1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ نے ترکی کے نئے نام ترکیہ کو با ضابطہ طور پر اپنا لیا

6 جنوری 2023

امریکی حکومت اور اس کے سفارت کار مستقبل کے اپنے بیانات میں ترکی کے نئے نام 'جمہوریہ ترکیہ' کا حوالہ دیا کریں گے۔ ترک حکومت کی جانب سے نام کی تبدیلی کی درخواست کے کئی ماہ بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

USA Präsident Recep Tayyip Erdogan in Washington
تصویر: Halil Sagirkaya/AA/picture alliance

امریکی محکمہ خارجہ نے پانچ جنوری جمعرات کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ امریکہ نے بھی سرکاری سطح پر اپنے نیٹو اتحادی ملک ترکی کے نام کی تبدیل شدہ نئی ہجے کو اپنا لیا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی نے حال ہی میں اپنا نام بدل کر ترکی کے بجائے ترکیہ کر لیا تھا۔

ترکی نے اپنا نام تبدیل کیوں کرلیا؟

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت نے دنیا کے تمام ممالک اور بین الاقوامی اداروں سے نام کی تبدیلی کو اپنانے کے لیے کہا تھا، جس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ شمالی امریکی ممالک میں ترکی(Turkey) ایک پرندے کا نام ہے جو، ایک مرغوب غذا بھی ہے۔ نام میں تبدیلی اسی مماثلت سے بچنے کی ایک کوشش ہے۔

ماسکو میں ترکی اور شام کے وزرا ئے دفاع کی برسوں بعد ملاقات

جمعرات کے روز امریکہ کا یہ اعلان ایسے وقت ہوا ہے، جب رواں ماہ کے اواخر میں ترکی کے وزیر خارجہ چاؤش اوغلو واشنگٹن کا دورہ کرنے والے ہیں۔

ترکی کی اپیل عدالت نے بھی عثمان کاوالا کی عمر قید کی سزا بر قرار رکھی

امریکہ نے تبدیلی کیوں کی؟

ترکی کے نام کی ہجے میں تبدیلی سب سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں ظاہر ہوئی جو، شدت پسند گروپ ''اسلامک اسٹیٹ'' کے مشتبہ فنانسرز کے خلاف امریکہ اور ترکی کی مشترکہ کارروائی کے بارے میں پوسٹ کیا گیا تھا۔

وہ سات ممالک جنہوں نے اپنے نام بدل لیے

بعد میں امریکی حکام نے اپنے ایک بیان میں نام کی ہجے کی تبدیلی کی باقاعدہ تصدیق بھی کی، تاہم کہا کہ بول چال میں ان کا تلفظ وہی رہے گا۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''ترک سفارت خانے نے درخواست کی تھی کہ ہم اپنی بات چیت میں اس نئی اسپیلنگ یا ہجے کا استعمال کریں۔''

انہوں نے کہا، ''محکمہ اب اسی ہجے کا استعمال کرے گا، جو آپ نے آج ہمارے عوامی مواصلات سمیت بیشتر سفارتی اور دو طرفہ بیانات میں دیکھا ہے۔''

اس ماہ کے اواخر میں ترکی کے وزیر خارجہ واشنگٹن کا دورہ کرنے والے ہیں اور توقع ہے کہ وہ وہاں یوکرین پر روسی حملے کے ساتھ ہی فن لینڈ اور سویڈن کی جانب سے نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کی کوششوں پر بات چیت کریں گے۔

صدر رجب طیب ایردوآن کے حکم نامے میں ترکی کو بدل کر ترکیہ کرنے کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ یہ لفظ ترک قوم کی ثقافت، تہذیب اور اقدار کی نمائندگی کرتا ہےتصویر: DHA

حالانکہ امریکہ نے نام کی تبدیلی کا اعلان تو کر دیا ہے، تاہم اب بھی تبدیلی کا ابتدائی عمل پوری طرح مکمل نہیں ہوا ہے۔ محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ اور خارجی امور کے مینوئل دونوں پر ابھی یہ تبدیلی نہیں نظر آئی ہے۔

ترکی نے نام کی تبدیلی کی درخواست کیوں کی تھی؟

سن 2021 میں ترک صدر ایردوآن نے لاطینی رسم الخط کا استعمال کرنے والے ممالک اور بین الاقوامی اداروں سے کہا تھا وہ مستقل طور پر ترکی کے بجائے ترکیہ کا استعمال کریں۔ اقوام متحدہ اور نیٹو نے نام کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ کینیڈا، بھارت، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک نے یہ تبدیلی کافی پہلے کر لی تھی۔

ترکی(Turkey) کو جب گوگل پر سرچ کیا جاتا ہے تو جمہوریہ ترکی کے سرخ پرچم کے ساتھ ہی ٹرکی نام کے ایک پرندے کی تصویر بھی سامنے آتی ہے۔ جسے امریکہ میں 'تھینکس گیونگ ڈے' کے موقع پر بڑے اہتمام کے ساتھ پکایا اور کھایا جاتا ہے۔ ڈکشنری میں ٹرکی کا ایک مفہوم 'احمق اور بے وقوف شخص' بھی درج ہے۔

صدر رجب طیب ایردوآن کے حکم نامے میں ترکی کو بدل کر ترکیہ کرنے کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ یہ لفظ ترک قوم کی ثقافت، تہذیب اور اقدار کی نمائندگی کرتا ہے۔ تاہم بعض مبصرین اسے ملک کی ری برینڈنگ کی کوشش قرار دیتے ہیں۔

ترکی گزشتہ کئی برسوں سے اپنی مصنوعات کی برانڈنگ  ''میڈ ان ٹرکی'' سے ''میڈ ان ٹرکیہ'' کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ صدر رجب طیب ایردوآن نے گزشتہ برس ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ تمام رسمی مراسلت اور کاروباری برانڈنگ میں ترکی کے بجائے ترکیہ کا لفظ استعمال کیا جائے۔

حالانکہ ترکی کے عوام کی اکثریت پہلے سے ہی اپنے ملک کو ترکیہ پکارتے ہیں لیکن اس کے باوجود انگریزی میں استعمال کیا جانے والا نام ترکی ملک کے اندر بھی کافی مقبول ہے۔ ترکی کے برآمد کنندگان کی تنظیم نے ملک کی مصنوعات پر جنوری 2020 سے ہی 'میڈ ان ترکیہ' لکھنا شروع کر دیا تھا۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)

ترکی میں حجاب ایک بار پھر شہ سرخیوں میں

03:03

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں