1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

اقوام متحدہ کی ایجنسی پر اسرائیلی پابندی، امریکہ کی حمایت

افسر اعوان روئٹرز، ڈی پی اے کے ساتھ
30 اپریل 2025

امریکہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کو غزہ میں کام کرنے کی اجازت دینے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بات عالمی عدالت میں اس بارے میں سماعت کے دوران کہی گئی۔

اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کا بورڈ
امریکہ نے کہا ہے کہ یو این آر ڈبلیو اے کو غزہ میں کام کرنے کی اجازت دینے کے لیے اسرائیل کو مجبور نہیں کیا جا سکتا۔تصویر: Nir Alon/dpa/picture alliance

اسرائیل نے گزشتہ سال ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت یو این آر ڈبلیو اے کو ملک میں کام کرنے سے روک دیا گیا تھا کیونکہ اس نے کہا تھا کہ اس ایجنسی نے حماس کے ارکان کو ملازمت دی تھی، جنہوں نے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر حملوں میں حصہ لیا تھا۔

غزہ پٹی میں ’ایک نیا جہنم برپا‘ ہے، بین الاقوامی ریڈ کراس

اسرائیل فلسطینیوں کی ’لائیو اسٹریمڈ نسل کشی‘ کر رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

اقوام متحدہ نے اگست میں کہا تھا کہ یو این آر ڈبلیو اے کے نو ملازمین اسرائیل پر حملے میں ملوث ہو سکتے تھے اور یہ کہ انہیں برطرف کر دیا گیا تھا۔ اسرائیل کے مطابق حماس کا ایک اور کمانڈر، جس کی یو این آر ڈبلیو اے نے تصدیق کی ہے کہ وہ اس کا ایک ملازم تھا، اکتوبر میں غزہ پٹی میں مارا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ دسمبر میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کو اس امداد کی تقسیم کے لیے اسرائیل کی ذمہ داریوں کے بارے میں ایک مشاورتی رائے پیش کرے جو اقوام متحدہ سمیت ریاستوں اور بین الاقوامی گروپوں کی جانب سے فراہم کی جاتی ہے۔

پیر کے روز سماعت کے آغاز پر اقوام متحدہ اور فلسطینی نمائندوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ غزہ پٹی میں امداد کی فراہمی کی اجازت دینے سے انکار کر کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔تصویر: Abed Rahim Khatib/Anadolu/Getty Images

اس معاملے پر سماعت کے تیسرے دن امریکہ نے کہا کہ اسرائیل کو یہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے کہ کون سی تنظیمیں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی آبادی کو بنیادی ضروریات فراہم کر سکتی ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے قانونی مشیر جوشوا سیمنز کے مطابق، ''ایک پیشہ وارانہ طاقت (قابض طاقت) اس بات کی وضاحت کا حق رکھتی ہے کہ کس امدادی اسکیم کی اجازت دی جائے۔‘‘

’’یہاں تک کہ اگر امداد فراہم کرنے والی تنظیم ایک غیر جانبدار انسانی تنظیم ہے، اور چاہے اس کا ایک اہم کردار بھی ہو، قبضے کا قانون کسی قابض کو اس مخصوص تنظیم کے امدادی کاموں کی اجازت دینے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے مجبور نہیں کرتا۔‘‘

سیمنز نے یو این آر ڈبلیو اے کی غیر جانبداری کے بارے میں اسرائیل کے 'سنگین خدشات‘ پر بھی زور دیا۔

پیر کے روز سماعت کے آغاز پر اقوام متحدہ اور فلسطینی نمائندوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ غزہ پٹی میں امداد کی فراہمی کی اجازت دینے سے انکار کر کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

رواں برس دو مارچ کے بعد سے اسرائیل نے غزہ پٹی کے 23 لاکھ رہائشیوں کے لیے تمام رسد مکمل طور پر منقطع کر رکھی ہے اور سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران جو خوراک وہاں پہنچی تھی، اس کا ذخیرہ بھی اب ختم ہو گیا ہے۔تصویر: Majdi Fathi/NurPhoto/IMAGO

رواں برس دو مارچ کے بعد سے اسرائیل نے غزہ پٹی کے 23 لاکھ رہائشیوں کے لیے تمام رسد مکمل طور پر منقطع کر رکھی ہے اور سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران جو خوراک وہاں پہنچی تھی، اس کا ذخیرہ بھی اب ختم ہو گیا ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار نے پیر کے روز یروشلم میں کہا تھا کہ اسرائیل نے آئی سی جے میں جاری سماعت کے لیے اپنا موقف تحریری طور پر پیش کر دیا ہے، جسے انہوں نے ایک 'سرکس‘ قرار دیا تھا۔

اسرائیل کا غزہ سے متعلق منصوبہ کیا ہے؟

04:29

This browser does not support the video element.

ادارت: شکور رحیم، مقبول ملک

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں