امریکہ نے روس کو ہتھیار دینے پر شمالی کوریا کو خبردار کیا
6 ستمبر 2023
ایک امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ روس اور شمالی کوریا کے درمیان ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق مذاکرات 'فعال طورپر آگے بڑھ رہے ہیں'۔ واشنگٹن نے پیونگ یانگ کو ماسکو کے ساتھ ہتھیاروں کے کسی بھی طرح معاہدے کے خلاف خبردار کیا ہے۔
اشتہار
وائٹ ہاوس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ اگر شمالی کوریا نے روس کو یوکرین کی جنگ میں استعمال کے لیے ہتھیار فروخت کیے تو اسے اس کی "قیمت" ادا کرنا پڑے گی۔ واشنگٹن نے یہ وارننگ ان خبروں کے درمیان دی کہ پیونگ یانگ اور ماسکو ہتھیاروں کے سلسلے میں مذاکرات فعال طورپر آگے بڑھ رہے ہیں۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے منگل کے روز کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ شمالی کوریا اور روس کے درمیان مذاکرات" فعال طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔"
سلیوان نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،" ایسے وقت میں جب موسم سرما کی آمد ہے، شمالی کوریا کی طرف سے روس کو ہتھیارفراہم کرنا تاکہ وہ انہیں جنگ کے دوران اناج جمع کرنے کے گوداموں اور بڑے شہروں کو گرمی فراہم کرنے والے انفرااسٹرکچر پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کرے اور ان کے ذریعہ ایک جدید خودمختار ملک کے علاقوں کو فتح کرنے کی کوشش کرے، قابل قبول نہیں ہوگا۔ اور شمالی کوریا کو بین الاقوامی برادری میں اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔"
کم جونگ ان اور پوٹن میں ملاقات متوقع
سلیوان کا یہ بیان ایک روز قبل ہی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے ایک دیگر اعلیٰ افسر کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن اس ماہ کے اواخر تک روس میں ملاقات کرسکتے ہیں۔
اشتہار
حالانکہ کریملن نے امریکہ کے ان دعوؤں پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ اس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "دونوں رہنماؤں کی ممکنہ ملاقات کے بارے میں فی الحال کہنے کو کچھ نہیں ہے۔"
حالیہ ہفتوں میں روس اور شمالی کوریا کے درمیان قریبی تعلقات میں اضافہ کے عوامی اشارے بھی ملے ہیں۔
روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے جولائی میں شمالی کوریا کا دورہ کیا تھا اور کم جونگ ان سے ملاقات کی تھی۔کم اور پوٹن نے گزشتہ ماہ خطوط کا تبادلہ کیا تھا جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی تین ملاقاتیں
امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر گزشتہ تقریباً ایک سال میں تین مرتبہ آپس میں ملاقات کر چکے ہیں۔ ان میں سے پہلی ملاقات سنگاپور، دوسری ہنوئے اور تیسری جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency
شمالی کوریائی سرزمین پر پہنچنے والے پہلے امریکی صدر
تیس جون 2019ء کو ہونے والی یہ ملاقات اس لیے بھی ایک تاریخی واقعہ تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ یوں ایسے پہلے امریکی صدر بن گئے، جنہوں نے اپنے دور اقتدار میں ہی شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ ٹرمپ سیئول سے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اس ملاقات کے مقام پر پہنچے تھے۔
تصویر: Reuters/K. Lamarque
پانمنجوم میں شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھتے ہوئے ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن نے جنوبی کوریائی حدود میں خیر مقدم کیا اور پھر انہیں لے کر اپنے ملک میں داخل ہو گئے۔ اس تصویر میں ٹرمپ کو شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھنے والے پہلے امریکی صدر کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency
شاندار بہترین تعلقات
جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں پانمنجوم کے مقام پر ہونے والی اس ملاقات کے بعد کم جونگ اُن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کے ساتھ تعلقات کو شاندار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ انہی تعلقات کی بدولت مختلف امور سے متعلق پائی جانے والی مشکلات اور رکاوٹوں کو عبور کیا جا سکے گا۔
تصویر: AFP/Getty Images/B. Smialowski
حیران کن ملاقات کی دعوت
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کو منقسم کرنے والی اس حد کو عبور کرنا اُؑن کے لیے ایک اعزاز ہے اور یہ تعلقات کو بہتر بنانے کی جانب ایک بڑا قدم بھی ہو گا۔ انہوں نے اس ملاقات کو بہترین دوستی سے بھی تعبیر کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Smialowski
دوسری ملاقات: ویتنامی دارالحکومت ہنوئے میں
امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کی دوسری ملاقات کی میزبانی ویتنام کو حاصل ہوئی۔ دونوں لیڈروں کے قیام اور ملاقات کے مقام کے لیے انتہائی سخت اور غیر معمولی سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ کم جونگ اُن حسب معمول بذریعہ ٹرین ویتنام پہنچے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Vucci
ہنوئے سمٹ بے نتیجہ رہی
ٹرمپ اور اُن کی ہنوئے میں ملاقات ناکام ہو گئی تھی۔ اس ملاقات میں شمالی کوریائی لیڈر نے اپنے ملک کے خلاف عائد مختلف پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ پابندیاں فوری طور پر امریکی صدر ختم نہیں کر سکتے تھے کیونکہ ان میں سے بیشتر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی طرف سے لگائی گئی تھیں۔
تصویر: Reuters/L. Millis
سنگاپور سمٹ
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان سنگاپور میں ہونے والی پہلی ملاقات تو ایک بار اپنی منسوخی کے بھی بہت قریب پہنچ گئی تھی۔ پھر دونوں لیڈروں کے رابطوں سے یہ ممکن ہوئی۔ یہ ملاقات بارہ جون سن 2018 کو ہوئی تھی۔ کسی بھی امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace
سنگاپور سمٹ: مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
امریکی صدر اور شمالی کوریا کے لیڈر کے درمیان سنگاپور ملاقات کے بعد دوطرفہ تعلقات اور معاملات کو بہتر بنانے کی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے تھے۔ یادداشت کی اس دستاویز کا تبادلہ پیچھے کھڑے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور شمالی کوریائی خاتون اہلکار کے درمیان ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/Ministry of Communications
8 تصاویر1 | 8
'ماسکو واشنگٹن کی پابندیوں سے متاثر'
منگل کو ہی امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے بھی شمالی کوریا کو روس کو ہتھیاروں فراہم کرنے کے خلاف خبر دار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو کا ہتھیاروں کے لیے پیونگ یانگ کی طرف دیکھنا یوکرین پر روسی حملے کے بعد اس پر امریکہ کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔
پٹیل نے کہا،"ہمار ی پابندیوں اور برامدات پر کنٹرول اور ان کے اثرات کی وجہ سے روس کو دنیا بھر میں ایسے ہتھیاروں کی تلاش کرنے پر مجبور کردیا گیا ہے جو وہ یوکرین میں اپنی جنگ میں استعمال کرسکتا ہے۔"
پٹیل نے تاہم اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ اگر پیونگ یانگ ماسکو کو ہتھیار فراہم کرتا ہے تو واشنگٹن اس کے خلاف کیا کارروائی کر ے گا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر "ضروری اور مناسب اقدامات کرے گا۔"
امریکہ نے گزشتہ سال شمالی کوریا پر روس کو خفیہ طورپر توپ خانے کے گولے بھیجنے کا الزام لگایا تھا۔ ماسکو او رپیونگ یانگ دونوں نے ہی اس الزام کی تردید کی تھی۔