امریکہ پاکستان سے تعاون بڑھائے گا
22 اکتوبر 2010امریکہ اور پاکستان کے درمیان تین روزہ سٹریٹیجک مذاکرات کا سلسلہ واشنگٹن میں جاری ہے۔ جمعرات کو مذاکرات کے دوسرے روز توانائی، صحت، امن و امان، اقتصادی ترقی اور خواتین کی خودانحصاری کے موضوعات زیربحث آئے۔ تاہم امریکی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ عسکری آلات کے لئے پاکستانی درخواست کا جائزہ بھی لیں گے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن حکام کے مابین ’اسلامی انتہاپسندی‘ کے خلاف لڑائی کے طریقہ کار پر کافی اختلافات ہیں۔ اس کے باوجود امریکہ نے پاکستان کے لئے مزید معاونت کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کسی بھی ملک کے مقابلے میں پاکستان کے لئے زیادہ وقت وقف کر رکھا ہے اور وہ دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتماد کی فضا کے خاتمے کے لئے کوشاں ہیں۔
رچرڈ ہالبروک نے کہا، ’ہم جانتے ہیں، بہت پیش رفت ہو چکی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ اس کے نتیجے میں ہمارے ملک کو درپیش خطرات کم ہوئے ہیں، تاہم یہ خطرات مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے۔‘
ہالبروک کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے مذاکرات میں شریک پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ، ’جب آپ یہ کہتے ہیں کہ مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، تو یہ صرف امریکہ نہیں، جو پاکستان سے یہ خواہش رکھتا ہے، بلکہ پاکستان بھی امریکہ کو یہی کہتا ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے لئے بھی سٹریٹیجک اور اخلاقی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جن سے دہشت گردی کے خلاف تعاون کا فائدہ ہو، نہ کہ اس پر منفی اثرات مرتب ہوں۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا، ’میں پھر کہتا ہوں، پاکستان کی خودمختاری پر نہ کوئی سمجھوتہ ہوا ہے اور نہ ہی ہوگا۔‘
مذاکرات کے پہلے روز بدھ کو امریکی صدر باراک اوباما نے بھی پاکستانی وفد سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے آئندہ برس دورہ پاکستان کے ساتھ پاکستانی صدر آصف زرداری کو واشنگٹن مدعو بھی کیا۔ بدھ ہی کو پاکستان کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھی امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس سے ملاقات کی۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ