1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کا روس اور چین کے خلاف نئی پابندیوں کا منصوبہ

9 دسمبر 2022

امریکہ نے یوکرین کی جنگ میں ایرانی ڈرونز استعمال کرنے پر ماسکو کو سزا دینے کے لیے نئی پابندیوں کا منصوبہ بنایا ہے۔ بحرالکاہل میں غیر قانونی کاروبار کے الزام میں تقریباً 170چینی کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔

Handelskrieg | Fahnen von USA und China | Symbolbild
تصویر: daniel0Z/Zoonar/picture alliance

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے وال اسٹریٹ جرنل کے حوالے سے بتایا کہ دو امریکی سینیئر افسران کا کہنا ہے کہ امریکہ جمعے کے روز تقریباً 170 چینی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرے گا جو واشنگٹن کے بقول بحرالکاہل میں غیر قانونی ماہی گیری کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بیجنگ کی جانب سے سمندری حدود میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کے مقصد سے ماہی گیری کے بیڑے کو حد سے زیادہ استعمال کرنے کے سبب خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

پابندیاں ہٹنے تک یورپ کو گیس کی ترسیل بحال نہیں کی جائے گی، روس

انہوں نے بتایا کہ یہ پابندیاں گلوبل میگنیٹسکی ایکٹ کے تحت نافذ کی جائیں گی۔ سن 2016 کا یہ قانون امریکی حکومت کو بیرون ملک دنیا بھر میں ان سرکاری افسران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اختیار دیتا ہے جو مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔

ان پابندیوں کے تحت کمپنیوں کے اثاثوں کو منجمد کیا جا  سکتا ہے اور ان سے وابستہ افراد کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

ایرانی دفاعی ماہرین روس کی مدد کر رہے ہیں، امریکہ

وائٹ ہاوس کے ترجمان جان کربی نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران یوکرین کے خلاف استعمال کرنے کے لیے روس کو فوجی ڈرونز مسلسل فراہم کر رہا ہے۔ امریکہ اس کی مذمت کرتا ہے۔

امریکی حکام کے مطابق ان پابندیوں کے تحت روسی دفاعی صنعت سے وابستہ متعدد کمپنیوں کو نشانہ بنایا جائے گا جو ایرانی ڈرونز کی خریداری میں ملوث ہیں۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ ترکی کی کمپنیوں نے تیل کی فروخت سے ہونے والی آمدنی سے پاسداران انقلاب کی بھی مدد کیتصویر: AFP/Iranian Presidency

ترکی کے خلاف بھی پابندیاں

بائیڈن انتظامیہ نے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے انتہائی قریبی معروف تاجر سیتکی ایان اور ان کی کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی وزارت خزانہ نے جمعرات کے روز بتایا کہ سیتکی ایان پر نیز ان کے اور ان کے خاندان کے افراد سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔

یوکرینی اجناس کی ڈیل پر پوٹن ایردوآن سے گفتگو کے متمنی

یہ پابندیاں ایرانی تیل کی فروخت پر امریکہ کی جانب سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے کے سبب نافذ کی جا رہی ہیں۔ سیتکی ایان اور ان کے خاندان کے افراد کی کمپنیوں نے مبینہ طور پر ایران کے پاسداران انقلاب کو مالی تعاون کے لیے لاکھوں ڈالر کے تیل فروخت کرنے میں مدد کی ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ ایان اور ان کی کمپنیوں نے تیل کی فروخت سے ہونے والی آمدنی سے پاسداران انقلاب کے علاوہ لبنان کی حزب اللہ تحریک کی بھی مدد کی۔ امریکہ نے ان دونوں تنظیموں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز  اے پی)

     

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں