ریاست نیوجرسی میں بدھ کو علی الصبح ایک مسجد کے باہر اس کے امام کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، حملہ آورکی تلاش جاری ہے۔ حکام کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں قتل کے اس واقعے میں تعصب پر مبنی کارروائی کا اشارہ نہیں ملا ہے۔
اشتہار
امریکی حکام نے بتایا کہ نیوجرسی کے نیوآرک میں ایک مسجد کے باہر بدھ کی صبح کو مسجد کے امام کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ حملے میں ملوث شخص یا اس کے محرک کا فی الحال پتہ نہیں چلا ہے۔ حملہ آور کی تلاش اور اس واقعے کی تفتیش جاری ہے۔
نیوجرسی کے اٹارنی جنرل میتھیو پلاٹکن نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اب تک تحقیقات میں جمع کیے گئے شواہد کی بنیاد پر اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ فائرنگ تعصب پر مبنی جرم یا دہشت گردی کی کوئی کارروائی تھی۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پلاٹکن کا دفتر بالعموم اس قسم کی معلومات کو ابتدائی مرحلے میں ظاہر نہیں کرتا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ وہ مختلف عقائد بالخصوص مسلم کمیونٹی کے خلاف تعصب کے واقعات میں حالیہ اضافے کے مدنظر ایسا کر رہے ہیں۔
ایسکیس کاونٹی کے پرازیکیوٹر تھیوڈور اسٹیفنز نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ امام حسن شریف کو بدھ کے روز صبح چھ بجے کے قریب نیوآرک میں مسجد محمد کے باہر ان کی گاڑی میں گولی ماردی گئی۔ انہیں قریبی ہسپتال پہنچایا گیا لیکن زخموں کی تاب نہ لاکر دوپہر کے وقت دم توڑ دیا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوی ایٹیڈ پریس کے مطابق امام حسن شریف کو ایک سے زائد گولیاں ماری گئیں۔ وہ مسجد محمد میں پچھلے پانچ سالوں سے امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے۔
خوف کا ماحول
پلاٹکن نے کہا کہ،"نیوجرسی میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو ابھی خوف کے شدید احساس کو محسوس کررہے ہیں۔"
اشتہار
اٹارنی جنرل پلاٹکن نے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے دوران دنیا کے کئی حصوں میں پھیلنے والی کشیدگی کو تسلیم کرتے ہوئے امریکہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عبادت گاہوں، بالخصوص مسلمانوں اور یہودیوں کی عبادت گاہوں، کی سکیورٹی بڑھا دی ہے۔
انہوں نے کہا، "میں جانتا ہوں کہ عالمی واقعات کی روشنی میں، بہت سی کمیونٹیز کے ساتھ، بالخصوص مسلم کمیونٹی کے ساتھ، ہماری ریاست میں تعصب میں اضافہ نظر آرہا ہے۔ اس وقت نیوجرسی میں بہت سے ایسے ہیں، جو اس قتل کی خبر کی وجہ سے شدید خوف یا اضطراب کی محسوس کر رہے ہیں۔"
پلاٹکن نے بتایا کہ سات اکتوبرکے بعد سے حکام نے نیوجرسی کی تمام عبادت گاہوں بالخصوص مساجد اور یہودی عبادت گاہوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی بڑھادی ہے۔
نیوجرسی کے پبلک سیفٹی ڈائریکٹر فرٹز فریگ نے کہا کہ ابھی تک اس بات کا اشارہ نہیں ملا ہے کہ حملہ آور تعصب سے متاثر تھا۔ لیکن کہا کہ تفتیش کار "تمام پہلووں" کا جائزہ لے رہے ہیں۔
عبادت گاہوں پر خونریز حملوں کے واقعات
دنیا بھر میں گزشتہ چند برسوں کے دوران مذہبی مقامات یا عبادت گاہوں کے خلاف نفرت پر مبنی متعدد حملے کیے گئے۔ مساجد، گرجاگھروں اور یہودی عبادت گاہوں پر ہونے والے بعض افسوسناک واقعات کی مختصر تفصیلات جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/J. Silva
کرائسٹ چرچ مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کے واقعے میں اکاون مسلمان ہلاک اور پچاس زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ نے 15 مارچ 2019 کو کرائسٹ چرچ کی مسجد النور میں نماز جمعہ کے دوران نمازیوں پر اندھادھند فائرنگ کر دی تھی۔ اس نے خونریزی کے اس واقعے کو فیس بک پر لائیو نشر بھی کیا تھا۔ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ملزم ٹیرنٹ کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/S. Vidanagama
امریکا: یہودیوں کے مذہبی تہوار ’ہنوکا‘ کی تقریب پر حملہ
نیو یارک شہر سے تقریباﹰ ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع مونسی کے علاقے میں آرتھوڈوکس یہودیوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔ دسمبر 2019 میں یہودیوں کے ایک ربی کے گھر میں ایک چاقو بردار شخص نے پانچ افراد کو زخمی کر دیا۔ نیو یارک کے حکام نے نفرت پر مبنی اس حملے کی شدید مذمت کی۔
تصویر: Reuters/E. Munoz
جرمنی: یہودی عبادت گاہ پر حملہ
گزشتہ برس اکتوبر میں جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی انہالٹ کے شہر ہالے میں واقع ایک یہودی عبادت گاہ میں حملہ آور نے مسلح حالت میں گھسنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ اس کے بعد حملہ آور نے قریب ہی واقع یہودیوں کے قبرستان میں ایک خاتون کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ اس وقت سیناگوگ میں یوم کِیپور کی یہودی مذہبی تقریب کے لیے کم از کم اسی افراد موجود تھے۔
تصویر: DW/B. Knight
افغانستان: ننگرہار کی سنی مسجد میں بم دھماکا
اکتوبر 2019 : افغانستان میں جمعے کی نماز کے دوران ہونے والے ایک حملے میں کم از کم 60 افراد مارے گئے۔ یہ حملہ مشرقی افغان صوبے ننگر ہار کی سنی عقیدے کی ایک مسجد پر کیا گیا تھا۔ حملے کے وقت مسجد کے اندر تقریباﹰ 250 نمازی موجود تھے۔ دھماکے کے بعد یہ مسجد شدید تباہی کا شکار ہوئی اور درجنوں افراد ملبے تلے دب کر رہ گئے۔
تصویر: Reuters/O. Sobhani
سری لنکا: ایسٹر پر گرجا گھروں میں دھماکے
سری لنکا میں گزشتہ برس ایسٹر کے موقع پر تین گرجا گھروں اور تین ہوٹلوں پر عسکریت پسند جہادیوں کی طرف سے کیے جانے والے سلسلہ وار خود کش بم حملوں میں 260 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ایسٹر سنڈے کے دن مقامی عسکریت پسندوں نے دو کیتھولک چرچ اور ایک پروٹیسٹنٹ چرچ میں خود کش بم حملے کیے تھے۔ اس واقعے میں درجنوں بچے بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Jayawardena
کیلی فورنیا: سیناگوگ میں فائرنگ
سری لنکا حملوں کے ایک ہفتے بعد ہی امریکی ریاست کیلی فورنیا میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر فائرنگ کے واقعے میں ایک خاتون ہلاک ہو گئی۔ انیس سالہ سفید فام مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا۔ حملے کے وقت عبادت گاہ میں یہودی مذہب میں سات روز تک منائی جانے والی عید ’پاس اوور‘ کے آخری روز کی تقریبات جاری تھیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Poroy
تھائی لینڈ: بدھ مت کی عبادت گاہ پر فائرنگ
جنوری 2019: تھائی لینڈ کی جنوبی ریاست ناراتھیوات میں علیحدگی پسند مسلح حملہ آوروں نے بدھ متوں کی ایک عبادت گاہ میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ رتناؤ پاپ نامی عبادت گاہ میں فائرنگ کے نتیجے میں بدھ مت کے دو بھکشو ہلاک ہوگئے۔
تصویر: Reuters/S. Boonthanom
فلپائن میں چرچ پر حملے کے بعد مسجد پر بم حملہ
جنوبی فلپائن میں 30 جنوری 2019 کو ایک مسجد پر کیے گئے ایک بم حملے میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مسلم عبادت گاہ پر حملہ ایک دستی بم سے کیا گیا۔ 27 جنوری کو مسیحی عبادت گاہ پر بھی ایک ہلاکت خیز حملہ کیا گیا جس میں کیتھولک مسیحیوں کے ایک کلیسا کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس بم دھماکے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/AP/WestMinCom Armed Forces of the Philippines
بھارتی پنجاب میں گوردوارے پر حملہ
بھارت کے شمالی حصے میں سکھوں کی ایک عبادت گاہ پر گرینیڈ حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جبکہ درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ نومبر 2018 میں بھارتی صوبہ پنجاب کے ایک گاؤں میں پیش آیا تھا۔ حملے کے وقت گوردوارے میں سینکڑوں عقیدت مند موجود تھے۔
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
پِٹس برگ کے ’ٹری آف لائف سیناگوگ‘ میں فائرنگ
اکتوبر 2018 ، امریکی ریاست پینسلوینیا کے شہر پِٹس برگ کے ایک یہودی کنیسہ میں تقریباً ایک درجن یہودی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔ بلااشتعال فائرنگ کرنے والے مسلح شخص رابرٹ بوئرز نے یہودی عبادت خانے میں داخل ہو کر بلند آواز میں یہ بھی کہا تھا ’’تمام یہودیوں کو ہلاک ہو جانا چاہیے۔‘‘ کنیسہ میں اُس وقت ایک نومولود بچے کے نام رکھنے کی مذہبی تقریب جاری تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Rourke
پاکستان میں احمدی عبادت گاہ پر حملہ
اگست سن 2018، پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے قریب ایک گاؤں میں ایک مشتعل ہجوم نے احمدیوں کی ایک عبادت گاہ کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس واقعے میں احمدیہ جماعت کے کم از کم چھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔ پاکستان میں احمدی برادری پر تواتر سے حملے ہوتے رہتے ہیں۔ پاکستانی پارلیمان نے احمدیوں کو 1974 میں غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا۔
تصویر: Reuters/S. Sayeed
11 تصاویر1 | 11
مقامی مسلمانوں کا ردعمل
نیوجرسی کے اٹارنی جنرل نے امام کے قتل کے بعد مقامی مسلمانوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"ہم آ پ کے دکھ درد میں شریک ہیں اور ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اس گھناونے جرم کے اسباب کا پتہ لگانے کو یقینی بنائیں گے۔"
امریکہ میں مسلمانوں کے شہری حقوق کی علمبردار سب سے بڑی تنظیم کاونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (سی اے آئی آر) کی نیوجرسی شاخ نے ایک بیان میں حسن شریف کو"قیادت اور نمایاں کارکردگی کی علامت" بتایا اور کہا کہ چونکہ حملہ آور کے محرکات نہیں معلوم ہیں اس لیے تمام مساجد کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے دروازے کھلے رکھیں لیکن محتاط رہیں۔"
تقریباً نوے لاکھ آبادی والے نیوجرسی میں مسلمانوں کی تعداد تین لاکھ بیس ہزار کے قریب ہے۔
حملے کے بعد ریاستی اہلکاروں نے شہر اور ریاست بھر میں مسلم کمیونٹی سے رابطہ کیا۔
پلاٹکن نے بتایا کہ "ہم اپنی کمیونٹی اور شراکت داروں میں سے ہر ایک سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر انہیں کچھ بھی معلوم ہو یا وہ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں یا پھر اگر وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہوں تو ہمیں اس سے آگاہ کریں تاکہ ہم اس کے مطابق اقدامات کرسکیں۔"