1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتچین

امریکہ چین سے قرض لینے والا سب سے بڑا ملک بن گیا

امتیاز احمد روئٹرز اور اے ایف پی کے ساتھ
23 نومبر 2025

ایک نئی تحقیق کے مطابق امریکہ چین سے قرض وصول کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ بیجنگ نے اپنی پالیسی تبدیل کر دی ہے اور اب وہ ترقی پذیر ممالک کے بجائے امیر ممالک کو قرض دے رہا ہے۔

چین کی کرنسی
تازہ رپورٹ کے مطابق 2000ء سے 2023ء تک چین نے دنیا بھر کے 200 ممالک کو قرضوں اور گرانٹس کی مد میں کل 2.2 ٹریلین ڈالر فراہم کیےتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی یونیورسٹی ولیم اینڈ میری کی ریسرچ لیب ''ایڈ ڈیٹا‘‘ کی جانب سے شائع کردہ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق 2000ء سے 2023ء تک چین نے دنیا بھر کے 200 ممالک کو قرضوں اور گرانٹس کی مد میں کل 2.2 ٹریلین ڈالر فراہم کیے۔ یہ حجم گزشتہ تخمینوں سے دو سے چار گنا تک زیادہ ہے اور چین کو دنیا کا سب سے بڑا سرکاری قرض دہندہ قرار دیتا ہے۔

چین کو طویل عرصے سے ''بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے‘‘ کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کے لیے قرض دہندہ ملک سمجھا جاتا رہا ہے، مگر اب وہ ترقی یافتہ معیشتوں کی طرف رخ کر رہا ہے، جہاں اسٹریٹیجک انفراسٹرکچر، اہم معدنیات، سیمی کنڈکٹرز، مصنوعی ذہانت اور صاف توانائی جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔

رپورٹ پر تبصرے کی درخواست پر چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس کی بیرون ملک سرمایہ کاری اور فنانسنگ ''بین الاقوامی اصولوں، مارکیٹ کے تقاضوں اور پائیدار قرض کی پائیداری کے اصول‘‘ پر مبنی ہے۔

امریکہ چین سے سرکاری شعبے کے قرضوں کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے، جسے 200 بلین ڈالر سے زائد کی رقم تقریباً 25 سو منصوبوں اور سرگرمیوں کے لیے ملیتصویر: Sina Schuldt/dpa/picture alliance

چینی اداروں کی امریکہ میں وسیع سرگرمیاں

ایڈ ڈیٹا کے مطابق اب چین کی 75 فیصد سے زائد بیرون ملک قرضہ دینے کی سرگرمیاں بالائی متوسط آمدنی اور زیادہ آمدنی والے ممالک میں مرکوز ہیں۔ رپورٹ کے مرکزی مصنف اور ایڈ ڈیٹا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بریڈ پارکس نے کہا، ''امیر ممالک کو دیے جانے والے زیادہ تر قرضے اہم انفراسٹرکچر، اہم معدنیات اور ہائی ٹیک اثاثوں جیسے سیمی کنڈکٹر کمپنیوں کی خریداری پر خرچ ہو رہے ہیں۔‘‘

چین دنیا بھر میں دیے اپنے قرضوں کی واپسی یقینی کیسے بنائے گا؟

امریکہ چین سے قرض لینے والا سب سے بڑا ملک

امریکہ چین سے سرکاری شعبے کے قرضوں کا سب سے بڑا وصول کنندہ ہے، جسے 200 بلین ڈالر سے زائد کی رقم تقریباً 25 سو منصوبوں اور سرگرمیوں کے لیے ملی۔

چینی سرکاری ادارے ''امریکہ کے ہر کونے اور ہر شعبے میں سرگرم‘‘ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انہوں نے ٹیکساس اور لوئیزیانا میں ایل این جی پراجیکٹس، شمالی ورجینیا میں ڈیٹا سینٹرز، نیویارک کے جان ایف کینیڈی ہوائی اڈے اور لاس اینجلس کے انٹرنیشنل ایئرپورٹس پر ٹرمینلز، میٹرہارن ایکسپریس نیچرل گیس پائپ لائن اور ڈکوٹا ایکسیس آئل پائپ لائن میں فنانسنگ کر رکھی ہے۔

چینی سرکاری ادارے ''امریکہ کے ہر کونے اور ہر شعبے میں سرگرم‘‘ہیںتصویر: Spiegel TV

بیجنگ نے ہائی ٹیک کمپنیوں کی خریداریوں کو فنانس کیا، جبکہ چینی سرکاری قرض دہندگان نے ایمازون، اے ٹی اینڈ ٹی، ورائیزن، ٹیسلا، جنرل موٹرز، فورڈ، بوئنگ اور ڈزنی سمیت کئی کمپنیوں کو کریڈٹ سہولیات فراہم کیں۔

پاکستان: داسو ہائیڈرو پاور کی تعمیر کے لیے ایک بلین ڈالر قرضےکی منظوری

کم آمدنی والے ممالک کا چین کے قرضوں میں حصہ 2000ء  میں 88 فیصد سے کم ہو کر 2023ء میں 12 فیصد رہ گیا۔ گلوبل ساؤتھ میں بیلٹ اینڈ روڈ کے انفراسٹرکچر پراجیکٹس کے لیے قرضے بھی کم ہوئے، جبکہ متوسط اور زیادہ آمدنی والے ممالک کا حصہ 2000ء میں 24 فیصد سے بڑھ کر 2023ء میں 76 فیصد ہو گیا۔

چین نے برطانیہ کو بھی 60 بلین ڈالر جبکہ یورپی یونین کو 161 بلین ڈالر فراہم کیے ہیں۔

ادارت: مقبول ملک

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں