امریکہ میں جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے کے جال کی تجویز
14 مئی 2011![](https://static.dw.com/image/6197195_800.webp)
امریکہ میں جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے کے حوالے سے بحث کئی دہائیوں سے چل رہی ہے تاہم جاپان کے فوکوشیما جوہری پلانٹ کو پیش آنے والے حادثے کے بعد امریکہ میں جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے کے سلسلے میں بحث ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے۔
امریکی کانگریس کی جانب سے ایک قانون منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت ایٹمی فضلے کو نیوادا کے یوکا پہاڑی سلسلے کی گہرائی میں دفن کیا جانا تھا، تاہم اوباما حکومت کو اس سلسلے میں شدید تنقید اور اپوزیشن کے بعد اس منصوبے کو روکنا پڑا۔ اس سلسلے میں یہ وفاقی پینل ترتیب دیا گیا تھا، جو تمام تر حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے سفارشات مرتب کرے تاکہ کوئی نئی حکمت عملی طے کی جاسکے۔
اس پینل کے مطابق کچھ کمیونٹیز ایٹمی فضلے کو اگلے 100 برسوں تک اپنے ہاں کسی مقام پر دفن کرنے پر آمادہ تو ہیں، تاہم اس کے عوض وہ بہت سی مراعات اور بھاری سرمایہ کاری کا تقاضا کر رہی ہیں، جس کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے۔
اس پینل کی طرف سے پیش کردہ سفارشات میں امریکی کانگریس کو یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے ایک آزاد ایجنسی قائم کی جائے، تو جوہری فضلے کو اپنے ہاں جگہ دینے پر آمادہ کمیونیٹیز کے ساتھ قریبی سطح پر بات چیت کے عمل کو آگے بڑھائیں۔
واضح رہے کہ امریکی جوہری توانائی کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں سن 1950ء میں ملک کا پہلا جوہری توانائی پلانٹ قائم کیا گیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امتیاز احمد