سینڈی ہُک ایلیمنٹری اسکول میں ایک بیس سالہ نوجوان نے داخل ہو کر فائرنگ کی اور کم از کم بیس افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں چھ اساتذہ کے علاوہ باقی سب چھ سے آٹھ برس تک کی عمر کے بچے تھے۔ حملہ آور نے اس حملے سے قبل اپنی والدہ کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ بعد ازاں اس نوجوان نے خود کشی کر لی تھی۔
تصویر: AP
سینچری سِکسٹین تھیٹر، اورورا
ریاست کولوراڈو کے شہر اورورا میں ایک فلم دیکھنے والوں کو جولائی سن 2012 میں ایک مسلح شخص کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس فائرنگ میں چودہ افراد ہلاک اور پچاس دیگر زخمی ہوئے تھے۔ فلم بین بیٹ مین سیریز کی فلم ’دی ڈارک نائٹ رائزز‘ دیکھ رہے تھے جب ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ورجینیا ٹیک یونیورسٹی، بلیکس برگ
ورجینیا کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں ایک طالب علم نے فائرنگ کر کے بتیس افراد کو قتل کر دیا تھا۔ اپریل سن 2007 کی اس فائرنگ کے بعد امریکی عوام نے بہت بااثر نیشنل رائفلز ایسوسی ایشن کی مخالفت شروع کر دی تھی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یہ تنظیم امریکا میں گن کنٹرول قوانین کی مخالف ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Maury
کولمبائن ہائی اسکول، لِٹلٹن
ریاست کولوراڈو کے شہر لِٹلٹن میں کی گئی اس فائرنگ نے پوری امریکی قوم کو صدمے سے دوچار کر دیا تھا۔ یہ کسی اسکول میں اندھا دھند فائرنگ کا پہلا واقعہ تھا۔ کولمبائن ہائی اسکول کے دو ناراض طلبہ خودکار ہتھیار لے کر اسکول میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے فائرنگ کر کے تیرہ انسانوں کی جان لے لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jefferson County Sheriff's Department