1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ پھر سے چاند پر کیوں جانا چاہتا ہے؟

10 ستمبر 2022

امریکہ اپنا ایک مشن دوبارہ چاند کی طرف بھیجنا چاہتا ہے۔ ناسا اسے مریخ تک پہنچنے کی تیاری کہتا ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکہ ایسا چین سے پہلے کرنا چاہتا ہے، جو کہ موجودہ دور میں شاید امریکہ کا سب سے بڑا حریف ہے۔

USA Florida Artemis 1: NASA-Mondrakete bereit für Erstflug
تصویر: Ben Smegelsky/NASA via ZUMA Press Wire/ZUMAPRESS/picture alliance

12 ستمبر سن 1962 کو اس وقت کے امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے عوام کو اس دہائی کے آخر تک چاند پر انسان بھیجنے کے اپنے منصوبے سے آگاہ کیا تھا۔ یہ سرد جنگ کے عروج کا وقت تھا اور امریکہ کو اپنی خلائی برتری کا مظاہرہ کرنے کے لیے ایک بڑی فتح درکار تھی۔ حریف ملک سوویت یونین پہلے ہی خلا کی جانب اولین سیٹلائٹ روانہ کر چکا تھا اور انسان کو مدار تک بھی پہنچا چکا تھا۔

چاند کی مٹی میں پودے اگا لیے گئے

چاند تک پہنچنے کی دوڑ: يورپ کيوں پيچھے رہے؟

چاند پر پہلا جوہری پلانٹ، مگر کیوں؟

اس واقعے کے ساٹھ سال بعد امریکہ چاند پر واپسی کے اپنے پروگرام کا پہلا مشن آرٹیمس شروع کرنے والا ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو کام دہائیوں قبل ہو چکا ہے، اسے دہرایا کیوں جائے؟

اسی معاملے کو لے کر حالیہ وقت میں تنقید میں اضافہ ہوا ہے۔ اپالو 11 کے خلا باز مائیکل کولنز اور 'مارس سوسائٹی‘ کے بانی رابرٹ زوبرین طویل عرصے سے کہتے آئے ہیں کہ امریکہ براہ راست مریخ پر جائے۔ لیکن ناسا کا کہنا ہے کہ مریخ سیارے کے سفر سے پہلے چاند کو 'دوبارہ فتح کرنا‘ ضروری ہے۔

ناسا چاند پر ایک پائیدار انسانی موجودگی کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ ایسے مشن جو کئی ہفتوں تک چلیں۔ اس کا مقصد یہ بہتر طور پر سمجھنا ہے کہ مریخ کے کئی سالہ دورے کے سفر کی تیاری کیسے کی جائے۔ خلا میں آگے جا کر تابکاری بہت زیادہ شدید ہوتی ہے اور یہ خلابازوں کی صحت کے لیے حقیقی خطرہ ہے۔ آرٹیمس کے اس پہلے مشن میں جانداروں پر تابکاری کے اثرات کا مطالعہ کیا جائے گا اور 'اینٹی ریڈی ایشن‘  کپڑوں کی تاثیر کا اندازہ لگانے کے لیے بہت سے تجربات کیے جائیں گے۔ ناسا چاند پر ان ٹیکنالوجیز کی آزمائش بھی کرنا چاہتا ہے، جنہیں بعد ازاں مریخ پر استعمال کیا جانا ہے۔ مثال کے طور پر اسپیس واک کے لیے نئے اسپیس سوٹ۔

آرٹیمس پروگرام کا ایک اہم ستون چاند کے گرد مدار میں ایک خلائی اسٹیشن کی تعمیر بھی ہے، جسے 'گیٹ وے‘ کہتے ہیں اور جو مریخ کے سفر کی تیاری میں کام آئے گا۔

مریخ کے لیے تیاری کے علاوہ چاند پر جانے کے لیے امریکیوں کی جانب سے پیش کردہ ایک اور وجہ ٫چین سے پہلے ایسا کرنا‘ بھی ہے۔ چین آج امریکہ کا اصل حریف ہے۔ ناسا کے سربراہ بل نیلسن نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا، ''ہم نہیں چاہتے کہ چین اچانک وہاں پہنچ جائے اور یہ کہے کہ 'یہ ہمارا خصوصی علاقہ ہے۔‘

آرٹیمِس ون: ناسا کی جانب سے خلائی سفر کا ایک نیا دور

02:42

This browser does not support the video element.

ع س / ا ا (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں