امریکہ میں سعودی سفیر کے قتل کی مبینہ ایرانی سازش ناکام
12 اکتوبر 2011![](https://static.dw.com/image/15454262_800.webp)
امریکی محمکہء انصاف نے دو مشتبہ افراد پر فرد جرم عائد کردی ہے کہ انہوں نے واشنگٹن میں تعینات سعودی عرب کے سفیر کو امریکہ میں ہی ہلاک کرنے کی سازش کی۔ امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا،’ مبینہ طور پر اس سازش کی تیاری اور معاونت میں ایران شامل ہے‘۔ سعودی حکام نے اس منصوبے کو ناکام بنا دینے پر امریکی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس مبینہ سازش کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تاہم ایرانی حکومت نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
ایرک ہولڈر نے کہا کہ ابھی تک کی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سازش کا حکم بھی ایران سے ہی دیا گیا تھا، جو نہ صرف امریکہ بلکہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سازش میں ایرانی حکومت کے مبینہ کردار پر اسے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ بتایا گیا ہے کہ اس سازش کی تیاری میں جن افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے، ان دونوں کا تعلق ایران ہی سے ہے۔
56 سالہ منصور اربابسیار ایرانی نژاد امریکی شہری ہے جبکہ دوسرے کا نام غلام شکوری ہے، جو پاسداران انقلاب کی القدس نامی فورس کا رکن ہے۔ ہولڈر کے مطابق یہ سازش القدس فورس نے ایران میں تیار کی اور اس پر عملدرآمد کے لیے 1.5 ملین ڈالر کی رقم مختص کی گئی تھی۔
منصور اربابسیار کو 29 ستمبر کو نیویارک کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس نے اعتراف جرم کر لیا ہے جبکہ بتایا گیا ہے کہ اس سازش کا دوسرا ملزم غلام شکوری ایران میں روپوش ہے۔ ایرک ہولڈر کے مطابق اس سازش کے تحت سعودی سفیر کو ہلاک کرنے کے لیے دھماکہ خیز مواد استعمال کیا جانا تھا۔
دوسری طرف ایرانی حکومت نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ایک ’مزاحیہ ڈرامے‘ سے تعبیر کیا ہے۔ تہران حکومت کے بقول امریکہ نے یہ سازش دراصل اس لیے تیار کی ہے تاکہ وہ اپنے داخلی مسائل سے عوامی توجہ ہٹا سکے۔ دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے خبردار کیا ہے کہ واشنگٹن حکومت اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ مشاورت کرے گی کہ ایران کو کس طرح ’مزید تنہا‘ کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف